اندور(مدھیہ پردیش): ضلع نی مچ کے جواڈ پولیس اسٹیشن حدود میں میں ایک چونکا دینے والاواقعہ پیش آیا جہاں ایک 10 سالہ لڑکے نے ایک خانگی بینک سے دس لاکھ روپے کا سرقہ کرلیا۔ ٹائمس آف انڈیا کی خبر کے مطابق بینک کی سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا گیا جس میں دیکھا گیا کہ 11 بجے دن لڑکا بینک میں آیااور کیشئر کے کیبن میں داخل ہوگیا۔ حالانکہ دیگر گاہک بھی اسی کاؤنٹر کے پاس قطار بنائے کھڑے ہوئے ہیں لیکن کسی کو بھی پتہ نہیں چلا کہ یہاں چوری ہورہی ہے۔
اس نے 500 روپے کی نوٹ پر مشتمل کرنسی کو اپنے بیاگ میں ڈال لیا اور بینک کے باہر آگیا۔ یہ صرف 30 سکنڈس کے اندر ہوا۔ جیسے ہی وہ باہر جانے کے دروازہ کے قریب پہنچا اچانک الارم بجا اور لڑکا بھاگنے لگا سیکوریٹی گارڈ بھی اس کے پیچھے دوڑنے لگا۔ ٹائمس آف انڈیا کے مطابق سی سی ٹی وی میں ایک شخص پایا گیا جو اس لڑکے کو ہدایات دے رہا ہے۔وہ بینک میں پہلے سے موجودتھا۔ جیسے ہی کیشئر اپنے کیبن میں سے باہر آیا اس شخص نے بچہ کو جو بینک کے باہر کھڑا تھا، اشارہ سے اندر بلایا۔اس کے بعد لڑکا چوری کرنے لگا۔بتایا گیا ہے کہ لڑکا پست قد کا ہے جس سے کسی کو بھی اس پر شک نہیں ہوا۔ نی مچ ایس پی منوج رائے نے بتایا کہ بچہ کا قد نہایت پست ہے۔ جس کی وجہ سے کاؤنٹر کے پاس قطار میں کھڑے ہوئے لوگ اسے چوری کرتے ہوئے نہیں دیکھ سکے۔ جواڈ پولیس اسٹیشن انچارج او پی مشرا نے بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق لڑکا اور مذکورہ شخص الگ الگ سمت بھاگے ہیں۔ اس علاقہ میں سڑک پر لگائے گئے اسٹالس کے مالکین سے بھی اس معاملہ میں پوچھ تاچھ کی جارہی ہے، اور سیکوریٹی گارڈ سے بھی تفتیش کی جارہی ہے۔“
ٹائمس آف انڈیا کے مطابق اس طرح کے واقعات میں جرائم پیشہ گینگ ملوث ہوتے ہیں۔ گینگ کم عمر لڑکے و لڑکیوں کو اس طرح کے کاموں میں استعمال کرتے ہیں۔ انہیں مضبوط تربیت دی جاتی ہے۔ ان بچوں کو اچھی طرح سے بات کرنے کا طریقہ سکھایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ انہیں انگریزی زبان روانی سے بولنے پر مہارت دی جاتی ہے۔