مدینہ منورہ کی فضیلت

   

حافظ صابر پاشاہ
اللہ رب العزت نے مقامات وامکنہ میں بعض مخصوص ومقدس مقامات کو دوسرے بعض پر فوقیت بخشی ہے، ان ہی مخصوص ومقدس مقامات میں سے دار ہجرتِ نبی ﷺبھی ہے؛ کیوں کہ اس مقدس سرزمین کے ساتھ بہت سے امتیازات جڑے ہوئے ہیں اور یہ مبارک زمین بہت سے فضائل ومناقب کی حامل ہے، یہ وہ سرزمین ہے جس کی طرف خاتم الرسل آقائے دو جہاں نبی اکرم ﷺنے ہجرت فرمائی اور اپنی زندگی کے آخری دس سال یہیں گذارے۔یہی وہ سر زمین ہے، جہاں سے اسلام دنیا میں پھیلا اور قوت وشوکت حاصل ہوئی۔مدینہ کی فضیلت کے حوالے سے حضرت ابوہریرہ ؓنے روایت کی کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا ’’اے ہمارے رب (حضرت) ابراہیم (علیہ السلام) تیرے بندے، تیرے خلیل اور تیرے نبی تھے اور میں بھی تیرا بندہ اور تیرا نبی ہوں۔ انہوں نے مکہ کے لئے جیسی دعا کی تھی میں بھی ویسی بلکہ اس سے بڑھ کر (دوگنی) دعا مدینہ کے لئے کرتا ہوں (یعنی ہمارے شہر مدینہ میں مکہ مکرمہ سے دوگنی برکتیں نازل فرما)‘‘۔اس حدیث کو امام بخاری، امام مسلم، امام ترمذی، امام نسائی اور امام ابوعوانہ نے روایت کیا۔ اس سے حضور اکرم ﷺ کا مدینہ سے محبت حد درجہ پہلو نظر آتا ہے۔ مدینہ منورہ کائنات ارض و سماوات کا وہ نگینہ ہے، جہاں ہر لمحہ آسمان سے رحمت کی رم جھم برستی رہتی ہے، ساکنانِ مدینہ سائبان کرم میں رہتے ہیں اہل مدینہ کو مدینہ کا شہری ہونے کے باعث بے پناہ فضیلت حاصل ہے۔
مدینہ منورہ کائنات ارض و سماوات کا وہ نگینہ ہے، جہاں ہر لمحہ آسمان سے رحمت کی رم جھم برستی رہتی ہے، ساکنانِ مدینہ سائبان کرم میں رہتے ہیں اہل مدینہ کو مدینہ کا شہری ہونے کے باعث بے پناہ فضیلت حاصل ہے۔ یہ وہ خوش نصیب لوگ ہیں جن کے شب و روز کا ہر لمحہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چادرِ رحمت کے سائے میں گزرتا ہے، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعاؤں کا حصار انہیں اپنے دامنِ عطاء و بخشش میں چھپا لیتا ہے۔ اہل مدینہ کو بتقاضائے بشریت اگر کوئی مصیبت یا تکلیف پہنچتی ہے اور وہ اس پر صبر کا مظاہرہ کرتے ہیں اور حرف شکوہ زبان پر نہیں آنے دیتے تو ایسے اہل مدینہ کے بارے میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’جو شخص مدینہ منورہ کی سختیوں اور مصیبتوں پر صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑے گا قیامت کے روز میں اس شخص کے حق میں گواہی دوں گا یا اس کی شفاعت کروں گا۔‘‘(مسلم، الصحيح، کتاب الحج، باب الترغيب فی سکنی المدينة والصبر علی لاوائها، 2 : 1004، رقم : 1377)اہل مدینہ سے برائی کرنا تو درکنار برائی کا ارادہ کرنے والے کو بھی جہنم کی وعید سنائی گئی ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’جو شخص اس شہر والوں (یعنی اہل مدینہ) کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے گا اللہ تعالیٰ اسے (دوزخ میں) اس طرح پگھلائے گا جیسا کہ نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔‘‘(مسلم، الصحيح، کتاب الحج، باب من أراد أهل المدينة بسوء أذا به اللہ، 2 : 1007، رقم : 1386)حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شہر دلنواز مدینہ منورہ کے رہنے والوں کا ادب و احترام بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبت و تعلق کی وجہ سے لازم ہے جو ایسا نہیں کرے گا وہ جہنم کا ایندھن بنے گا۔حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ایمان سمٹ کر مدینہ طیبه میں اس طرح داخل ہو جائے گا جس طرح سانپ اپنے بل میں داخل ہوتا ہے۔(ابن ماجه، السنن، کتاب المناسک، باب فضل المدينة، 3 : 524، رقم : 3111)