سوال : ہندہ کو اُن کے شوہر نے گھریلو تکرار کے دوران تین مرتبہ طلاق طلاق طلاق کہا ۔ بعد میں یہ کہہ رہا ہے کہ ’’ میں مذاق میں کہا ہوں‘‘ ہندہ حاملہ ہے۔ ایسی صورت میں شرعاً کیا حکم ہے ؟ بینوا تؤجروا
جواب : صورت مسئول عنہا میں شوہر نے ہندہ کو اگر مذاق میں طلاق دی ہے تو بھی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوکر تعلقِ زوجیت بالکلیہ منقطع ہوگیا ۔ عالمگیری جلد اول کتاب الطلاق فصل فیما یقع الطلاق میں ہے : و طلاق اللاعب و الھازل بہ واقع ۔ اور اسی کتاب میں ہے وزاول حل المناکحۃ متی تم ثلاثا ۔ اب بغیر حلالہ دونوں آپس میں دوبارہ عقد بھی نہیں کرسکتے۔ کنزالدقائق کتاب الطلاق فصل فیما یحل یہ المطلقہ میں ہے : و ینکح مبانتہ فی العدۃ و بعد ھا لا المبانۃ بالثلاث ولو حرۃ و بالثنتین لوأمۃ حتی یطأھا غیرہ ۔ حاملہ کی عدت وضع حمل (زچگی) پر ختم ہوتی ہے ۔ فتاوی عالمگیری جلد اول باب العدۃ صفحہ ۵۲۸ میں ہے ۔ ولیس للمعتدۃ بالحمل مدۃ سواء ولدت بعد الطلاق أوالموت بیوم أو أقل ۔
الحاج مرزا نثار علی بیگ صاحب قادری
حضرت میراں سید شاہ حبیب اللہ قادری الجیلانی ؒ ؒ
حضرت میراں سید شاہ حبیب اللہ شاہ قادری الجیلانی (رشید پاشاہ) قدس سرہ یکم ؍ شعبان ۱۳۳۳ھ م ۲۶جون ۱۹۱۴ ء کو ایک سادات گھرانے میں تولد ہوئے آپ کا خانوادہ علوم شریعت و معرفت کا گہوارہ تھا ۔ آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد حضرت سید شاہ پیر پاشاہ قادری ؒ سے حاصل فرمائی پھر دکن کے عظیم دانشگاہ جامعہ نظامیہ میں داخلہ لے کر علم دین کی باقاعدہ تحصیل و تکمیل کی اور مختلف علوم و فنون میں مہارت حاصل کی ۔ درس نظامی کی تکمیل پر سندودستار فضیلت حاصل کی اور حدیث نبوی ﷺ میں تخصص حاصل کرکے کامل الحدیث کہلائے ۔ آپ کا نسب عالی ۲۳ ویں پشت میں حضور سیدنا غوث اعظم سے جا ملتا ہے۔ حضرت کے نزدیک ہر چیز کی کسوٹی ‘ قرآن مجید‘ اُسوۂ رسول‘ صحابہ کرام اور مجتہدین اُمت کافہم و تدبر تھا۔ مخلوق خدا کے ساتھ محبت و خلوص کا برتاؤ آپ کی امتیازی شان ،عاجزی اور انکساری آپ کا وصف خاص تھا ۔ہر ایک سے خندہ پیشانی سے پیش آتے۔ آپ کی شخصیت حق و صداقت ‘ جراء ت و ہمت عزم صحیح اور ایمان و عمل کی تفسیر تھی۔ خشیت الٰہی اور حضور آقائے نامدار ﷺ سے آپ کا پیمانہ قلب لبریز تھا۔ نصف صدی تک درس و تدریس کا سلسلہ جاری رکھا۔ دین افکار کی حفاظت اور مذہبی اقدار کی مدافعت کیلئے حضرت جلالۃ العلم کی تصنیفات بے مثال ہیں ۔ ۱۹۵۷ء سے ۱۹۷۶ء تک تقریباً ۲۰سال تحقیق خدمات کو آپ کی علمی زندگی کا ماحصل قرار دیاجاسکتا ہے جو بحیثیت ایڈیٹر و چیف ایڈیٹر آپ نے علمی شہرت یافتہ ادارہ تحقیق ’’دائرۃ المعارف العثمانیہ‘‘ حیدرآباد میں خدمت انجام دی ہیں ۔ ایک طرف دائرۃ المعارف کے ذریعہ علم و تحقیق کی بزم کورونق بخشی تو دوسری طرف مشہورو معرف قدیم دینی درسگاہ جامعہ نظامیہ میں درس و تدریس کی مجلس کو فروغ دیا۔ یہاں شیخ الجامعہ و امیر جامعہ کی حیثیت سے بھی بلا معاوضہ خدمات انجام دیں ۔حضرت جلالۃ العلم نے ۸۶سال کی عمر طویل پائی ۱۸جمادی الثانی ۱۴۱۹ھ ۱۰؍اکٹوبر ۱۹۹۸ء کو صبح ۱۰ بجے علم و عمل ور شدوہدایت کا یہ چراغ گل ہو گیا۔ ہر سال ۱۸ جمادی الثانی کو عرس شریف درگاہ حضرت موسیٰ قادری ؒ پل قدیم میں منایا جاتا ہے۔