افغان حکومت کی 1500قیدیوں کی رہائی کی پیشکش مسترد : طالبان
کابل ۔ 11مارچ ۔(سیاست ڈاٹ کام) افغانستان کے صدر محمد اشرف غنی نے طالبانی قیدیوں کو رہا کرنے کے حکا مات صادر کئے ،جس کے تحت 14 مارچ کو 1500 قیدیوں کی رہائی کاعمل شروع کیا جائے گا ۔ آج سرکاری طور پر یہ اعلان کیا گیا۔اشرف غنی نے منگل کے روز اپنے احکامات میں کہا کہ تقریباً 5000 طالبان قیدیوں کو مختلف اوقات میں رہا کیا جائے گا ۔صدر دفتر کے چیف ترجمان صدیقی نے ٹویٹ کیاکہ احکامات کے تحت رہا ہونے والے تمام قیدیوں کو ایک تحریری یقین دہانی کرانی ہوگی کہ وہ میدان جنگ میں دوبارہ نہیں لوٹیں گے۔ افغان حکومت 1500 طالبانی قیدیوں کو 15 دنوں میں رہا کرے گی جس کی شروعات 14 مارچ سے ہوگی ۔ ہر دن 100 طالبانی قیدیوں کو ان کی عمر، صحت اور قید کی بقیہ مدت کے حساب سے رہا کیا جائے گا ۔مسٹر صدیقی نے کہا کہ تمام طالبان قیدیوں کو ایک بایومیٹرک رجسٹریشن کے عمل کے تحت اس سے گزرنا ہو گا ۔ بقیہ 3500 طالبانی قیدیوں کو بین الافغان مذاکرات کے تحت چھوڑا جا ئے گا ۔ صدر غنی نے اس سے پہلے کہا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی سے تشدد میں کمی آئے گی ۔صدر غنی نے پیر کو اپنی خطاب میں کہا کہ اتفاق سے ہم ایک ایسے مقام پر پہنچ گئے ہیں جہاں طالبان قیدیوں کو رہا کرنے سے تشدد میں اہم کمی آئے گی، تاکہ لوگ اس کے نتائج محسوس کر سکیں ۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے منگل کے روز کہا تھا کہ تنظیم نے امریکہ کو 5000 قیدیوں کی فہرست سونپی ہے جسے کوئی تبدیل نہیں کرسکتا ۔ امریکہ اور طالبان نے 29 فروری کو قطر میں ایک امن معاہدے پر دستخط کئے۔دوسری طرف قیدیوں کی رہائی کے ذریعہ مسئلہ کی یکسوئی کے حکومت کے اقدام کو طالبان نے مسترد کردیا ۔ طالبان کے سیاسی ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ اعتماد کی بحالی کے اقدام کے طور پر 5000 طالبان قیدیوں کو رہا کیا جانا چاہیئے اور یہ مذاکرات سے پہلے ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی بھی تبدیلی امریکہ اور طالبان کے درمیان گذشتہ ماہ دوحہ میں ہوئے معاہدہ کی خلاف ورزی تصور کیا جائے گا ۔ اگرچہ افغان حکومت اس معاہدہ کا حصہ نہیں تھی لیکن معاہدہ میں یہ طئے کیا گیا تھا کہ افغان حکام کی جانب سے گرفتار کئے گئے پانچ ہزار طالبان قیدیوں کو مذاکرات سے قبل رہا کیا جائے گا ۔