مذہبی کاروائی کے پیش نظر بنگلہ دیش فرار ہونے والی 88لوگوں کی درخواستیں اب بھی زیر التوا۔

,

   

ذرائع کے مطابق پاکستان ‘ بنگلہ دیش اور افغانستان کے باشندوں کی شہریت حاصل کرنے والوں کی 3400سے درخواستیں ریاستی اور مرکزی حکومت میں زیر التوا ء ہیں۔

نئی دہلی۔ مذہبی کاروائی اور ہندوستانی شہریت حاصل کرنے کے خواہش مند 88 لوگوں کی درخواستیں جو بنگلہ دیش فرار ہوگئے ہیں ہو م منسٹری میں زیر التوا ء ہیں ‘ مذکورہ تفصیلات ستمبر2018تک کے لئے ایم ایچ اے کے دستیاب تفصیلات کے مطابق ہیں۔

ذرائع کے مطابق پاکستان ‘ بنگلہ دیش اور افغانستان کے باشندوں کی شہریت حاصل کرنے والوں کی 3400سے درخواستیں ریاستی اور مرکزی حکومت میں زیر التوا ء ہیں۔مذکورہ درخواست گذارو ں میں 2600پاکستان سے ہیں اور 700افغانستان سے ہیں ۔

ذرائع نے اس بات کی بھی وضاحت کی ہے کہ مرکز نے مذہبی بنیا د پر تفصیلات اکٹھا نہیں کئے ہیں۔

حکومت کی جانب سے 2016سٹیزن شپ ترمیم بل پارلیمنٹ میں متعارف کروایا گیا ہے‘ جس کے تحت پاکستان‘ افغانستان اور بنگلہ دیش سے ائے پریشان حال اقلیتیں ہندو‘ جین ‘ سکھ ‘ پارسی ‘ عیسائی او ربدھسٹ جو 2014سے قبل ہندوستان ائے اقلیتیں شہریت فراہم کرنے کا معاملے پر آسام اور شمال مشرق کے بعض حصوں میں بڑے پیمانے کے احتجاج کی وجہہ بنا ہے۔

مذکورہ احتجاج کی پیش نظر جس کو اے اے ایس یو‘ اور نارتھ ایسٹ اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن کی حمایت حاصل ہے مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہاکہ’’پڑوسی ممالک میں مذہبی کاروائیوں کی وجہہ سے آسام میں تارکین وطن کا بوجھ بے پناہ بڑھ گیا ہے اور اکیلے آسام کو یہ بوجھ برداشت نہیں کرنا چاہئے‘‘۔

تاہم اس بل نے 31ڈسمبر2014سے قبل ہندوستان ائے ہزاروں تارکین وطن کو ہندوستانی شہریت کے اہل ہونے کی تمانعت دیتا ہے جو 1985میں دستخط کئے گئے آسام اکارڈ کی واضح خلاف ورزی ہے۔

ایم ایچ اے کی تفصیلا ت بتاتی ہے کہ 2015میں 605لوگوں کو شہریت فراہم کی گئی ہے جبکہ2016میں 1106اور 2017میں 816لوگوں کو ہندوستان کی شہریت دی گئی ہے۔

منسٹری کے ایک عہدیدار نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ ’’ سال2011میں ان لائن دراخواستیں شروع ہوئیں اور اس سے قبل اف لائن درخواستوں لی گئی تھیں۔ ان میں کچھ اف لائن درخواستیں ہیں جو 2010سے ایم ایچ اے اور ریاستی حکومت میں زیر التوا ء ہیں‘‘