مردم شماری ‘ عوام کی چوکسی ضروری

   

Ferty9 Clinic

دیارِ عشق میں اپنا مقام پیدا کر
نیا زمانہ نئے صبح و شام پیدا کر
اب ملک بھر میں مردم شماری ہوگی ۔ ملک کی مختلف ریاستوں میں ایس آئی آر کا عمل چل رہا ہے اور مزید کئی ریاستوں میں یہ عمل شروع بھی ہونے والا ہے ۔ اب مرکزی حکومت نے مردم شماری کے شیڈول کا اعلان بھی کردیا ہے ۔ مرکزی کابینہ کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں مردم شماری کیلئے بجٹ مختص کردیا گیا ہے ۔ یہ اعلان کیا گیا ہے کہ ملک بھر میں مردم شماری دو مرحلوں میں مکمل کی جائے گی ۔ پہلا مرحلہ اپریل 2026 سے شروع ہوگا جبکہ یہ ستمبر 2026 میں ختم ہوگی ۔ دوسرا مرحلہ ستمبر سے شروع ہو کر فبروری 2027 میں مکمل ہوگا ۔ مرکزی حکومت نے اس کام کیلئے 11,718 کروڑ روپئے کے فنڈز بھی مختص کردئے ہیں۔ کہا گی اہے کہ پہلے مرحلے میں مکانات کا اندراج کیا جائے گا جبکہ دوسرے مرحلے میں آبادی کی گنتی کی جائے گی ۔ دلچسپ اور اہمیت کی بات یہ ہے کہ مردم شماری میں ذات پات کی گنتی بھی کی جائے گی اور یہ ساراڈاٹا الیکٹرانک انداز میں درج کی جائے گا ۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس انتہائی اہمیت کے حامل اور مشکل ترین کام کیلئے 30 لاکھ ورکرس کی ضرورت ہوگی ۔ اس کے علاوہ مرکزی حکومت کی جانب سے ایک ویب سائیٹ بھی شروع کی جائے گی اور سارے عمل کی نگرانی کی جائے گی ۔ ہندوستان میں آخری مرتبہ مردم شماری 2011 میں کی گئی تھی اور تقریبا پندرہ سال سے زائد عرصہ کے بعد اب ایک بر پھر مردم شماری کا شیڈول جاری کردیا گیا ہے ۔ مردم شماری انتہائی اہمیت کی حامل ہے ۔ خاص طور پر ملک کے موجودہ حلات میں ملک کے تمام شہریوںکو اپنے گھروں اور ناموں کا اندراج کروانے کیلئے مستعدی دکھانے کی ضرورت ہے ۔ اس معاملے میں کسی طرح کی غفلت نہیں دکھائی جانی چاہئے اور نہ ہی کوتاہی سے کام لیا جانا چاہئے ۔ ہندوستان کی آبادی کی گنتی کا عمل انتہائی مشکل کام ہے تاہم یہ ناممکن نہیں ہے ۔ اس کیلئے جو عملہ حکومت کی جانب سے متعین کیا جائے گا اس کیلئے بھی کچھ رہنما خطوط بنائے جانے کی ضرورت ہے اور یہ سارا کام انتہائی ذمہ دارانہ انداز میں کیا جانا چاہئے ۔ صرف اڈھاک بنیادوں پر خانہ پری پر اکتفاء نہیں کیا جانا چاہئے ۔
پہلے بہا رمیں ایس آئی آر کیا گیا تھا اور ملک کی دوسری 12 ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوںمیں بھی یہ عمل چل رہا ہے ۔ اس دورن یہ شکایات سامنے آئی تھیں کہ عملہ کی تعداد بہت کم تھی ۔ بی ایل اوز پر کام کا اتنا بوجھ عائد ہوا تھا کہ انہوںنے خود کشی بھی کرلی ۔ ایسے کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔ اس صورتحال میں حکومت کو واضح گائیڈ لائینس جاری کرنے چاہئیں۔ عملہ کی خاطر خواہ تعداد کو یہ ذمہ داری دی جانی چاہئے ۔ انتہائی مستعدی اور ذمہ داری کے ساتھ یہ کام کیا جانا چاہئے تاکہ مردم شماری کے کام میں کسی طرح کی غفلت نہ ہوجائے اور کوئی کوتاہی ہونے نہ پائے ۔ ایس آئی آر کے دو ران جو مسائل پیدا ہوئے تھے ان کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ ان مسائل کا اعادہ ہونے نہ پائے ۔ چونکہ مردم شماری میں ذات پات کی بھی گنتی ہوگی اس لئے تمام طبقات اور ذاتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو پوری مستعدی اور چوکسی دکھانے کی ضرورت ہے ۔ نہ صرف افراد کی گنتی کروائی جانی چاہئے بلکہ ذات پات کے اندراجات کو بھی یقینی بنایا جانا چاہئے ۔ جہاں تک ملک کے مسلمانوں کا تعلق ہے تو انہیں سب سے زیادہ چوکسی اور مستعدی دکھانے کی ضرورت ہے ۔اپنی اور اپنے افراد خاندان کی گنتی کروانے میں کسی طرح کی غفلت کا مظاہرہ نہیں کیا جان چاہئے ۔ ملک بھر میں جس طرح کے حالات ہیں وہ ہمارے سامنے ہے ۔ ایسے میں معمولی سی بھی غفلت خود ہمارے اپنے لئے مشکلات کا باعث بن سکتی ہے ۔
ملک کے پسماندہ علاقوں اور دور دراز کے علاقوںمیں رہنے بسنے والے عوام میں اس تعلق سے شعور بیداری مہم چلانے کی ضرورت ہے تاکہ کوئی بھی فرد ایسا نہ رہنے پائے جس کی گنتی نہ کی گئی ہو۔ مستقبل میں سرکاری اسکیمات سے استفادہ ہو یا پھر مراعات میں حصہ داری ہو اس کا مردم شماری اور اس کے بعد سامنے آنے والی تعداد پر انحصار ہوگا ۔ اس کے علاوہ مستقبل میں ایس آئی آر ہو یا پھر دیگر سرکاری امور ہوں ان میں مردم شماری میں افراد اور مکانات کے اندراج سے سہولت ہوسکتی ہے ۔ ایسے میں سماج کے تمام طبقات کو اس معاملے میں مستعدی اور چوکسی کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور کوئی لاپرواہی نہیں برتی جانی چاہئے ۔