مرد بچے کی پیدائش کے لئے جنگاؤں کے لوگ مہنگے جادوئی گولیاں اور ناک کے لئے ڈراپس لے رہے ہیں۔

,

   

حیدرآباد۔حالت حمل کے چوتھے مہینے میں تبدیل شدہ کے نام کے مطابق رینوکا جاباؤ میں سنجے نگر کے رہنے والی آشا(سماج صحت کارکن)شویتا سے بات کرتے ہوئے بے انتہا رورہی تھی۔ رینو کو اس بات کی تشویش تھی کہ وہ لگاتا تیسری بیٹی کو جنم دے سکتی ہے۔

ان کی دوسری بیٹی کی پیدائش نے پہلے سے ہی اس کے شوہر کی عزت او ران کے گھر میں جھگڑے شروع کردئے ہیں۔

ایک تیسری لڑکی صرف حالات کو بگاڑ سکتی ہے۔

جنگاؤں میں ایک لڑکی کا جنم ( اس سے بھی زیادہ دو تین لڑکیاں پیدا ہوں) تو خاندان میں عذاب کا ایک پہلو پیدا کرنے کے لئے کافی ہے۔

عام طور پر پہلے لڑکی کے جنم کو کسی شکایت کے بغیر قبول کرلیاجاتا ہے ۔

لیکن اس کے بعد خاندان ایک لڑکے کے استقبال کے لئے بے چین ہوجاتا ہے اور پھر اگر دوسرا بچہ ایک لڑکی ہو تو تیسرے حمل میں ناپسندیدگی پیدا ہوجاتی ہے۔ کوئی غیر ارادی طور پر قبول کرتے ہیں ‘ کچھ ایسی بھی ہے جو نومولود لڑکیوں کو قبول نہیں کرتے۔

کالونی کی ایک آشا ورکر ایل یادالکشمی نے کہاکہ ’’ پچھلے چھ سات مہینوں میں نولومود لڑکیوں کے چھوڑنے کے دو واقعات رونما ہوئے ہیں‘ ایک ریلوے پٹریوں پر اور دوسرا ماؤں اور بچوں کی صحت کا محکمہ ( ایم سی ایچ) اسپتال میں ہوا ہے۔ والدین کا پتہ نہیں لگایاجاسکتا ہے۔

اس علاقے مںی صنف کا تعین اور غیرمتوقع حمل کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ لوگ دوسرے شہروں میں بھی جاتے ہیں اور کام کرواتے ہیں‘‘۔

ایک لڑکے کی خواہش جنگاؤں کے لوگوں میں اس قدر ہے کہ ہر ماہ دس ہزار روپئے کمانے والے خاندان بھی پڑوسی یادادری گٹہ میں حاملہ عورتوں کو لے جانے کی پریشانی اٹھاتے ہیں تاکہ وہاں پر ہربل تیاری کی جاسکے ‘ جو لڑکے کی پیدائش کو یقینی بنانے کے ہے۔

وہ جادوئی گولیوں اور ایک ڈاکٹر کی جانب سے دئے گئے ناک کے ڈراپس کے لئے تین ہزار روپئے خرچ کرتے ہیں ۔

مقامی لوگ اس طریقے کے کارآمد ہونے کے امید میں ہرہفتہ یادادری گٹہ جانے کے انتظار میں رہتے ہیں۔ ریکھا نے ایک حاملہ عورت سے کہاکہ’’ ان گولیوں نے چار خواتین کے لئے کام کیاہے‘ مجھے ایک لڑکا ہونے کی امید ہے ‘ اگر یہ لڑکی ہے تو بھی میں خوش رہوں گی‘‘۔

جب ریاست میں لڑکوں کی شرح پیدائش صرف 864فی کس کے مقابلہ 1000لڑکیاں پیدا ہوتی ہیں تو ماضی میں سب سے خراب حالات جنگاؤں ضلع کی ہے۔

ایک لڑکے کی خواہش اس امید کے ساتھ ہوتی ہے کہ وہ خاندان کو آگے بڑھایاگا اور معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد کرے گا۔ایک بنکر خاندان جس میں تین لڑکیاں اور اب بھی ایک لڑکے کا انتظار کررہا ہے کا کہناہے کہ ’’ ہم اپنے لڑکیوں کے ساتھ خوش ہیں اور یہاں تک جب تیسری لڑکی پیدا ہوئی تو ہم نے اسے بھگوان کی منشاء سمجھ کر قبول کرلیا۔

ہم امید کررہے ہیں ‘حالانکہ تیسرا لڑکا ہوگا۔ اس سے مستقبل میں کمائی کی مدد ملے گی۔