مرکزی بجٹ ‘ اقلیتیں نظر اندز

   

مرکز میں برسر اقتدار نریندرمودی حکومت کے تیسری معیاد کے پہلے بجٹ کی پیشکشی ہوچکی ہے ۔ حکومت نے 48.21 لاکھ کروڑ روپئے کا بجٹ پیش کیا ہے ۔ حکومت کی جانب سے مختلف شعبہ جات کیلئے کثیر رقومات ضرورت کے مطابق بجٹ میں فراہم کی گئی ہیں۔ ہر شعبہ کو اس کی ضروریات پیش نظر رکھتے ہوئے رقم مختص کی گئی ہے ۔ حلیف جماعتوںکی ریاستوں کیلئے خاص طور پر انعامات کی بارش کی گئی ہے کیونکہ یہی وہ جماعتیں ہیں جن کے نتیجہ میں مودی حکومت اقتدار میںآسکی ہے ۔ بہار اور آندھرا پردیش جیسی ریاستوں نے مودی حکومت کی تائید کی ہے اور انہوں نے اپنے اپنے لئے خصوصی ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ کیا تھا تاہم ایسا نہیں ہوا ہے ۔ اس کے عوض میں خطیر رقومات بجٹ میں ان ریاستوں کیلئے مختص کی گئی ہیں خاص طورپر آندھرا پردیش کیلئے 15 ہزار کروڑ روپئے صرف دارالحکومت کی ترقی کیلئے حکومت نے فراہم کئے ہیں۔ جہاں تک ملک کی اقلیتوں کا سوال ہے تو حکومت سب کا ساتھ ۔ سب کا وکاس اور سب کا وشواس کا نعرہ دیتی ہے ۔ تاہم سبھی جانتے ہیں کہ یہ محض ایک جملہ ہے اور اس کی کوئی عملی حیثیت نہیں ہے ۔ جہاں تک اقلیتوں کا سوال ہے اس بجٹ میں صرف 3183.24 کروڑ روپئے اقلیتوں کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔ اگر اس ملک میں اقلیتوں کی آبادی کا جائزہ لیا جائے تو یہ 30 کروڑ سے زائد ہیں۔ اس کے باوجود محض معمولی سی رقم بجٹ میں اقلیتوں کیلئے فراہم کرتے ہوئے حکومت نے ایک بار پھر واضح کردیا ہے کہ وہ صرفجملہ بازیوں کے ساتھ کامکرتی ہے اور اقلیتوں کی بھلائی اور فلاح و بہبود اور انہیںدیگر طبقات کے ساتھ مساوی مواقع فراہم کرنے میں کوئی دلچسپی نہیںہے ۔ گذشتہ دو معیادوں میں بھی حکومت کی جانب سے اقلیتوں کیلئے کچھ نہیں کیا گیا تھا بلکہ ان کی اسکالرشپس کی رقومات کو روک دیا گیا تھا ۔ کچھ اسکالرشپس کو بند کردیا گیا تھا اور جو اسکیمات اقلیتوں کیلئے پہلے سے رائج تھیں انہیں بھی بتدریج غیر کارکرد کردیا گیا تھا ۔ اب بھی حکومت کی جانبس ے کوئی خاطر خواہ رقومات فراہم نہیں کی گئی ہیں اور نہ ہی ان کیلئے کوئی نئی اسکیم متعارف کروائی گئی ہے ۔
اقلیتوں کیلئے پری میٹرک اسکالرشپ اسکیم بہت اہمیت کی حامل تھی ۔ اس کیلئے ہرسال بجٹ میںاضافہ کرتے ہوئے مزید امداد فراہم کرنے کی ضرورت تھی ۔ تاہم گذشتہ کچھ برسوں سے اس اسکیم کو صد فیصد روبعمل نہیںلایا جا رہا ہے ۔ اس بار بجٹ میں اقلیتوں کیلئے پری میٹرک اسکالرشپ اسکیم کی رقم میں اضافہ کرنے کی بجائے اس کی رقم کو گھٹا دیا گیا ہے ۔ پہلے ہی سے یہ شکایات رہی تھیںکہ اس اسکالرشپ کی رقومات طلبا کو موصول نہیں ہو رہی ہیں۔ کسی کو موصول ہو بھی رہی ہیں تو وہ بہت تاخیرسے مل رہی ہیں۔ اس کو بہتر اور موثربناکر عمل آاوری کرنے کی بجائے الٹا اس کی رقم میں کمی کردی گئی ۔ جہاں تک پوسٹ میٹرک اسکالرشپ کی رقوماات کا سوال ہے اس میں محض145 کروڑ کا اضافہ کیا گیا ۔ پہلے یہ رقم 1000 کروڑ تھی جس کو اس بار بجٹ میں اضافہ کرتے ہوئے 1145 کروڑ روپئے کیا گیا ہے ۔ پوسٹ میٹرک اسکالرشپ کیلئے پہلے سے مختص کردہ رقم کافی نہیں تھی اور نہ ہی جو اضافہ کیا گیا ہے وہ کافی ہے ۔ یہ محض دکھاوے کیلئے اضافہ ہے اور اس سے اقلیتوں کوکوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہونے والا ہے ۔ اسی طرح مولانا آزاد فیلو شپ کیلئے بھی مرکزی حکومت نے اس بار بجٹ میں فراہم کردہ رقم میںکٹوتی کردی ہے ۔ اس کو نصف کردیا گیا ہے ۔ پہلے ہی جو رقم تھی وہ محض 95 کروڑ روپئے تھی جو اب گھٹا کر 46 کروڑرکھی گئی ہے ۔ یہ بھی محض خانہ پری ہے اور حقیقی معنوں میں یہ رقم اس فیلو شپ کیلئے کوئی معنی نہیں رکھتی اور اس سے کوئی فائدہ ہوگا ۔
اس کے علاوہ ملک بھر میں اقلیتوں کیلئے کوئی ہنر مند بنانے کی اسکیم شروع کی گئی ہے اور نہ ہی انہیں روزگار سے جوڑنے کیلئے کوئی پروگرام متعارف کروایا گیا ہے ۔ سب سے زیادہ اہمیت تعلیم کے شعبہ کی ہے اور اسی شعبہ میں اقلیتوں کو یکسر نظر انداز کردیا گیا ہے ۔ مرکزی حکومت کو بجٹ میں فراہم کردہ رقومات کا جائزہ لینا چاہئے ۔ اقلیتوں کی حقیقی ضروریات کا مشاہدہ کرنا چاہئے اور بجٹ تجاویز میں ترامیم کرتے ہوئے اقلیتوں کیلئے خاطر خواہ بجٹ فراہم کرنے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں۔ محض خانہ پری سے اقلیتوں کی کوئی ترقی نہیں ہوسکتی اور نہ ہی وہ دیگر طبقات کے مساوی ثمرات سے استفادہ کرپائیں گے ۔