وزیر فینانس نرملا سیتارامن نے اپنے بجٹ 2021 میں ملک کے غریب عوام کے لیے سوغات لانے کا وعدہ کیا ہے ۔ اس کے ساتھ انہوں نے انفراسٹرکچر ، صحت عامہ ، زراعت ، دیہی معیشت کو ترجیحی بنیادوں تک فروغ دینے کے لیے فنڈس مختص کیے ہیں ۔ سال 2020 میں کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی پابندیوں سے جو منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اس سے راحت دینے کے لیے وزیر فینانس نے اپنے بجٹ میں بہت کچھ راحت فراہم کرنے کا اعلان تو کیا ہے لیکن کورونا وبا کے بعد معاشی بحران سے عوام کو نکالنے کے لیے جو ٹھوس اسکیمات کی ضرورت تھی ان کا ذکر واضح نہیں ہے ۔ یہ بجٹ ایک ایسے وقت میں پیش کیا گیا جب ملک کا شعبہ صحت سنگین بحران سے دوچار ہے ۔ بجٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ وزیر فینانس اور مودی حکومت نے مالیاتی بوجھ کو ہلکا کرنے کے لیے مختلف حیلے بہانے تلاش کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ملک کی معیشت کے بارے میں ماہرین کی رائے کو ملحوظ رکھا جائے تو یہ ملک 1952 کے بعد سنگین معاشی ابتری کا شکار ہے ۔ ملک کی خالص مجموعی پیداوار مالیاتی سال کے پہلے حصہ میں انحطاط سے دوچار ہے ۔ جیسا کہ عالمی بینک نے کہا تھا کہ ہندوستانی عوام کی روزمرہ زندگی کے مصارف میں کمی آئی ہے اور خانگی سرمایہ کاری کی رفتار سست ہوتی ہے ۔ وزیر فینانس نے سرمایہ کاری کو بہتر بنانے کے لیے سرکاری پراجکٹس کے بارے میں جو امید پیدا کی ہے اس سے توقع کی جاسکتی ہے کہ جاریہ سال ملک کے اندر خانگی سرمایہ کاری میں بہتری آئے گی ۔ یہ ایک ایسا بجٹ ہے جس کو پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا کیوں کہ بجٹ میں صرف امیدوں کا سہارا لیا گیا ہے ۔ عملی اقدامات پر وزارت فینانس خاموش نظر آرہی ہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کی پالیسیوں اور مالیاتی اقدامات سے ملک کی معیشت آئندہ چار سال میں 5 ٹریلین ڈالر ہوجائے گی ۔ یہ دعویٰ ہندوستانی معیشت کو بہتر بنانے کی نیت سے کیا گیا تھا لیکن وزیر فینانس کے بجٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک بڑا چیلنج ہے جس کو پورا کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے ہوتے ہیں لیکن وزارت فینانس کو اندازہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ اصلاحات کے بغیر یہ ممکن نہیں ہے ۔ بلا شبہ اگر 5 ٹریلین ڈالر کی ہندوستانی معیشت بن جائے تو یہ ملک ساری دنیا کا معاشی طور پر مضبوط ملک ہوگا ۔ غور طلب امر یہ ہے کہ آج ہندوستانی کرنسی ڈالر کے مقابل جھکولے کھا رہی ہے ۔ پارلیمنٹ میں بجٹ پیشکشی کے ساتھ مالیاتی پالیسیاں اس طرح ہونی چاہئے کہ حکومت کو اس سمت میں کام کرنے کے لیے رکاوٹوں کا سامنا کرنا نہ پڑے ۔ مالیاتی نظم و ضبط کے بغیر حکومت مالیاتی یا معاشی ترقی پر زیادہ توجہ دے تو اس کے مثبت یا خاطر خواہ نتائج نہیں آئیں گے ۔ وزیر فینانس نے دعویٰ تو کیا ہے کہ ملک کی معاشی بنیاد اس قدر مضبوط ہے کہ سرکاری قرضوں میں اضافہ سے بھی تشویش نہیں ہوگی ۔ جب وزیر فینانس دعویٰ کرتی ہیں کہ معاشی بنیاد مضبوط ہے تو پھر زائد قرض لینے کی بات کیوں کی جارہی ہے ۔ جس ملک کی جی ڈی پی ترقی کی راہ سے پیچھے ہو تو پھر آئندہ سال ہندوستان کی شرح نمو 11 فیصد رہنے کے امکان سے متعلق حکومت کے دعوؤں پر یقین کرنا مشکل ہے ۔ بہر حال بجٹ کے ماہرین ، ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ وزیر فینانس کے بجٹ کے ابتدائی حصوں اور ان کے ویژن سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ ملک کی معیشت کے لیے ایک راہ ہموار ہوگی اور ملک کی معیشت دوبارہ اپنے ٹریک پر آجائے گی ۔ غور طلب امر یہ ہے کہ سال 2020 کے بجٹ کی ناکامیوں کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جارہا تھا کہ یہ بجٹ غلط خیالات پر مبنی تھا اس لیے معیشت کو دھکہ لگا ۔ نیا بجٹ بھی مودی حکومت کی تباہ کن پالیسیوں کی ناکامیوں کی جھلک نظر آرہی ہے ۔۔
