مرکزی بجٹ غریب اور کسان مخالف: چاڈا وینکٹ ریڈی

   

عام آدمی اور متوسط طبقات کو راحت نہیں، جئے پرکاش نارائن اور ناگیشورراؤ کا ردِعمل
حیدرآباد۔یکم فروری، ( سیاست نیوز) سیاسی جماعتوں اور ماہرین نے مرکزی بجٹ میں تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی اور جانبداری کا الزام عائد کیا ہے۔ فنڈز کے الاٹمنٹ اور نئے پراجکٹس کے قیام کے سلسلہ میں آندھرا پردیش تنظیم جدید قانون 2014 میں کئے گئے وعدوں سے انحراف کیا گیا۔ سی پی آئی کے ریاستی سکریٹری چاڈا وینکٹ ریڈی نے مرکزی بجٹ کو مخالف غریب قرار دیا اور کہا کہ تلنگانہ عوام کی امیدوں پر کھرا اُترنے میں بجٹ ناکام ہوچکا ہے۔ وینکٹ ریڈی نے کہا کہ سماج کے کسی بھی طبقہ کیلئے بجٹ میں کوئی امید افزاء اعلان نہیں ہے۔ سی پی آئی قائد نے کہا کہ تلنگانہ کی جانب سے مسلسل نمائندگی کے باوجود ریاست کے کسی بھی پراجکٹ کو قومی درجہ نہیں دیا گیا۔ قاضی پیٹ میں کوچ فیکٹری اور بیارم میں اسٹیل پلانٹ کے وعدوں کو نظرانداز کرتے ہوئے مرکز نے کھلے عام جانبداری کا مظاہرہ کیا ہے۔ سی پی آئی قائد نے کہا کہ دریاؤں کو مربوط کرنے کے نام پر مرکزی حکومت آبپاشی پراجکٹس پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہے۔ سی پی آئی قائد نے کہا کہ آبی تنازعات کے حل کیلئے مرکز کو شفاف طرزِ عمل اختیار کرنا چاہیئے۔ کورونا وباء کے نتیجہ میں غریب اور متوسط طبقات بری طرح متاثر ہوئے ہیں لیکن بجٹ میں غریبوں اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کا کوئی تذکرہ نہیں۔ انہوں نے مرکزی بجٹ کو مخالف غریب، مخالف کسان اور مخالف ترقی بجٹ سے تعبیر کیا۔ لوک ستہ کے صدر ڈاکٹر جئے پرکاش نارائن نے بجٹ میں ٹیکس تنازعات میں کمی، ماحولیاتی تبدیلی اور شہری ترقی سے متعلق اُمور کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہیلت سیکٹر میں امکانات میں اضافہ ہوگا۔ ڈاکٹر جئے پرکاش نارائن نے پولیس، عدالتوں اور چھوٹے شہروں کی ترقی کو نظرانداز کرنے کی شکایت کی۔ سابق رکن کونسل ناگیشورراؤ نے کہا کہ تنخواہ یاب متوسط گھرانوں نے مودی اور ان کی پارٹی کی 2014 سے بھرپور تائید کی ہے لیکن بجٹ میں شخصی اِنکم ٹیکس لمٹ میں کوئی رعایت نہیں دی گئی۔ر