مرکزی بجٹ نے تلنگانہ کو مایوس کردیا: سنتوش کمار

   

حیدرآباد۔/6 جولائی، ( سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے رکن راجیہ سبھا جے سنتوش کمار نے مرکزی بجٹ کو مایوس کن قرار دیا اور کہا کہ تلنگانہ حکومت نے مرکز سے مختلف پراجکٹس کے سلسلہ میں فنڈز کی جو درخواست کی تھی اسے نظر انداز کردیا گیا۔ بجٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سنتوش کمار نے کہا کہ تلنگانہ ریاست نے بجٹ سے کئی توقعات وابستہ کی تھی۔ تلنگانہ نئی ریاست ہے اور اس کی ترقی کیلئے مختلف اسکیمات اور پراجکٹس میں مرکز کا تعاون ضروری ہے۔ تلنگانہ حکومت نے مرکز سے مختلف شعبوں میں تعاون کی درخواست کی تھی۔ مشن کاکتیہ اور مشن بھگیرتا کے لئے فنڈز منظور کرنے کا مطالبہ کیا گیا لیکن بجٹ میں اس کا کوئی تذکرہ نہیں ہے۔ مذکورہ دونوں اسکیمات کیلئے تلنگانہ نے 24 ہزار کروڑ روپئے مختص کرنے کی نمائندگی کی تھی لیکن مرکز نے 24 روپئے بھی منظور نہیں کئے۔ سنتوش کمار نے کہا کہ دنیا میں اپنی نوعیت کے سب سے بڑے لفٹ ایریگیشن کالیشورم پراجکٹ اور پالمور رنگاریڈی پراجکٹ میں سے کسی ایک کو قومی درجہ دیئے جانے کی درخواست کی گئی تھی لیکن بجٹ میں اسے شامل نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے تلنگانہ کے پراجکٹس کو مرکز کی جانب سے نظرانداز کرنے کی شکایت کی۔ انہوں نے کہا کہ آندھرا پردیش کی تقسیم کے وقت تنظیم جدید قانون میں تلنگانہ کے ساتھ کئی وعدے کئے گئے تھے ۔ مرکز کی جانب سے تلنگانہ کی ترقی میں ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا گیا لیکن گزشتہ پانچ برسوں میں مرکزی حکومت نے تنظیم جدید قانون کے وعدوں اور تیقنات کو فراموش کردیا ہے۔ سنتوش کمار نے کہا کہ ٹی آر ایس تلنگانہ کے حقوق کے تحفظ کیلئے پارلیمنٹ اور اس کے باہر آواز اٹھائے گی۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھرراؤ نے سنہرے تلنگانہ کی تشکیل کا عوام سے جو وعدہ کیا تھا اس کی تکمیل کی طرف تیزی سے پیش قدمی کررہے ہیں۔ مرکز کو چاہیئے کہ وہ تلنگانہ کے پراجکٹس میں تعاون کے ذریعہ ملک کی نئی ریاست کی ہمہ جہتی ترقی کو یقینی بنائے۔ اسی دوران ٹی آر ایس کے کار گذار صدر کے ٹی راما راؤ نے ٹوئٹر پر مرکزی بجٹ کو مایوس کن قرار دیا ہے۔ انہوں نے مرکز کو تلنگانہ کے فنڈز کی عدم اجرائی کی شکایت کی۔ سابق رکن پارلیمنٹ کے کویتا نے بھی مرکزی بجٹ پر نکتہ چینی کی اور کہا کہ تلگو خاتون کی جانب سے بجٹ کی پیشکشی قابل فخر ہے لیکن مرکز نے تلنگانہ کو مایوس کردیا ہے۔