مرکزی بجٹ کی تیاریاں

   

اک سمت ارماں اک سمت آفت
بن گئی ہے جاں پر ہائے مصیبت
مرکزی وزیر فینانس نرملاسیتارامن 23 جولائی کو لوک سبھا میں ملک کا عام بجٹ پیش کرنے والی ہیں۔ اس کیلئے تیاریوںکا آغاز کردیا گیا ہے ۔ نرملا سیتارامن خود جہاں مختلف محکمہ جات سے تجاویز طلب کر رہی ہیں وہیں انہوں نے صنعتی حلقوں سے بھی مشاورت کا آغاز کردیا ہے ۔ خود وزیرا عظم نریندر مودی بھی ماہرین معاشیات سے ملاقات کرتے ہوئے ان سے تجاویز اور مشورے طلب کر رہے ہیں۔ کئی گوشوں سے اپنی اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو تجاویز پیش کی جا رہی ہیں۔ مرکزی حکومت پوری توجہ کے ساتھ بجٹ کی تیاری میں جٹ گئی ہے ۔ حکومت جہاں اپنے طور پر بجٹ کی تیاریوں میں مصروف ہے اسے صرف صنعتی گھرانوں یا بڑے کاروبار پر توجہ کرنے تک محدود نہیں رہنا چاہئے ۔ مرکزی حکومت کو سب سے پہلے اور سب سے زیادہ ملک کے عام آدمی کے تعلق سے سوچنے کی ضرورت ہے ۔ عام آدمی کو راحت دیتے ہوئے ملک میں طمانیت کا ماحول پیدا کیا جاسکتا ہے ۔ عام آدمی پر گذشتہ دس برس کے دوران جو بوجھ عائد کردیا گیا ہے وہ اب ناقابل برداشت ہوتا چلا جا رہا ہے ۔ عام انتخابات میں بھی عوام نے اپنے ووٹ کے ذریعہ اس کا اظہار کیا ہے ۔ مودی حکومت کو لگاتار تیسری معیاد کیلئے عوام نے اکثریت نہیں دی ہے ۔ حکومت حلیف جماعتوں کے سہارے پر قائم کی گئی ہے اور ان ہی کے سہارے پر چل بھی رہی ہے ۔ ایسے میںعام آدمی کی رائے کا احترام کیا جانا ضروری ہے ۔ عام آدمی نے حکومت کو اپنی بیزارگی اور مسائل سے اپنے ووٹ کے ذریعہ واقف کروا دیا ہے اور اس کا نوٹ لینا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ عام آدمی جس طرح سے مہنگائی کی وجہ سے پریشان ہے اور اس پر جو محاصل عائد کئے گئے ہیں ان کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور اس میں کٹوتی کرنے کے اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ مہنگائی پر قابو پانا ویسے بھی حکومت کی ذمہ داری ہے اس کے علاوہ بی جے پی ہمیشہ مہنگائی پر قابو پانے کے وعدے بھی کرتی رہی ہے ۔ دو معیادوں میں اس وعدے کے برخلاف کام کیا گیا ہے ۔ کم از کم اب مہنگائی پر قابو پانے کیلئے اقدامات کئے جانے چاہئیں۔
حکومت کسانوں سے بھی کئی وعدے کرکے فراموش کرچکی ہے ۔ اس جانب بھی حکومت کو توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن ان کے قرض دوگنے ہوگئے ہیں۔ ان کی آمدنی کم ہوتی چلی گئی ہے ۔ کسانوں کو ان کی پیداوار پر اقل ترین امدادی قیمت فراہم کرنے کو قانونی حیثیت دینے کا بھی وعدہ کیا گھا تھا ۔ ابھی تک اس پر عمل آوری کی تیاری بھی شروع نہیں ہوئی ہے ۔ اس جانب حکومت نے اب تک مشاورت کا آغاز نہیں کیا ہے ۔ کسانوں کی ابتر معاشی صورتحال ملک کی معیشت کیلئے اچھی نہیں ہوسکتی ۔ ہندوستانی معیشت کا زراعت پر بہت زیادہ انحصار ہے ۔ زراعت کے شعبہ کو جتنا مستحکم کیا جائیگا اتنا ملک کی معیشت میں استحکام پیدا ہوسکتا ہے ۔ حکومت بارہا اس تعلق سے وعدے کرتی رہی ہے لیکن ان وعدوں کی تکمیل پر کوئی توجہ نہیں کی گئی ۔ نوجوان اس ملک کا سرمایہ ہیں۔ ہمارے نوجوانوں میں صلاحیتوں کی کوئی کمی نہیں ہے ۔ ساری دنیا میں ہندوستان اپنی صلاحیتوں اور ہنر کا لوہا منوا رہے ہیں۔ انفارمیشن ٹکنالوجی کی دنیا پر ہندوستان کا غلبہ ہے ۔ نوجوانوں کی ان صلاحیتوں کو فروغ دینے اور ان سے استفادہ کرنے کیلئے بھی حکومت کو توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ بیروزگاری کی شرح کو کم کرنے اور نوجوانوںکو ملازمتیں فراہم کرنے کے تعلق سے بھی اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ اس جانب بھی حکومت کی توجہ اب تک کم ہی رہی ہے ۔ اس کمی کو سدھارا جانا چاہئے ۔ یہ ایک اہم ترین ضرورت ہے ۔
بجٹ میں یقینی طور پر صنعتی حلقوں کی فکر اور تشویش کا بھی خیال رکھا جانا چاہئے بلکہ ہمیشہ سے رکھا جاتا بھی ہے ۔ تاہم محض صنعتی اور کارپوریٹ گھرانوںپر توجہ دیتے ہوئے عام آدمی کو نظر انداز کرنے کی روایت کو روکا جانا چاہئے ۔ ملک کی اقلیتوں کیلئے بھی بجٹ میں خاطر خواہ رقومات مختص کرنے کی ضرورت ہے ۔ ان کیلئے موجودہ اسکیمات کو وسعت دینے اور نئی اسکیمات بھی شروع کی جانی چاہئیں۔ تعلیم اور صحت کے شعبہ کو مستحکم کرنے کیلئے بھی حکومت کو جامع منصوبہ بندی اور رقومات مختص کرنے کی ضرورت ہے ۔ ایسا کرتے ہوئے عوام کو ایک بہتر مستقبل دینے کی سمت پیشرفت ممکن ہوسکتی ہے ۔