مرکز کی بی جے پی حکومت کو اُکھاڑ پھینکنے عوام سے کے سی آر کی اپیل

   

کھاد کی قیمتوں میں اضافہ کی مخالفت، قومی سطح پر احتجاج کا فیصلہ، مودی حکومت کیخلاف چیف منسٹر کا سخت موقف

حیدرآباد۔/12 جنوری ، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کھاد کی قیمتوں میں اضافہ کے فیصلہ پر مرکزی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے فیصلہ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کھاد کی قیمتوں میں اضافہ سے ملک میں زرعی شعبہ شدید بحران کا شکار ہوجائے گا۔ چیف منسٹر نے وزیر اعظم نریندر مودی کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے کھاد کی قیمتوں میں اضافہ کے فیصلہ پر اپنا احتجاج درج کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کے سی آر نے کہاکہ کاشتکاری جو زرعی شعبہ کی ریڑھ کی ہڈی ہے مرکز نے اپنے فیصلہ کے ذریعہ اسے توڑنے کی کوشش کی ہے۔ چیف منسٹر نے شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت جس نے 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے سے متعلق وعدے کئے تھے لیکن اب کھاد کی قیمتوں میں اب تک کا اعظم ترین اضافہ کرتے ہوئے کاشتکار طبقہ کی کمر توڑنے کے درپے ہے۔ یہ بات انتہائی قابل مذمت ہے کہ مرکزی حکومت جس نے کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا وعدہ کیا تھا اس نے اپنے وعدہ سے انحراف کرلیا ہے۔ مرکز نے یو ٹرن لیتے ہوئے زرعی اخراجات میں اضافہ کردیا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ حکومت کے اس فیصلہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی حکومت مخالف کسان ہے اور اب کسی بھی طرح کے شک کی گنجائش باقی نہیں رہی۔ کے سی آر نے کہا کہ کسانوں کی زندگی کو مشکل ترین بنانے کیلئے مرکزی حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات کے پیچھے گہری سازش کار فرما ہے۔ کے سی آر نے بجلی کی شرحوں میں اضافہ کیلئے زرعی موٹرس کو میٹرس سے مربوط کرنے سے متعلق مرکز کے فیصلہ کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ این آر جی ای کو زرعی شعبہ سے مربوط نہ کرنا، کھاد کی قیمتوں میں اضافہ اور کسانوں کی جانب سے کاشت کردہ دھان کی عدم خریدی جیسے فیصلے مرکزی حکومت نے کئے جو مخالف کسان پالیسی کا اظہار ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو مرکز کے ان فیصلوں کی مخالفت کرنی چاہیئے تاکہ کسانوں کو ان کی اپنی ہی زمین میں مزدور بنانے کی کوشش کو ناکام کیا جاسکے۔ چیف منسٹر نے ریاست اور ملک کے عوام سے بی جے پی حکومت کو اکھاڑ پھینکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت دیہی معیشت اور موروثی پیشوں کو کمزور کررہی ہے۔ زرعی شعبہ میں تباہی کے ذریعہ اسے کارپوریٹ شعبہ کے حوالے کرنے کی تیاری ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ کئی دہوں سے کھاد پر دی جانے والی سبسیڈی کا خاتمہ کردیا گیا۔ ایسے میں کسانوں کے پاس کاشت میں استعمال کئے جانے والے ہل اور دیگر آلات کے ساتھ مرکز کے خلاف علم بغاوت بلند کرنے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ بی جے پی قائدین سے اس بارے میں جگہ جگہ سوال کریں۔ چیف منسٹر نے واضح کردیا کہ اگر مرکزی حکومت کھاد کی اضافی قیمتوں کو واپس لینے میں ناکام رہتی ہے تو مرکز کے خلاف ریاست گیر اور ملک گیر سطح پر احتجاج کیا جائے گا۔ چیف منسٹر نے کسانوں پر زور دیا کہ وہ بی جے پی کی سازش کو بے نقاب کریں اور کھاد کی قیمتوں سے دستبرداری کیلئے جدوجہد میں شامل ہوجائیں۔ ر