مرکز کی معاشی پالیسیوں کے خلاف آئندہ ماہ احتجاجی پروگرامس

   

کانگریس کور کمیٹی کا اجلاس، بلدی انتخابات کی تیاریوں کا جائزہ، ہنمنت راؤ کو کنتیا سے شکایت

حیدرآباد۔29 ۔ اکٹوبر(سیاست نیوز) تلنگانہ پردیش کانگریس کی کور کمیٹی کا اجلاس آج گاندھی بھون میں منعقد ہوا۔ صدرپردیش کانگریس اتم کمار ریڈی نے صدارت کی۔ جنرل سکریٹری اے آئی سی سی انچارج تلنگانہ آر سی کنتیا ، اے آئی سی سی کے ترجمان پروفیسر گورو ولبھ اور ماہر معاشیات سرینواس راؤ نے بطور خاص اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں مرکزی حکومت کی معاشی پالیسیوں کے خلاف طویل احتجاج کا منصوبہ تیار کیا گیا۔ اس کے علاوہ تلنگانہ میں مجوزہ بلدی انتخابات کی تیاریوں میں شدت پیدا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اے آئی سی سی کی ہدایت کے مطابق نریندر مودی حکومت کی عوام دشمن معاشی پالیسیوں کے خلاف مرحلہ وار احتجاج منظم کیا جائے گا تاکہ عوام کو حکومت کے اقدامات کے بارے میں باشعور بنایا جائے۔ معاشی پالیسیوں کے نتیجہ میں عوام کئی مسائل سے دوچار ہیں اور ہر سطح پر معاشی بدحالی ملک کی ترقی میں رکاوٹ بن چکی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 6 نومبر کو قائدین اسمبلی حلقوں کی سطح پر مرکز کی معاشی پالیسیوں کے خلاف پریس کانفرنس کریں گے۔ 8 نومبر کو ضلع ہیڈکوارٹرس پر احتجاجی پروگرام ہوگا جبکہ 14 نومبر کو ریاستی سطح پر پروگرام منعقد کرنے کی تجویز ہے۔ اے آئی سی سی کے ترجمان اور ماہر معاشیات نے کور کمیٹی کو حکومت کی پالیسیوں کے نقائص سے واقف کرایا اور کہا کہ اگر یہ پالیسی آئندہ بھی برقرار رہی تو ملک کے لئے نقصان دہ ثابت ہوں گی۔ مجوزہ بلدی انتخابات کے سلسلہ میں پارٹی کے تمام قائدین کو متحرک ہونے کی ہدایت دی گئی ہے۔ کئی اضلاع میں پارٹی کے انچارج پہلے ہی مقرر کئے جاچکے ہیں ۔ تاہم بعض اسمبلی حلقہ جات میں انچارجس کی کمی ہے۔ اجلاس میں طئے کیا گیا کہ 30 اسمبلی حلقہ جات میں بہت جلد نئی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی ۔ میونسپل انتخابات میں امیدواروں کے انتخاب کا اختیار مقامی قائدین پر چھوڑ دیا جائے گا۔ سلیکٹ اینڈ الیکٹ پالیسی پر عمل کرتے ہوئے مقامی سطح پر اختیارات مرکوز کئے جائیں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ کور کمیٹی نے حضور نگر کی حالیہ شکست کا بھی جائزہ لیا گیا ۔ بعض قائدین نے زائد ووٹوں کے فرق سے کانگریس کی شکست پر سوال اٹھائے ۔ صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی نے کہا کہ انتخابی مہم میں کانگریس آگے تھی لیکن ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوسکی۔ انہوں نے کہا کہ برسر اقتدار پارٹی نے دولت کا بے دریغ استعمال کیا اور رائے دہندوں پر اپنے کارکنوں کو بطور نگران مقرر کرتے ہوئے منظم انداز میں رائے دہی کی۔ اتم کمار ریڈی نے کہا کہ انہیں پارٹی کے کسی بھی قائد سے کوئی شکایت نہیں ہے۔ تمام نے متحدہ طور پر مہم میں حصہ لیا ہے جس کے لئے وہ شکر گزار ہیں۔ اتم کمار ریڈی نے کہا کہ حضور نگر کی شکست کے لئے وہ کسی کو ذمہ دار نہیں مانتے بلکہ شکست کی اخلاقی ذمہ داری خود قبول کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شکست کی وجوہات کا جائزہ لینے کیلئے انہوں نے ٹیم تشکیل دی ہے جس کی رپورٹ ملتے ہی قائدین کو وقاف کرایا جائے گا۔ اجلاس میں سینئر قائد وی ہنمنت راؤ نے پارٹی میں سینئر قائدنے کو نظر انداز کرنے کی شکایت کی ۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ عرصہ میں پارٹی میں شامل ہونے والے قائدین خود کو بڑھا چڑھا کر میڈیا اور سوشیل میڈیا میں پیش کر رہے ہیں۔ انہوں نے انچارج جنرل سکریٹری آر سی کنتیا سے شکایت کی کہ وہ اس طرح کے مسائل کی یکسوئی سے گریز کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کنتیا کو سکریٹری کی حیثیت سے زیادہ وقت دینا چاہئے۔ صرف چند گھنٹوں کے لئے حیدرآباد میں قیام سے مسائل حل نہیں ہوتے۔ کوئی بھی مسائل درپیش ہوں تو ان کی یکسوئی انچارج جنرل سکریٹری کا کام ہے۔ ہنمنت راؤ نے کہا کہ میں بھی سکریٹری کی حیثیت سے کام کرچکا ہوں لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا ۔ انہوں نے کنتیا سے کہا کہ پارٹی میں ڈسپلن کی بحالی پر توجہ مرکوز کریں۔ پارٹی نے گاندھی بھون سے متصل اراضی کے ایک تنازعہ سے خود کو علحدہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ میں مقدمہ سے دستبرداری اختیار کرتے ہوئے حکومت سے درخواست کی جائے گی کہ متبادل جگہ فراہم کرے۔ پردیش کانگریس کمیٹی ہر ضلع میں پارٹی آفس کیلئے اراضی الاٹ کرنے حکومت کو مکتوب روانہ کرے گی۔ کور کمیٹی کے اجلاس میں اے آئی سی سی سکریٹری بوس راج ، سمپت کمار ، سابق وزیر محمد علی شبیر ، سابق رکن پارلیمنٹ پونم پربھاکر ، سابق رکن راجیہ سبھا ، وی ہنمنت راؤ ، ورکنگ پریسیڈنٹ کسم کمار ، سی ایل پی لیڈر بھٹی وکرمارکا اور دوسروں نے شرکت کی۔