ریاست کی تقسیم پر وعدوں کی عدم تکمیل، تحریک عدم اعتماد پر ناما ناگیشور راؤ کی تقریر
حیدرآباد۔/9 اگسٹ، ( سیاست نیوز) لوک سبھا میں بی آر ایس کے فلور لیڈر ناما ناگیشور راؤ نے دعویٰ کیا کہ مرکزی حکومت کے عدم تعاون کے باوجود تلنگانہ ریاست ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ لوک سبھا میں مودی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر مباحث میں حصہ لیتے ہوئے ناما ناگیشور راؤ نے الزام عائد کیا کہ نئی ریاست کے قیام کو 9 برس کی تکمیل کے باوجود تنظیم جدید قانون میں کئے گئے وعدوں کی تکمیل نہیں کی گئی۔ قاضی پیٹ میں ریلوے کوچ فیکٹری کا وعدہ تھا لیکن کوچ فیکٹری گجرات اور مہاراشٹرا میں قائم کی گئی جبکہ تلنگانہ کو ریپیرنگ فیکٹری منظم کی گئی۔ تلنگانہ میں ٹرائیبل یونیورسٹی کا وعدہ پورا نہیں ہوا۔ مرکز سے نوودیا اسکولوں کے قیام کی بارہا اپیل کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی حکومت تلنگانہ کے ساتھ جانبدارانہ سلوک کررہی ہے۔ چھوٹی ریاستوں کے ساتھ مرکز کا رویہ ناانصافی پر مبنی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ آیا تلنگانہ ہندوستان کا حصہ نہیں ہے؟۔ ناگیشور راؤ نے کہا کہ تلنگانہ کی اسکیمات کو مرکزی حکومت نے نام بدل کر اختیار کیا ہے۔ گھر گھر پانی کی سربراہی عمل میں لانے والی ملک کی واحد ریاست تلنگانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی زیر اقتدار ریاستوں میں بھی یہ اسکیم نہیں ہے۔ مرکز نے ہر گھر جل اسکیم کے تحت کئی ریاستوں کو فنڈز جاری کئے ہیں لیکن تلنگانہ کو محروم رکھا گیا۔ نیتی آیوگ نے مشن بھگیرتا کیلئے 24000 کروڑ جاری کرنے کی سفارش کی تھی لیکن ایک روپیہ بھی نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ کو 24 گھنٹے مفت برقی سربراہ کرنے والی واحد ریاست تلنگانہ ہے۔ ملک میں مہنگائی، پٹرول، ڈیزل اور پکوان گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیلئے مرکزی حکومت ذمہ دار ہے جس کے نتیجہ میں غریب اور متوسط طبقات پر بوجھ پڑا ہے۔ یو پی اے حکومت کی جانب سے منظورہ آئی ٹی آئی آر پراجکٹ مودی حکومت نے منسوخ کردیا۔ منی پور کی صورتحال کو ملک کیلئے شرمناک قرار دیتے ہوئے ناما ناگیشور راؤ نے کہا کہ خواتین کے ساتھ پیش آئے واقعہ سے دنیا بھر میں ہندوستان کی بدنامی ہوئی ہے۔ وزیر اعظم کو کُل جماعتی وفد کے ساتھ منی پور کا دورہ کرنا چاہیئے۔ منی پور میں امن کی بحالی مرکز کی ذمہ داری ہے۔ واضح رہے کہ بی آر ایس نے اپوزیشن اتحاد کے علاوہ مودی حکومت کے خلاف علحدہ تحریک عدم اعتماد پیش کی ہے۔