غیر علامتی مریضوں کو ہوٹلوںکے کمروں میں رکھا جائے گا
حیدرآباد: حیدرآباد میں کورونا کیسیس میں اضافہ کے بعد سے دواخانوں میں بستروںکا حصول مریضوں کیلئے چیلنج بن چکا ہے۔ بیشتر کارپوریٹ ہاسپٹلس نے غیر علامتی مریضوں کو آئسولیشن میں رکھنے کیلئے مختلف ہوٹلوں سے معاہدہ کیا ہے۔ ایسے مریض جن کو دواخانہ میں شریک کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہاسپٹل کی جانب سے انہیں آئسولیشن کے تحت ہوٹل روانہ کیا جائے گا اور ڈاکٹرس کی ٹیم ان کی صحت پر نظر رکھے گی۔ بیشتر مریض اپنے طورپر آئسولیشن کے بجائے دواخانہ کی نگرانی میں آئسولیشن کو ترجیح دے رہے ہیں جس کا فائدہ ہاسپٹلس کے ساتھ ساتھ ہوٹل مالکین کو ہورہا ہے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ معمولی علامات کے بعد مریض دواخانہ سے رجوع ہورہے ہیں اور مکمل صحت یابی تک زیر علاج رہنا چاہتے ہیں۔ کئی دولتمند گھرانوں نے دواخانوں میں پہلے سے کمروں کی بکنگ کرلی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بڑے کارپوریٹ ہاسپٹلس سے روزانہ کم از کم 200 سے زائد افراد کورونا کی ابتدائی علامات کے ساتھ رجوع ہورہے ہیں۔ ایسے مریض جنہیں وینٹی لیٹر کی ضرورت نہیں، انہیں آکسیجن کے ساتھ ہوٹل کے کمروں میں منتقل کیا جارہا ہے۔ گزشتہ سال کورونا لاک ڈاؤن کے بعد سے ہوٹل انڈسٹری کو نقصان کا سامنا ہے ، ایسے میں گزشتہ سال بھی کئی ہوٹلوں کے کمروں کو آئسولیشن مراکز میں تبدیل کیا گیا تھا ۔ اب جبکہ کورونا کیسیس میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ، کارپوریٹ دواخانوں نے بڑی ہوٹلوں سے کورنٹائن سہولتوں کے بارے میں معاہدہ شروع کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ شہر کی کئی ہوٹلوں نے مریضوں کو آئسولیشن روم فراہم کرنے سے اتفاق کیا ۔ کارپوریٹ دواخانوں میں علاج کی سہولتوں کے بارے میں حکومت کو کئی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ علاج کیلئے لاکھوں روپئے کا مطالبہ کیا جارہا ہے اور عدم ادائیگی پر سرکاری دواخانوں سے رجوع ہونے کی ہدایت دی جارہی ہے ۔