مساجد اور دیگر اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے حکومت اقدامات کریں

   

وقف بورڈ کی اجازت کے بغیر کوئی کارروائی نہ کی جائے، سکریٹری اقلیتی بہبود اور کلکٹرس کو مکتوب کی روانگی
حیدرآباد: تلنگانہ وقف بورڈ نے سکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے درخواست کی ہے کہ ریاست میں مساجد ، درگاہوں ، عاشور خانوں ، قبرستان ، عیدگاہ اور دیگر اوقافی جائیدادوں کے سلسلہ میں سرکاری محکمہ جات کو یکطرفہ کارروائی سے روکنے احکامات جاری کریں۔ وقف بورڈ نے 13 جولائی کو منعقدہ اجلاس میں منظورہ قرارداد کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ ریاست میں کسی بھی اوقافی جائیداد کے حصول کے سلسلہ میں وقف بورڈ سے مشاورت کی جائے۔ وقف بورڈ کی اطلاع کے بغیر حکومت کے کسی بھی ادارہ کو اوقافی جائیدادوں کے انہدام یا ان کے حصول کا اختیار نہیں ہے۔ چیف اگزیکیٹیو آفیسر نے سکریٹری اقلیتی بہبود کے علاوہ تمام ضلع کلکٹرس اور کمشنر گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کو اسی طرح کا مکتوب روانہ کیا۔ واضح رہے کہ سکریٹریٹ کے احاطہ میں دو مساجد کے انہدام کے بعد وقف بورڈ کی جانب سے سکریٹری اقلیتی بہبود کو مکتوب روانہ کیا گیا تھا تاکہ دونوں مساجد کا تحفظ کیا جاسکے۔ سکریٹری احمد ندیم نے اپنے جوابی مکتوب میں کہا کہ وقف بورڈ کو وقف ایکٹ کے تحت اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے اختیارات حاصل ہیں ، لہذا بورڈ کو اپنے اختیارات کے تحت کارروائی کرنی چاہئے ۔ بورڈ نے اپنے تازہ مکتوب میں 13 جولائی کو منظورہ قرارداد کا حوالہ دیا۔ بورڈ نے کہا کہ قرارداد کی نقل کے ساتھ تمام ضلع کلکٹرس اور سرکاری محکمہ جات کو ہدایت دی جائے کہ وہ بورڈ کی منظوری کے بغیر وقف جائیدادوں کے حصول کی کارروائی نہ کریں۔ ضلع کلکٹرس کو روانہ کردہ مکتوب میں کہا گیا کہ جی او ایم ایس 3 مورخہ 19 فروری 2016 کے مطابق وقف بورڈ کی قراردادوں پر عمل آوری کی ذمہ داری کلکٹرس پر عائد ہوتی ہے ۔ کلکٹرس سے کہا گیا ہے کہ وہ وقف جائیدادوں کے انہدام یا ان کے حصول کی کوئی کارروائی وقف بورڈ کو اطلاع دیئے بغیر نہ کریں۔