امام ‘ موذن و چند لوگ فرض کا اہتمام کریں : مولانا خالد سیف اللہ
حیدرآباد 23 مارچ ( سیاست نیوز)سکریٹری مسلم پرسنل لا بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے مساجد کے ذمہ داروں سے ایک اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ اسلام میں انسانی زندگی کے تحفظ کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے ۔ جو لوگ بیمار ہیں یا جن سے بیماریاں پھیلنے کا خوف ہوتا ہے انہیں رعایت بھی دی گئی ہے ۔ اسلام میں یہ مشورہ دیا گیا ہے کہ کسی کو نقصان نہ پہونچایا جائے ۔ اسی وجہ سے ہمارے نبی ؐ نے ایک موقع پر جذام سے متاثر ایک شخص کی بیعت سے انکار فرمایا ہے ۔ آج ساری دنیا میں کورونا وائرس نے کم وقت میں متاثر کردیا ہے ۔ یہ وائرس چھونے سے ‘ مصافحہ سے ‘ سماجی ہجوم سے اور مختلف وجوہات سے پھیل رہا ہے ۔ طبی ماہرین کے بموجب مساجد میںاجتماعی نمازوں وغیرہ سے یہ وائرس ھیل سکتا ہے ۔ ایسے میں ہماری عبادت کے تحفظ اور انسانی زندگی کے تحفظ کیلئے خصوصی اقدامات ضروری ہیں۔ انہوں نے امت کو مشورہ دیا کہ مساجد میں صرف امام ‘ موذن اور ایک یا دو بھائی ہی اذان اور نماز باجماعت کا اہتمام کریں۔ ان کی غیر موجودگی میں کچھ ہی لوگ یہ فرض ادا کریں۔ عام عوام کو نمازیں گھروں میں ادا کرنا چاہئے اس کی موجودہ حالات میں اجازت ہے ۔ امید ہے کہ مکمل باجماعت نماز کا ثواب ملے گا ۔ صرف فرض نماز بالکل مختصر انداز میں مساجد میں ادا کی جانی چاہئے ۔ تمام مساجد میں مکمل احتیاطی اقدام کئے جانے چاہئیں۔ نماز جمعہ میں بھی چار تا پانچ افراد ہی جمع ہونے چاہئیں۔ مابقی لوگوں کو گھروں میں نماز ظہر ادا کرنی چاہئے ۔ خطبہ اور نماز کا دورانیہ بھی مختصر ہونا چاہئے ۔ دعاء سے گریز کیا جانا چاہئے ۔ نماز کے بعد کے تمام پروگرامس بشمول خطاب وغیرہ کو فی الحال معطل کردیا جانا چاہئے ۔