مستقبل قریب میں نصف دنیاکی قیادت ہندوستانی نژاد لوگوں کے پاس ہوگی

   

چوتھی ہمالیہ ہند مہاساگر گروپ کی کانفرنس سے آر ایس ایس کے ایگزیکیٹیو رکن ڈاکٹر اندریش کمار کا خطاب

نئی دہلی: افریقہ میں صرف دو چہرے ہی مشہور ہیں، یا تو وہ افریقی ہیں یا پھر ہندوستانی ہیں ۔ وہاں کوئی یوروپی یا امریکی نہیں ہے ، صرف ہندوستانی نژاد لوگ ہیں۔ آر ایس ایس کے قومی ایگزیکٹو ممبر اور راشٹریہ سرکشا جاگرن منچ (آر ایس جے ایم) کے سرپرست ڈاکٹر اندریش کمار نے چوتھی ہمالیہ ہند مہاساگر گروپ کے بین الاقوامی کانفرنس میں ان خیالات کا اظہار کیا۔ اس کانفرنس کا موضوع ہندوستان، گرمٹیا اور افریقہ۔تاریخی ، ثقافتی اور اسٹریٹیجک تعاون تھا۔ دہلی یونورسٹی کے کنونشن سنٹر میں آج اس کانفرنس کا آغاز ہوا۔ کانفرنس میں 27ممالک کے شرکاء کے ساتھ ساتھ متعدد بین الاقوامی مندوبین اور سفارتکاروں ، مقامی مقررین، ریسرچ اسکالرز اور پروفیسرز نے شرکت کی۔ اندریش کمار نے کہا کہ اگر دیگر ممالک میں ہندوستانی رہتے ہیں اور وہاں کے لوگ ہمارے اپنے ہیں اور وہ ہمیشہ ہمارے ہی رہیں گے ۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ وہ کس ملک کے شہری ہیں، لیکن اصل بات یہ ہے کہ وہ ہندوستانی ہیں۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی ہندوستان میں ماریشس کے سفیر مکھیشور چونی نے کہا کہ ماریشس اور ہندوستان کا خون ایک ہے ، ہمارا ڈی این اے ایک ہے ۔ لفظ گرمیٹ کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ لفظ اگریمنٹ سے آیا ہے لیکن ہندی میں اسے کسی بھی لفظ کے منفی معنی دینے کیلئے بطور سابقہ استعمال کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے یہ گریمنٹ بن گیا اور اسی سے یہ گرمیٹ بن گیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کس طرح ماریشس میں مراعات یافتہ ملازمین حکومت کے اعلیٰ سطحوں پر پہنچے ہیں اور وہ اپنے اس کارنامے پر فخر کرتے ہیں اور اپنی روایات اور ثقافت کو اس کی خالص ترین شکل میں محفوظ کر رہے ہیں۔اس موقع پر راشٹریہ سرکشا جاگرن منچ کے قومی جنرل سکریٹری (سنگٹھن) گولوک بہاری نے کہا کہ یہ جاننا ضروری ہے کہ ہندوستان کیا ہے اور پوری دنیا میں اس کی گونج کس طرح ہے ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ثقافت اور معاشیات ساتھ ساتھ چلتے ہیں اور ایک کو ترقی دینے سے دوسرے کو فائدہ ہوگا۔خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے دہلی یونیورسٹی کے ڈین آف ورکس پروفیسر۔ بی ڈبلیو پانڈے نے ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا جو اس کانفرنس مین موجود تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر اندریش کمار کی رہنمائی میں یہ تنظیم پوری توانائی کے ساتھ ملک کے مفاد میں اپنا فعال کردار ادا کر رہی ہے ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے نیلسن منڈیلا سینٹر فار پیس اینڈ کنفلیکٹ ریزولوشن کے ڈائرکٹر پروفیسر ایم مہتاب عالم رضوی نے کہا کہ ہندوستانی اور گریمیٹی ثقافت اپنی مشترکہ تاریخ کی وجہ سے باہم مربوط ہیں۔ کانفرنس کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے ممالک کے درمیان بہتر تاریخی اور ثقافتی تعاون کو فروغ ملے گا۔
اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل آر این سنگھ نے بتایا کہ ‘گرمٹیا’ کیسے وجود میں آیا۔ انہوں نے جدید دنیا میں عالمگیریت اور توسیع کے تحت ہندوستانی افریقی سرگرمیوں اور تعلقات پر زور دیا۔ انہوں نے دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں کی نشاندہی کرتے ہوئے دونوں خطوں کے درمیان تعامل کو بڑھانے کیلئے سال 2002 میں حکومت ہند کے ذریعہ شروع کیے گئے فوکس افریقہ پروگرام سے سامعین کو مستفید کیا۔لیفٹیننٹ جنرل کے جی سنگھ نے گرمٹیا کی اصطلاح سے اپنے خطاب کا آغاز کیا ۔ انہوں نے میجر گروبچن سنگھ سلاریا کا بھی ذکر کیا جنہیں ان کی قربانی اور قوم کی خدمات کیلئے پرم ویر چکر سے نوازا گیا تھا