مسجد نبویؐ کے 100 اور اہم دروازوں کی تاریخ

,

   

مدینہ۔17 مئی (سیاست ڈاٹ کام) مسلم حکمرانوں نے اپنے اپنے عہد حکمرانی میں مسجد نبوی ﷺاور اس کے تاریخی مقامات کی تعمیر، توسیع اور تزئین میں حصہ لیا ہے اور انہی میں مسجد نبویﷺ کے دروازے بھی آتے ہیں جن کی تعداد آخری توسیع کے بعد 100 سے زیادہ ہوگئی ہے۔ سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق اسلام کے ابتدائی دور میں مسجد نبویﷺ کے تین دروازے تھے۔ مسجد نبوی ﷺکے جنوب میں ایک دروازہ اس جانب تھا جہاں بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز ادا کی جاتی تھی۔دوسرا دروازہ باب النبی مسجد نبویﷺ کے مشرق میں تھا۔ اسے باب عثمان بھی کہا جاتا تھا پھر یہ باب جبریل کے نام سے مشہور ہوا۔یہ تیسرا دروازہ باب عاتکہ مسجد نبوی ﷺکے مغرب میں تھا اسے باب عاتکہ اس وجہ سے کہا جانے لگا کیونکہ یہ حضرت عاتکہ بنت عبداللہ بن یزید بن معاویہ کے گھر کے قریب واقع تھا۔ ان دنوں یہ دروازہ باب رحمہ کے نام سے مشہور ہے۔اسلام کے ابتدائی دور میں مسجد نبویﷺ کے تینوں دروازوں کی تعمیر میں پتھر استعمال کیے گئے تھے۔سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے نے مسجد نبویﷺ کے مشہور تاریخی دروازوں کا تعارف پیش کیا ہے۔باب جبریل مسجد نبویﷺ کے مشرق میں واقع ہے پیغمبر اسلامﷺ اپنے حجرے سے اس دروازے کے راستے مسجد میں داخل ہوا کرتے تھے۔باب النسا دروازہ خلیفہ دوم حضرت عمر بن خطاب کے عہد میں قائم کیا گیا۔ اس دروازہ کو مسجد میں خواتین کی آمد کے لیے مخصوص کیا گیا تھا۔باب عبدالمجید،مسجد نبوی ﷺ کے شمال میں صدر دروازے کے برابر میں واقع ہے، سلطان عبدالمجید اول نے اس کا افتتاح کیا تھا اسی لیے ان سے منسوب ہے۔ باب السلام، مسجد نبویﷺ کے مغرب میں واقع ہے۔ یہ اس جگہ کے بالمقابل واقع ہے جہاں سے کھڑے ہوکر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر صلات و سلام پڑھا جاتا ہے۔ خلیفہ دوم عمر بن خطاب کے زمانے میں مسجد نبویﷺ میں مزید تین دروازوں کا اضافہ کیا گیا۔خلیفہ سوم عثمان بن عفان نے دروازوں کی تعداد میں کوئی اضافہ نہیں کیا البتہ عباسی خلیفہ المھدی (161-165 ھ) کے دور میں مسجد نبوی ﷺکے دروازوں کی تعداد چوبیس ہوگئی۔ آٹھ دروازے مغرب کی جانب، آٹھ مشرق کی جانب، چار شمال اور چار جنوب کی جانب بنائے گئے۔مسجد نبوی ﷺکے دروازوں میں اعلی درجے کی لکڑی استعمال کی گئی ہے ، دنیا کے مختلف ممالک سے درآمد کی گئی۔مسجد نبویﷺ کے کسی بھی دروازے میں کیلیں یا گلو کا استعمال نہیں کیا گیا۔ پھول بوٹے فرانس میں تیار کروائے گئے اور انہیں لگانے سے قبل سونے کا رنگ کیا گیا۔مسجد نبوی ﷺکے بڑے دروازے صرف دس ہیں۔ ایک دروازے کا وزن نصب کرتے وقت پانچ اور دو ٹن کے لگ بھگ ہے۔