مسجد یکخانہ میں نماز کیلئے پہونچنے والے احتجاجی کارکن گرفتار

,

   

عنبرپیٹ میں معمولی کشیدگی، ڈی جے ایس جلوس کیخلاف راجہ سنگھ کی مہم ،25 ہندو کارکن بھی زیرحراست

حیدرآباد۔ /12 مئی (سیاست نیوز) عنبرپیٹ یکخانہ مسجد میں نماز کی ادائیگی کیلئے پہونچنے والے مسلم نوجوانوں کو پولیس نے گرفتار کرلیا ۔ درسگاہ جہاد و شہادت (ڈی جے ایس) نے سوشیل میڈیا کے ذریعہ اپیل کی تھی کہ اتوار کو نماز ظہر کی ادائیگی کیلئے کثیر تعداد میں عنبرپیٹ میں شہید ہونے والی مسجد یکخانہ پہونچ کر اپنا احتجاج درج کروائیں ۔ اس کے پیش نظر پولیس گزشتہ دو دن سے چوکس ہوگئی تھی اور ٹاسک فورس عملہ نے آج صبح کی اولین ساعتوں میں صدر ڈی جے ایس ایم اے ماجد ، شیخ سیف اللہ خالد فرزند مرحوم شیخ محبوب علی ، سکریٹری ڈی جے ایس اور صدر وحدت اسلامی مولانا محمد نصیرالدین کو آج پولیس نے احتیاطی طور پر گرفتار کرلیا تھا ۔آج صبح سے ہی عنبرپیٹ میں حالات ہلکے سے کشیدہ تھے جس کے پیش نظر انٹلیجنس ایجنسیوں نے اس علاقہ پر کڑی نظر رکھی تھی اور سی سی ٹی وی کیمروں سے بھی کمانڈ کنٹرول کے ذریعہ کڑی نظر رکھی جارہی تھی ۔ پولیس نے عنبرپیٹ علاقہ میں 8 چیک پوسٹس قائم کئے تھے تاکہ یکخانہ مسجد میں نماز کی ادائیگی کیلئے پہونچنے والے نوجوانوں کو روکا جاسکے لیکن اس کے باوجود بھی کئی نوجوان درگاہ حضرت سدی عنبر میاں صاحب قبلہؒ عنبرپیٹ میں جمع ہوگئے اور مسجد یکخانہ کی سمت بڑھنے لگے تھے کہ پولیس نے انہیں گرفتار کرکے عثمانیہ یونیورسٹی پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا ۔ پولیس نے مسجد یکخانہ اور عنبرپیٹ کے اطراف و اکناف علاقوں میں بھاری پولیس فورس تعینات کردی تھی اور گاندھی کا پتلہ اور 6 نمبر روڈ عنبر پیٹ پر ٹریفک کا رخ موڑدیا گیا تھا اور پولیس نے راستوں پر خاردار تار اور بیریکیٹس نصب کردیئے تھے ۔ گوشہ محل حلقہ کے بی جے پی رکن اسمبلی ٹی راجہ سنگھ نے بھی سوشیل میڈیا کے ذریعہ ہندو نوجوانوں سے اپیل کی تھی کہ وہ ڈی جی ایس کے چلو عنبرپیٹ مسجد پروگرام کو ناکام بنانے کیلئے سرگرم ہوجائیں اور اس کی مخالفت کریں ۔ اس موقع پر بی جے پی لیڈر آلے جیتندر اور بی جے وائی ایم کے سٹی پریسیڈنٹ ونئے کی قیادت میں عنبرپیٹ یکخانہ مسجد کے قریب پہونچنے والے تقریباً 25 ہندو نوجوانوں کو پولیس نے اُس وقت گرفتار کرلیا جب وہ مسجد کی سمت بڑھنے کی کوشش کررہے تھے ۔ صدر وحدت اسلامی مولانا نصیرالدین نے کل مسجد اُجالے شاہ ؒمیں اپنے بیان کے بعد مسلم نوجوانوں سے اپیل کی تھی کہ وہ کثیرتعداد میں یکخانہ مسجد عنبرپیٹ پہونچ کر ظہر کی نماز ادا کریں ۔ اس اپیل کے بعد پولیس ان کی رہائش گاہ واقع سعیدآباد جیون یارجنگ کالونی میں فورس کو متعین کردیا تھا اور وہ مکان سے باہر نکلتے ہی انہیں گرفتار کرلیا گیا ۔ مولانا نصیرالدین کو گرفتاری کے فوری بعد پنجہ گٹہ پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا ۔ جی ایچ ایم سی حکام نے حالیہ دنوں روڈ کی توسیع کے دوران عنبرپیٹ یکخانہ مسجد کو شہید کردیا تھا جس کے بعد مسلم طبقہ میں شدید ناراضگی پیدا ہوگئی تھی اور گزشتہ اتوار کو شرپسند عناصر نے یکخانہ مسجد کی دوبارہ تعمیر کیلئے پہونچنے والے نوجوانوں پر سنگباری کی تھی جس میں 5 نوجوان زخمی ہوگئے تھے ۔ واضح رہے کہ اس واقعہ کے بعد پولیس نے مسجد کی حدبندی کردی ہے اور نماز پڑھنے کی اجازت نہیں ہے ۔ پولیس پکٹس کو بھی یہاں پر متعین کردیا گیا ہے۔