ملک کی 99 فیصد آبادی، 10 فیصد تحفظات کوٹہ کی اہل، مودی حکومت کا اقدام غرباء سے مذاق
نئی دہلی۔14 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) اعلی ذات کے معاشی طور پر نمائندہ طبقات کے لیے اپنے عام زمرہ کے 10 فیصد تحفظات کا اعلان کرتے ہوئے حکومت کے نمائندوں نے کہا ہے کہ ان تحفظات کا موجودہ تحفظات کوٹہ سے استفادہ کرنے والوں کو چھوڑکر تمام گروپوں پر اطلاق ہوگا۔ اگرچہ حکومت اپنے اس اقدام کو ناقابل عام انتخابات اعلی ذات سے تعلق رکھنے والوں کے لیے ایک تحفہ کی حیثیت سے پیش کررہی ہے لیکن ڈاٹا سے پتہ چلتا ہے کہ ا گر حکومت عام زمرہ میں بھی غریبوں میں سب سے غریبوں کو تحفظات کے ثمرات سے بہرہ ور کرنے کی خواہاں ہے تو پھر 10 فیصد سے تقریباً تحفظات مسلمانوں کو حاصل ہونا چاہئے تاہم اس کوٹہ سے استفادہ کے لیے یا اہلیت کے لیے جو پیمانہ مقرر کیا گیا ہے وہ حد سے زیادہ وسیع تر ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ملک میں تقریباً ہر کوئی ان 10 فیصد تحفظات کے لیے اہل مودی حکومت نے کہا ہے کہ اپنے طلبہ جن کے خاندان کی سالانہ آمدنی 8 لاکھ روپئے سے زائد نہ ہوئے جو 5 ایکڑ سے زائد زرعی اراضی نہ رکھتا ہواور جن کا گھر 1000 مربع گزر اراضی سے زائد اراضی پر محیط نہ ہو یا اگر کوئی نوٹیفائڈ بلدی حدود میں پلاٹ کے مالک ہوں تو وہ 100 گز سے زیادہ اور اگر غیر نوٹیفائڈ حدود میں ہو تو 200 مربع گز سے زائد اراضی پر محیط نہ ہو۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ صرف ملک کے ایک فیصد گھر یا خاندان اپنے ہوں گے جن کی سالانہ آمدنی 8 لاکھ سے زائد ہوگی۔ یہ ہم نہیں بلکہ انڈین ہیومن ڈیولپمنٹ سروے 2011-12 کے ڈاٹا میں کہا گیا ہے۔ یہ سروے نیشنل کونسل فار ایلائڈ اکنامک ریسرچ اور یونیورسٹی آف میری لینڈ نے کیا تھا۔ آپ کو بتادیں کہ 99 فیصد ہندوستانی مودی حکومت کے نئے 10 فیصد تحفظات کوٹہ کے اہل ہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ 65 فیصد ہندوستانی خاندانوں کی سالانہ آمدنی ایک لاکھ روپئے سے کم ہے۔ 90 فیصد ہندوستانی خاندان سالانہ 2.5 لاکھ روپئے سے کم کھاتے ہیں، 98 فیصد ہندوستانی خاندان سالانہ 5.9 لاکھ روپئے سے کم آمدنی کے حامل ہیں اور 99 فیصد ہندوستانی خاندانوں کی سالانہ آمدنی 8.1 لاکھ روپئے سے کم ہے۔ لیکن تحفظات کے موجودہ کوٹہ میں جو گروپس شامل ہیں ان میں مسلمان نمایاں ہیں اور سب سے غریب سب سے پسماندہ ہیں۔ 2011-12 میں یہ دیکھا گیا کہ ہندوستان میں ایک خاندان کی سالانہ اوسط آمدنی 1.13 لاکھ روپئے تھی جس میں درج فہرست طبقات و قبائل سب سے کم آمدنی حاصل کررہے تھے۔