مسلمانوں کوبھی سی اے اے میں شامل کرنے بی جے پی لیڈر کا مطالبہ

,

   

’ہندوستان دیگر مذاہب کے ماننے والوں کیلئے ہمیشہ کھلا رہا ہے‘، نیتاجی سبھاش چندر بوس کے پوتے اور کا بیان

نئی دہلی ۔ 20 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) متنازعہ شہریت ترمیمی قانون پر نیتاجی سبھاش چندر بوس کے بھتیجہ کے فرزند اور مغربی بنگال بی جے پی کے نائب صدر چندرا کمار بوس نے وزیراعظم نریندر مودی اور پارٹی کے نقطہ نظر سے کھلے عام اختلاف کرتے ہوئے مرکز سے درخواست کی کسی شہریت ترمیمی قانون کے حتیٰ کہ مسلمانوں کو بھی ہندوستانی شہریت دی جانی چاہئے۔ چندرا کمار بوس نے کہا کہ ’’محض اس لئے کہ (اس قانون کو) پارلیمنٹ منظور کرچکا ہے اس کو بڑے پیمانے پر جاری احتجاج کو نظرانداز کرتے ہوئے عوام کو روند دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ اس مسئلہ پر تحریری وضاحت کرے۔ ’’شہریت کے مسئلہ پر ایک ڈر اور خوف کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے۔ یہ حکمراں اور اپوزیشن دونوں پر لاگو ہوتی ہے کیونکہ دونوں ہی عوام کو گمراہ کررہے ہیں‘‘۔ سی کے بوس کسی مسائل پر مغربی بنگال بی جے پی کی ریاستی قیادت سے متصادم ہیں اور قیادت کی تبدیلی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ انہوں نے اپنی پارٹی بی جے پی سے کہا کہ وہ اپنے ملک کا کسی دوسرے ملک سے تقابل نہ کرے کیونکہ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جو دیگر مذاہب کے ماننے والوں کیلئے ہمیشہ کھلا رہا ہے۔ چندرا کمار بوس نے کہا کہ ’’اگر دیگر ملکوں میں مسلمانوں کو ظلم و ستم کا شکار نہیں بنایا جارہا ہے تو وہ اپنے وطن چھوڑ کر ہندوستان نہیں آئیں گے۔ انہیں بھی سی اے اے میں شامل کرنے میں کوئی مذائقہ نہیں ہوگا۔ پاکستان اور افغانستان میں رہنے والے بلوچی عوام کے ساتھ کیا ہورہا ہے۔