اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اس وقت پوری دنیا میں مسلمانوں کے خلاف نہ صرف عسکری بلکہ فکری یلغار بھی جاری ہے اور اس صورت حال نے صلیبی جنگوں کی یاد تازہ کر دی ہے، لیکن مسلمانوں کو ایسے واقعات سے ہرگز حوصلہ نہ ہارنا چاہئے اور شکستہ دل نہیں ہونا چاہئے، عالم اسلام اور امت مسلمہ پر پہلے بھی ایسے حالات گذر چکے ہیں، ان حالات نے وقتی طور پر مسلمانوں کو ضرور زخم پہونچایا ہے، لیکن اسلام کی سربلندی اور مسلمانوں کی اپنے دین سے وابستگی پر کبھی کوئی آنچ نہ آسکی، موجودہ سخت اور مشکل ترین حالات کی بہت سی خوشگوار جہتیں بھی ہیں، مسلمانوں کی ایمانی حمیت میں اضافہ ہوا ہے، نئی نسل میں اپنے دین سے وابستگی اور اس کے لئے ہر طرح کی قربانی کا جذبہ بڑھا ہے، پوری دنیا میں دعوت اسلام کی کوششیں شروع ہو گئی ہیں، لوگ قرآن مجید اور پیغمبر اسلام ﷺ کے بارے میں جاننے اور حقائق کو سمجھنے کے لئے کوشاں ہیں، اور یہ سوچ مسلمانوں کے لئے نہایت ہی نتیجہ خیز اور ثمرآور ہے، کیوں کہ مسلمانوں کو تو شکست دی جا سکتی ہے، لیکن اسلام کو شکست نہیں دی جا سکتی ہے، اس دین کو معقولیت، قانون فطرت سے ہم آہنگی، دل و دماغ کو فتح کرنے کی صلاحیت اور اس کی سادگی اور انسانی ضرورتوں اور مصلحتوں سے توافق وہ خوبیاں ہیں جنہوں نے ہمیشہ مخالف فاتحین کے دلوں کو فتح کیا ہے، اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ حوصلہ وہمت سے کام لیں، شکستہ دل نہ ہوں، اور اپنے اندر داعیانہ کردار پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ اس بات کو فراموش نہ کریں کہ مسلمان جس ماحول میں رہتا ہے وہ وہاں خیر، انسانیت نوازی، عدل و انصاف کی قدروں کو فروغ دیتا ہے۔