مسلمانوں کو مردم شماری میں نام درج کرانے کیلئے چوکس رہنا ضروری

   

مرکزی حکومت کی جانب سے شہر یت بل میں ترمیم کا اشارہ، تمام دستاویزات درست کرکے تیار رکھے جائیں

حیدرآباد۔2اکٹوبر(سیا ست نیوز) ملک میں مردم شماری کے دوران مسلمانوں کی تعداد درست شمار نہ کئے جانے کی شکایات عام رہتی ہیں اور 10سال قبل ہونے والی مردم شماری کے سلسلہ میں بھی یہ شکایت رہی لیکن اس مرتبہ یہ شکایات مسلمانو ںکے لئے بڑی مشکلات کا سبب بن سکتی ہیں۔ حکومت کی جانب سے شہریت بل میں ترمیم کے سلسلہ میں دیئے جانے والے اشاروں کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا رہاہے کہ شہریت بل کی ترمیم مردم شماری کے اعداد و شمار کی بنیاد پر عمل میں آئے گی اسی لئے مردم شماری کے دوران چوکسی احتیار کرتے ہوئے ہر فرد کے نام کے اندارج کو یقینی بنائے جانے کی ضرورت ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ مردم شماری کی بنیاد شہری کے مکان اور اس کی رہائش کے پتہ کے ثبوت کے ساتھ کی جائے گی اسی لئے مکان نمبر میں درستگی کے علاوہ پتوں کو درست رکھاجانا ناگزیر ہے ۔ مردم شماری کے دوران تمام شہریوں کے اندراج کے ساتھ شمارکنندگان تفصیلات متعلقہ محکمہ جات کو روانہ کرتے ہیں اور ان شمارکنندگان کی جانب سے مہیا کی جانے والی تفصیلات کی بنیا پر آبادی اور تناسب کے علاوہ دیگر امور کو قطعیت دی جاتی ہے اسی لئے مردم شماری میں اپنے اندراج کو یقینی بنانے کیلئے لازمی ہے کہ تمام دستاویزات کو درست کرلیاجائے اور اپنے پتہ اور رہائشی ثبوت ساتھ رکھے جائیں تاکہ شمارکنندگان کو کسی قسم کے شبہ کا کوئی جواز نہ رہے۔ حکومت کی جانب سے کئے گئے اعلان کے مطابق اس مرتبہ مردم شماری کے دوران عصری سہولت سے استفادہ کیا جائے گا اور استفادہ کے لئے شمارکنندگان کو ٹیاب اور دیگر آلات فراہم کئے جائیں گے ۔ بتایاجاتا ہے کہ محکمہ جاتی سطح پر مکان نمبرات کی تفصیلات حاصل کی جانے لگی ہیں اور ان مکانات میں رہنے والے رہائشیوںکی تفصیلات بھی اکٹھا کی جائیں گی لیکن اس کیلئے اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو چوکنا رہتے ہوئے اپنے دستاویزات درست کرنے ہوں گے تاکہ انہیں مردم شماری کے دوران نظر انداز کئے جانے کی شکایت باقی نہ رہے اور اگر کسی گوشہ سے انہیں مردم شماری کے دوران نظر انداز کرنے کی کوشش بھی کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں وہ اپنا استدلال پیش کرنے کے موقف میں رہیں۔ عوام بالخصوص مسلمانوں کے درمیان اس سلسلہ میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ اپنے رہائشی ثبوت کے دستاویزات میں موجود پتہ کی یکسانیت کو یقینی بنائیں کیونکہ حکومت قومی آبادی رجسٹر کا جائزہ لینے کے بعد این آر سی پر غور کرنے کے لئے نئے شہریت بل کی سہارا لے سکتی ہے۔