مسلمانوں کو نظرانداز کرنا کانگریس کو بھاری پڑا

   

بہار اسمبلی انتخابات میں پارٹی قائدین کی لاپرواہی ،مسلم غلبہ والے علاقہ سیمانچل میں انتخابی مہم صفر

نئی دہلی: مسلمانوں کو نظرانداز کردینا کانگریس کیلئے بھاری پڑ رہا ہے۔ بہار اسمبلی انتخابات کے دوران بھی مسلمانوں کی تائید حاصل کرنے میں کانگریس بری طرح ناکام رہی ہے جس کے نتیجہ میں کانگریس کا بھاری نقصان ہوا خاص کر سیمانچل خطہ میں کانگریس نے اپنے وجود کا احساس ہی نہیں دلایا۔ پارٹی کے قائدین نے یہ شکایت کی کہ کانگریس کے اندر اب سیاسی حکمت عملیوں کا فقدان پایا جاتا ہے۔ کانگریس کے ایک لیڈر نے کہا کہ مسلم غلبہ والے علاقوں میں انتخابی مہم چلانے کیلئے کانگریس کے اقلیتی قائدین نے اپنے کوئی حصہ ادا نہیں کیا۔ اس مہم کو یکسر نظرانداز کردیا گیا۔ کوئی ریاست میں مسلمانوں کی دلجوئی کرنے انہیں اپنے قریب لانے کیلئے کانگریس نے کوئی کوشش نہیں کی۔ یہی سمجھا گیا کہ مسلمان مہاگٹھ بندھن کو ہی ووٹ دیں گے لیکن سیمانچل میں مسلمان منقسم ہوگئے جہاں پر مجلس اتحاد المسلمین نے پانچ نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ نتیجہ میں مہاگٹھ بندھن کو کئی نشستوں کا نقصان ہوا۔ کشن گنج میں اگر مجلس اتحادالمسلمین کا امیدوار نہ ہوتا تو کانگریس امیدوار آسانی سے جیت سکتا تھا۔ یہاں پر کانگریس کے امیدوار کو تقریباً ہزار ووٹ حاصل کرکے کامیابی مل سکتی تھی لیکن یہاں پر ایم آئی ایم نے زائد از 41 ہزار ووٹ لئے ہیں۔ سابق مرکزی وزیر شکیل احمد خان نے کہا کہ اسمبلی انتخابات میں جہاں سے مہاگٹھ بندھن کے امیدوار منتخب قرار دیئے گئے تھے، اچانک لمحہ آخر میں الیکشن کمیشن کے نظم و نسق نے این ڈی اے کے امیدواروں کو کامیابی کا سرٹیفکیٹ دے دیا۔ اس طرح جیتنے والے ہار گئے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں دو حلقوں کا حوالہ دیا جہاں پر دو امیدواروں کو کامیاب قرار دینے کے بعد ناکام بتایا گیا لیکن ایک اور لیڈر شکیل الزماں انصاری نے کہا کہ انہوں نے کئی اجلاس میں مسلم رائے دہندوں کے مسائل کو اٹھایا ہے۔ انہوں نے واضح طور پر سمجھایا ہیکہ مسلمانوں کو اپنے علاقوں میں کامل غلبہ حاصل ہے۔ ان علاقوں میں مجلس کو قدم جمانے نہیں دیا جانا چاہئے۔ مجلس کی آمد کے پیش نظر کانگریس کو مسلم رائے دہندوں سے رابطہ قائم کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی گئی تھی۔ اس بات کو کئی مرتبہ نظرانداز کیا گیا۔ یہاں پر مجھے مہم چلانے نہیں دیا گیا صرف عمران پرتاب گڑھی نے ہی مہم چلائی۔ شکیل الزماں انصاری نے کہا کہ بہار کے کئی علاقوں میں سینئر قائدین کو سخت محنت کرنے کی ضرورت تھی۔ انتخابی مہم کو باریک بینی سے سمجھنے کی ضرورت تھی۔ افسوس اس بات کا ہیکہ کانگریس پارٹی کے ذمہ داروں نے پارٹی کے مسلم قائدین کو خاطر میں نہیں لایا خاص کر سابق مرکزی وزیر شکیل احمد کی صلاحیتوں سے استفادہ نہیں کیا گیا اور نہ شکیل الزماں انصاری کو اہمیت دی گئی۔ اس انتخابی مہم میں صرف طارق انور اور عمران پرتاپ گڑھی پر ہی تکیہ کیا گیا۔ ان دونوں نے مل کر انتخابی مہم تو چلائی لیکن عظیم اتحاد کے نتائج آپ کے سامنے ہے۔