مسلمانوں کو ہر محاذ پر دھوکہ ، 4 فیصد تحفظات پر لٹکتی تلوار تشویشناک

   

اقلیتوں کیلئے قرض اسکیم ہتھیلی میں جنت دکھانے کے مترادف ، حکومت پر ووٹ بنک کی سیاست کرنے کانگریس کا الزام

کوہیر /12 جنوری ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) محمد ارشد علی صدر بلاک کانگریس پارٹی حلقہ اسمبلی ظہیرآباد نے ایک صحافتی بیان میں بتایا کہ علحدہ ریاست تلنگانہ تحریک میں چیف منسٹر کے چندرا شیکھر راؤ نے مسلم اقلیتوں کو جو خواب دکھائے تھے 8 سالوں میں بھی شرمندہ تعمیر نہ ہوسکے ۔ص رف مسلمانوں کو بی جے پی کا خوف دکھاتے ہوئے ووٹ بنک کی سیاست کی رہی ہے ۔ انہوں نے کے سی ار نے مسلمانوں کو تلعیم اور ملازمت میں 12 فیصد تحفظات دینے میں پوری طرح ناکام ہوچکے ہیں ۔ کانگریس پارٹی کی جانب سے دئے گئے 4 فیصدتحفظات پر بھی حکومت کی موثر حکمت عملی نہ ہونے کی وجہ سے تلوار لکٹی ہوئی ہے ۔4 فیصد تحفظات کو کم کرتے ہوئے 3 فیصد کرنے کا منصوبہ کیا جارہا ہے ۔ اس تعلق سے مسلمانوں کو غور کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے ریاست بھر میں میناریٹی کارپوریشن کی جانب سے 120 کروڑ روپئے بے روزگار نوجوانوں روزگار سے مربوط کرنے کیلئے جو قرض بنک کے ذریعہ دیا جارہا ہے ۔ وہ مسلمانوں کو ہتھیلی میں جنت دیکھنے کے برابر ہے ۔ اس طرح ریاست کو 120 کروڑ منطور کئے گئے اس کے مطابق ایک 119 اسمبلی حلقہ جات کو ایک اسمبلی کیلئے ایک کروڑ روپئے منطور کئے گئے ہیں ۔ جوکہ ناکافی ہے ۔ انہوں نے کوہیر میں ایک تعلیم یافتہ مسلم اکثریتی والا علاقہ ہے ۔ جہاں پر صرف ایک لاکھ روپئے صرف لون ( قرض ) دیا جارہا ہے اور 2 لاکھ روپئے قرض لون بنک سبسیڈی پر 5 افراد کو دیا جارہا ہے ۔ یہ کہاں پر انصاف انہوں نے کہا کہ بے چارے مسلمان لاعلمی میں 9 جنوری آخری تاریخ تقریباً 500 لوگوں نے درخواست داخل کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تلنگانہ حکومت ہر گھر ملازمت دینے کا عوام کو جھانسہ دیا اور اس طرح مسلمانوں کو ہر محاذ پر دھوکہ دیا ۔ ارشد علی نے مزید کہا کہ ریاستی وقف بورڈ کو کمشنریٹ کا درجہ دیا جائے گا ۔ وہ بھی آج پورا نہیں کیا گیا ہمارے اسلاف سے مسلمانوں کی ترقی کے لئے اپنی جائیدادیں وقف کی تھی ۔ اس کا مسلمانوں پر استعمال صحیح ڈھنگ سے کیا جاتا تو مسلمانوں پسماندگی کی زندگی نہیں گذارتے ۔ اس طرح وقف اراضیات کے تحفظات میں حکومت ناکام ہوگئی ۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال 19 رکن قانون ساز کونسل ( ایم ایل سی ) کا تقرر عمل میں لایا گیا جس میں ایک بھی مسلم امیدوار کو نامزد نہیں کیا گیا ۔ کیا یہی بی آر ایس پارٹی مسلم دوست پارٹی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس پارٹی کے مسلم قائدین کیلئے لمحہ فکر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2023 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں ریاست میں کانگریس کا اقتدار میں آنا یقینی ہے ۔ کیونکہ بی آر ایس پارٹی کی حکومت سے سماج کا ایک بہت بڑا طبقہ بی آر ایس پارٹی کی کارکردگی سے ناخوش ہے ۔ اس موقع پر کانگریس پارٹی کے سرکردہ قائدین موجود تھے ۔