مسلمانوں کیخلاف نفرت کے سدباب کیلئے متحدہ کوششیں ضروری

   

نیوزی لینڈ سانحہ کی شدید مذمت، مرکزی مجلس چشتیہ کے اجلاس سے مختلف شخصیتوں کا خطاب

حیدرآباد 17 مارچ (راست) کل ہند مرکزی مجلس چشتیہ کا ایک ہنگامی اجلاس آج گیارہ بجے بمقام درگاہ حضرت شیخ جی حالی صاحب قبلہ ابوالعلائیؒ بصدارت مولانا صوفی شاہ محمد مظفر علی چشتی ابوالعلائی معتمد عمومی کل ہند مرکزی مجلس چشتیہ منعقد ہوا۔ شرکاء اجلاس ڈاکٹر عقیل ہاشمی، مولانا سید فضل اللہ شاہ قادری الموسوی، مولانا افضل مرزا صحوی چشتی، خواجہ زبیر صوفی چشتی ابوالعلائی، مفتی محمد حسن الدین، ڈاکٹر ذوالفقار محی الدین صدیقی، ڈاکٹر جاوید کمال، مولانا یوسف حسین صوفی، مولانا صوفی خرم علی چشتی ابوالعلائی، ذاکر علی دانش چشتی ابوالعلائی ایڈوکیٹ، مولانا ارشد صوفی چشتی ابوالعلائی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہاکہ نیوزی لینڈ کی مساجد میں بے قصور نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ کرکے انھیں شہید کردینے کے عمل کو انسانیت کو شرمسار کردینے والا عمل قرار دیا اور کہاکہ پوری دنیا میں آج مسلم قوم کے خلاف متحدہ طور پر قابل نفرت مہم چلائی جارہی ہے۔ یورپی میڈیا اپنے چیانلوں سے صرف اور صرف مسلمانوں کو دہشت پسند قرار دینے اور انھیں مختلف طریقوں سے نقصان پہونچانے کا پروپگنڈہ کررہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج اس پروپگنڈہ سے متاثر ہوکر کچھ جنونی لوگ اسلام اور مسلمانوں کے دشمن بن گئے ہیں حالانکہ مذہب اسلام امن اور بھائی چارگی کی تلقین کرتا ہے اور کسی بھی بے قصور کا چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق کیوں نہ رکھتا ہو، خون بہانے کی ہرگز اجازت نہیں دیتا۔ اُمت کے عالموں اور مفکرین اسلام کا یہ پہلا فرض بنتا ہے کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پھیلائی جارہی اس نفرت انگیز مہم کے سدباب کے لئے آگے آئیں اور غیر قوموں کے ذہنوں میں بسی غلط فہمیوں کو دور کرنے مختلف پرامن طریقے اپنائے۔ ہماری مساجد، ہماری درسگاہوں، ہمارے آستانے اور خانقاہوں میں خصوصی لیکچرس، سمینارس، مباحثے، قومی یکجہتی پر مبنی میل ملاپ کے مختلف پروگراموں کے انعقاد کے ذریعہ قرآن و حدیث کی تعلیمات کو، بزرگان دین کے قول و عمل کو عام کریں اور اسلام کی حقیقی تصویر اور مسلمانوں کے کردار کو غیر قوموں کے سامنے پیش کریں۔ مسلکی اختلافات کو ختم کرکے متحدہ طور پر ان اسلام دشمن طاقتوں سے مقابلے کے لئے پرامن لائحہ عمل مرتب کریں۔ جمہوری طریقہ سے احتجاج کرکے اپنی ناراضگی عالمی سطح پر درج کرائیں تاکہ دوسرے ملکوں میں رہنے والے مسلمان اپنے آپ کو تنہا محسوس نہ کریں اور وہاں کی حکومتیں ان کی حفاظت کے انتظامات کو یقینی بنائے۔ میں ایک بار اس قسم کے قابل مذمت اور قابل نفرت اقدام کی مذمت کرتا ہوں اور ان حملوں میں شہید مسلمانوں کے خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ انھیں صبر جمیل عطا فرمائے۔