سماج کے دیگر طبقات پر کرم ہی کرم، مسلمانوں سے صرف وعدے
حیدرآباد۔23۔ مئی ۔ (سیاست نیوز) چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ انتخابات سے عین قریب درگاہ حضرت جہانگیر پیراںؒ کو مذہبی سیاحتی مرکز میں تبدیل کرنے کے کاموں کا دوبارہ سنگ بنیاد رکھیں گے۔چیف منسٹر تلنگانہ نے 2018اسمبلی انتخابات سے قبل نومبر 2017 میں درگاہ حضرت جہانگیر پیراں ؒ پہنچ کر زیارت اور نیاز کے بعد اس بات کا اعلان کیا تھا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے 50کروڑ روپئے کی لاگت سے درگاہ حضرت جہانگیر پیراں ؒ کو مذہبی سیاحتی مقام کے طور پر ترقی دینے کے اقداما ت کئے جائیں گے لیکن چیف منسٹر کی جانب سے سال 2017 کے اواخر میں عین اسمبلی انتخابات سے قبل کئے گئے اس اعلان پر کوئی عمل آوری نہیں کی گئی بلکہ ا س مقصد کے لئے کوئی رقم ریاستی حکومت کی جانب سے جاری نہیں کی گئی اور اب دوبارہ حکومت اور محکمہ اقلیتی بہبود کے علاوہ تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کی جانب سے درگاہ حضرت جہانگیر پیراںؒ کے ترقیاتی کاموں کے سنگ بنیاد کی تیاریاں کی جانے لگی ہیں تاکہ آئندہ اسمبلی انتخابات سے قبل ریاست کے مسلمانوں کو یہ پیغام دیا جاسکے کہ حکومت مسلمانوں کی ترقی کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔ جبکہ ریاست تلنگانہ میں چیف منسٹر اوورسیز اسکالر شپس کے علاوہ تعلیمی وظائف کے حصول کا انتظار کر رہے طلبہ تین برسوں سے حکومت کی جانب سے رقومات کی اجرائی کے منتظر ہیں اور حکومت کے پاس ان کی تعلیمی ترقی میں مدد فراہم کرنے والی اس اسکیم کے لئے کوئی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جار ہاہے ۔ شادی مبارک اسکیم کے تحت ایک سال سے زیادہ مدت سے زیر التواء درخواستوں کی یکسوئی اور ان کے چیکس کی اجرائی اب عمل میں لائی جا رہی ہے ۔ درگاہ حضرت جہانگیر پیراںؒ کو ترقی دینے کے سلسلہ میں ریاستی حکومت کی جانب سے 5سال قبل کئے گئے اعلان کے متعلق دریافت کئے جانے پر اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ حکومت نے درگاہ کے ترقیاتی کاموں کے لئے ان 5برسوں کے دوران کوئی بجٹ جاری نہیں کیا ہے اور اب دوبارہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی درگاہ حضرت جہانگیر پیراں ؒ پر حاضری اور وہاں 5 سال قبل اعلان کئے گئے ترقیاتی کاموں کے لئے سنگ بنیاد رکھنے کی تیاری کی جار ہی ہے۔شادنگر ‘ کتور منڈل کے مکینوں کا کہناہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے درگاہ کو مذہبی سیاحتی مقام کے طرز پر ترقی دینے کے اقدامات کے منصوبہ کا 2014میں اعلان کیا گیا تھا اور 2017 نومبر میں چیف منسٹر نے اس مقصد کے لئے 50 کروڑ کی اجرائی کا اعلان کیا تھا لیکن اب 5برس گذرنے کے بعد سنگ بنیاد رکھنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے اور اگر اسی رفتار سے درگاہ کی ترقی کے اقدامات کئے جاتے ہیںتو ایسی صورت میں 2023انتخابات سے قبل سنگ بنیاد رکھا جائے گا اور 2028 انتخابات سے قبل تعمیری کاموں کا آغاز کیا جائے گا۔چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ کی ریاست میں اقلیتوں کے متعلق سنجیدگی عیاں ہوتی جار ہی ہے کیونکہ ریاست میں یادادری مندر‘ رامپا مندر ‘ کے علاوہ دیگر منادر کے کاموں کو گذشتہ 9 برسوں کے دوران مکمل کرلیا گیا اور مسلمانوںکے لئے محض اعلانات کئے جا رہے ہیں۔ ریاست کے مختلف اضلاع میں منادر کے لئے ہزاروں کروڑ روپئے کے اخراجات سے نہ صرف ترقی دینے کے اعلانات کئے گئے بلکہ ان منادر کی ترقی کو یقینی بنایا جاچکا ہے اور مسلمانوں سے محض وعدے اور اعلانات کئے جا رہے ہیں۔ تلنگانہ میں مسلم نوجوانوں کے مستقبل کو تابناک بنانے کے لئے لازمی ہے کہ انہیں فراہم کی جانے والی چیف منسٹر اوورسیز اسکالر شپس کے علاوہ فیس بازادائیگی اسکیم و مقامی اسکالر شپس کی اجرائی کو یقینی بنایا جائے کیونکہ حکومت کی جانب سے ان رقومات کی اجرائی میں ہونے والی تاخیر کے نتیجہ میں طلبہ اپنے سلسلہ تعلیم کو جاری رکھنے کے متعلق متفکر ہوتے جا رہے ہیں۔م