نلگنڈہ کے اقلیتی قائدین کی چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے نمائندگی
نلگنڈہ۔ مسلمانوں کو حکومت کی تمام فلاحی و ترقیاتی اسکیمات میں حصہ دار بنانے اور اقلیتی اقامتی سوسائٹی میں موظف عہدیداروں کا تقرر کرنے کے بجائے تعلیم یافتہ بیروزگاروں کو موقع فراہم کرنے، اقلیتوں کو سبسیڈی لون کی فوری اجرائی و دیگر مطالبات پر مبنی تحریری یادداشت چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے دورہ نلگنڈہ کے موقع پر اقلیتی قائدین مسرز احمد کلیم، خواجہ غوث محی الدین ہاشم نے ملاقات کرتے ہوئے پیش کی۔ ان قائدین نے اپنی یادداشت میں بتایا کہ اقلیتی اقامتی ایجوکیشنل سوسائٹی میں موظف ملازمین کی دوبارہ خدمات حاصل کرنے کی وجہ اقلیتوں میں شدید بے چینی محسوس کی جارہی ہے جس کی وجہ سے موظف ملازمین کی خدمات کو برخواست کرتے ہوئے بیروزگار تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ترجیح دینے کی خواہش کی ۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن سے سال 2014-15 سے اقلیتوں کو سبسیڈی لونس کی اجرائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔ ان قائدین نے مطالبہ کیا کہ فوری اس خصوص میں توجہ دیتے ہوئے لونس کی اجرائی عمل میں لائی جائے، اسی طرح اونر کم ڈرائیور اسکیم کے تحت ہر ضلع کو کم از کم 100 سوئفٹ ڈائیزر کار مختص کرنے اور ہر ضلع کو ایک کروڑ روپئے اسکیم کے تحت مختص کرنے کے علاوہ ائمہ اور موذنین کو وقت مقررہ پر مشاہرہ کی اجرائی اور ڈبل بیڈ روم مکانات اسکیم میں ائمہ اور موذنین کو بھی فراہم کرنے کی خواہش کی اور بتایا کہ ضلع مستقر میں گذشتہ کئی دہوں سے ڈائیٹ کالج میں اردو کی متوازی کلاسیس کے آغاز کا مطالبہ کیا جارہا ہے ۔ تعلیم یافتہ افراد بالخصوص اردو داں طلباء و طالبات دوردراز مقامات پر اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ اردو داں طبقہ کے دیرینہ مطالبہ کی تکمیل کیلئے ڈائیٹ کالج نلگنڈہ میں اردو کی متوازی کلاسیس کی اجازت دینے کے علاوہ ضلعی اور ڈیویژن کے ساتھ ساتھ منڈل سطح پر بھی اقلیتوں کیلئے شادی خانوں کی تعمیر کروانے کا مطالبہ کیا۔ ان قائدین نے بتایا کہ چیف منسٹر نے مطالبات کا بغور جائزہ لیتے ہوئے یکسوئی کا تیقن دیا۔