ہمیشہ سچ بولئے ، سچ بولنے میں کبھی جھجھک نہ محسوس کیجئے چاہے کیسا ہی عظیم نقصان ہو ۔ ضرورت کے وقت بات کیجئے اور جب بھی بات کیجئے کام کی بات کیجئے ۔ ہر وقت بولنا اور بے ضرورت باتیں کرنا وقار اور سنجیدگی کے خلاف ہے اور اللہ کے یہاں ہر بات کا جواب دینا ہے آدمی جو بات بھی منہ سے نکالتا ہے اللہ کا فرشتہ اسے فوراً نوٹ کر لیتا ہے ۔ جب بات کیجئے نرمی کے ساتھ کیجئے ، مسکراتے ہوئے میٹھے لہجے میں کیجئے ۔ ہمیشہ درمیانی آواز میں بولئے نہ اتنا آہستہ بولئے کہ مخاطب سن ہی نہ سکے اور نہ اتنا چیخ کر بولئے کہ مخاطب پر رُعب جمانے کا خطرہ ہونے لگے ۔ کبھی کسی بُری بات سے زبان گندی نہ کیجئے ۔ دوسروں کی برائی نہ کیجئے ، چغلی مت کریئے ، شکایتیں نہ کیجئے ، دوسروں کی نقلیں نہ اُتارئے ، جھوٹا وعدہ نہ کیجئے ، کسی کی ہنسی نہ اُڑایئے ۔ اپنی بڑائی نہ جتایئے ۔ اپنی تعریف نہ کیجئے ، کٹ حجتی نہ کیجئے ، منہ دیکھی بات بھی نہ کیجئے ، فقرے نہ کئے ، کسی پر طنز نہ کیجئے ، کسی کو ذلت کے نام سے نہ پکاریئے ۔ بات بات پر قسم نہ کھایئے ۔ ہمیشہ انصاف کی بات کہئے ، چاہے اس میں اپنا یا اپنے کسی دوست اور رشتے دار کا نقصان ہی کیوں نہ ہو ۔ نرمی ، معقولیت اور دل جوئی کی بات کیجئے ، کھری ، بے لوچ اور تکلیف دہ سخت بات نہ کہئے ۔ عورتوں کو اگر کبھی مردوں سے بولنے کا اتفاق ہو ، تو صاف ، سیدھے اور کھرے لہجے میں بات کرنی چاہئے ۔ لہجے میں کوئی نزاکت اورکشش نہ پیدا کریں کہ سننے والا کوئی بُرا خیال دل میں لائے ۔ جاہل سے گفتگو میں نہ اُلجھے بلکہ مناسب انداز میں سلام کر کے وہاں سے رخصت ہوجائے ۔ فضول باتیں کرنے اور بکواس میں مبتلا رہنے والے لوگ اُمت کے بدترین لوگ ہیں ۔ مخاطب کو بات اچھی طرح سمجھانے کیلئے یا کسی بات کی اہمیت کو جتانے کیلئے مخاطب کے ذہن و فکر کو سامنے رکھ کر مناسب انداز اختیار کیجئے اور اگر مخاطب نہ سمجھ سکے یا نہ سن سکے تو پھر اپنی بات دہرا دیجئے اور ذرانہ کڑھیئے ۔ ہمیشہ مختصر اورمقصد کی بات کیجئے بلاوجہ گفتگو کو طول دینانا مناسب ہے ۔ کبھی کوئی دین کی بات سمجھانی ہو یا تقریر کے ذریعہ دین کے کچھ احکام اور مسائل ذہن نشین کرانے ہوں تو نہایت سادہ انداز میں اخلاص اور دردمندی کے ساتھ اپنی بات کی وضاحت کیجئے ۔ تقریر کے ذریعہ شہرت چاہنا ، اپنی چرب زبانی سے لوگوں کو مرعوب کرنا ، لوگوں کو اپنا گرویدہ بنانا ، فخر و غرور کرنا یا محض دل لگی اور تفریح کیلئے تقریریں کرنا وہ بدترین عادت ہے جس سے دل سیاہ ہوجاتا ہے ۔ کبھی خوشامد اور چاپلوسی کی باتیں نہ کیجئے ۔ اپنی عزت کا ہمیشہ خیال رکھئے اور کبھی اپنے مرتبے سے گری ہوئی بات نہ کیجئے ۔ دو آدمی بات کررہے ہوں تو اجازت لئے بغیر دخل نہ دیجئے اور نہ کبھی کسی کی بات کاٹ کر بولنے کی کوشش کیجئے ، بولنا ضروری ہی ہو تو اجازت لے کر بولئے ۔ ٹھہر ٹھہر کر سلیقے اور وقار کے ساتھ گفتگو کیجئے ، جلدی اور تیزی نہ کیجئے نہ ہر وقت ہنسی مذاق کیجئے ، اس سے آدمی کی اہمیت اور قدرجاتی رہتی ہے ۔ کوئی کچھ پوچھے تو پہلے غور سے اس کا سوال سن لیجئے اور خوب سوچ کر جواب دیجئے ۔ بغیر سوچے سمجھے جواب دینا بڑی نادانی ہے اور اگر کوئی دوسرے سے سوال کررہا ہو تو خود بڑھ بڑھ کر جواب نہ دیجئے ۔ کوئی کچھ بتارہا ہو تو پہلے ہی یہ نہ کہئے کہ ہمیں معلوم ہے ۔ ہوسکتا ہے اس کے بتانے سے کوئی نئی بات سمجھ میں آجائے یا کسی خاص بات کا دل پر کوئی خاص اثر ہوجائے اس لئے کہ بات کے ساتھ ساتھ بات کرنے والے کا اخلاص اور نیکی بھی اثر کرتی ہے ۔ جس سے بھی بات کریں ، اس کی عمر ، مرتبے اور اس سے اپنے تعلق کا لحاظ رکھتے ہوئے بات کیجئے ۔ ماں باپ ، استاد اور دوسرے بڑوں سے دوستوں کی طرح گفتگو نہ کیجئے ، اسی طرح چھوٹوں سے گفتگو کریں ، تو اپنے مرتبے کا لحاظ رکھتے ہوئے شفقت اور بڑے پن کی گفتگو کیجئے ۔ گفتگو کرتے وقت کسی کی طرف اشارہ نہ کیجئے کہ دوسرے کو بدگمانی ہو اور خواہ مخواہ اس کے دل میں شک بیٹھے، دوسروں کی باتیں چھپ کر سننے سے پرہیز کیجئے ۔ دوسروں کی زیادہ سینے اور خود کم سے کم بات کیجئے اور جو بات راز کی ہو ، وہ کسی سے بھی بیان نہ کیجئے ۔ اپنا راز دوسرے کو بتاکر اس سے حفاظت کی امید رکھنا سراسر نادانی ہے ۔