٭ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک بھی مسلم ملک شامل نہیں
٭ بین الاقوامی تنظیموں میں مسلمانوں کی مناسب نمائندگی نہ ہونے سے مسلم قوم کمزور اور غیر فعال
٭ فلسطینیوں پر اسرائیل کے ظلم و جبر پر ہر مسلمان آواز اٹھانے کا عزم کرے
انقرہ۔27 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) صدر ترکی رجب طیب اردغان اپنے دیانتدارانہ بیانات کے لیے جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے چہارشنبہ کو اسی نوعیت کے ایک بیان کے ذریعہ مسلمانوں کو دنیا بھر میں پریشان کرنے کے لیے کئے جانے والے اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے ایسے تلخ حقائق بتلائے جو کسی بھی غیرت مند مسلمان کی آنکھ کھولنے کے لیے کافی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا کے تمام مسلم ممالک کو دہشت گردی اور خانہ جنگی کا سامنا ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں مسلمانوں کے تئیں نفرت کے جذبہ میں ہر گزرنے والے دن کے ساتھ اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ دہشت گرد تنظیمیں انتہائی آسانی کے ساتھ ہماری مساجد، ہماری مارکٹس اور ہمارے اسکولوں کو نشانہ بنارہی ہیں۔ ان کا اشارہ ان تنظیموں کی جانب تھا جو اسلام کے نام پر دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ بین الاقوامی تنظیموں میں مسلمانوں کی مناسب نمائندگی نہ ہونے سے آج مسلمان کمزور اور غیر فعال ہوچکے ہیں۔ انہوںنے خصوصی طو رپر تذکرہ کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک بھی مسلم ملک شامل نہیں ہے جس کے بعد یہ اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ جب کوئی مسلم ملک شامل ہی نہیں ہے تو مسلمانوں کی موثر نمائندگی کیوں کر ممکن ہے؟ سب سے پہلا کام مسلمانوں کو یہ کرنا ہے کہ وہ خود پر اعتماد کرنا شروع کریں۔ کسی پر انحصار نہ کریں سوائے اللہ کی پاک ذات کے۔ آج آرگنائزیشن فار اسلامک کوآپریشن (OIC) کی طرح ہمیں بھی اپنی طاقت اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور اسی بنیاد پر ہمیں اپنا برتائو بھی اپنانا پڑے گا۔ اقوام متحدہ بوسنیا اور ہرژگونیا کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہا۔
اسی طرح شام اور روانڈہ کو درپیش مسائل کا کوئی حل سامنے آئے گا یا نہیں۔ یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ڈھانچہ کو دنیا کی آبادی کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک بار پھر منظم کئے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ میں اصلاحات متعارف کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور اس بات پر بھی زور دیا کہ اکیسویں صدی میں مسلمانوں کو انصاف کا دفاع کرنے والے قوم کی حیثیت سے سامنے آنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک کو تکنیکی، تجارتی، ثقافتی اور سماجی شعبوں میں اپنا تمام تر تعاون جھونک دینا چاہئے کیوں کہ مسلمانوں کے پاس صلاحیتوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترکی نے مسلمانوں کو مغرب کی جانب سے نشانہ بنائے جانے پر ہمیشہ تشویش کا اظہار کیا ہے۔ فلسطینیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے دنیا کی پوری مسلم برادری سے اپیل کی کہ وہ فلسطینیوں کے حق میں اسرائیل کی ناانصافیوں کے خلاف سینہ سپر ہوجائیں اور عزم کرلیں کہ وہ اسرائیل کو مزید ناانصافیوں اور ظلم و جبر کرنے نہیں دیں گے۔ ترکی نے تمام پلیٹ فارمس سے فلسطینوں کے حقوق کے دفاع کی ہمیشہ وکالت کی ہے۔