مسلمان مجاہدین آزادی سے بغض کیوں

   

Ferty9 Clinic

کرناٹک میں یدیورپا حکومت نے تعلیمی نصاب سے ٹیپو سلطان سے متعلق مواد کو حذف کردینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ایک طرح سے صرف کرناٹک ہی نہیں بلکہ سارے ہندوستان میں مسلمان مجاہدین آزادی کے جنگ آزادی میں رول کو ہی نشانہ بنانے کی کوششیں منظم انداز میں شروع کردی گئی ہیں۔ کہیں کہا جاتا ہے کہ مغلوں اور انگریزوں کی حکومتوں کے تعلق سے مواد کو تعلیم کا حصہ نہیں بنایا جانا چاہئے یا پھر کہیں ٹیپو سلطان کی انگریزوں کے خلاف جدوجہد کو حذف کرنے کی بات کی جاتی ہے تو اکثر و بیشتر شہید اشفاق اللہ خان کا تذکرہ نہیں کیا جاتا ۔ نہ علی برداران کی بات ہوتی ہے اور نہ مولانا ابوالکلام آزاد کی خدمات کا اعتراف کیا جاتا ہے ۔ یہ ایک طرح کی تنگ نظری اور تعصب ہے جس کے ذریعہ بی جے پی ملک کی تاریخ کو ہی مسخ کرنے پر اتر آئی ہے ۔ ہندوستان کی تاریخ مسلمانوں اور تمام ہی مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد اور مجاہدین کے کارناموں سے بھری پڑی ہے ۔ کسی ایک کے بھی تذکرہ سے گریز اگر کیا جاتا ہے تو یہ خود ہندوستان کی تاریخ کے ساتھ ناانصافی کی بات ہوگی ۔ جہاں تک مغلوں کے دور کی بات ہے تو آج ہندوستان کو دنیا بھر میں جن عجائبات کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے وہ بھی مغلیہ دور کی وجہ سے ہی ہے ۔ مغل شہنشاہ شاہجہاں نے تاج محل تعمیر کروایا تھا جو دنیا کے سات عجائبات میںشمار کیا جاتا ہے ۔ ہندوستان کی جو شاندار وراثت رہی ہے اس میں ہر مذہب کے ماننے والوں کا نمایاں اور مساوی کردار رہا ہے ۔ کسی کے رول کو اگر حذف کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو ہندوستان کی تاریخ ادھوری رہ جائے گی اور ایسا کرنے سے ہر ایک کو گریز کرنے کی ضرورت ہے ۔ جہاں تک ٹیپو سلطان کی بات ہے تو ہندوستان میں انگریز سامراج کے خلاف سب سے پہلے اگرکسی نے علم بغاوت بلند کیا تھا اور پہلی جنگ آزادی لڑی تھی تو وہ شہید وطن ٹیپو سلطان ہی تھے ۔ انتہائی نامساعد حالات میں بھی ٹیپو سلطان نے کبھی انگریزوں سے کوئی سمحجھوتہ نہیں کیا ۔ نہ ان کی غلامی تسلیم کی اور نہ ان کی حکومت کو تسلیم کیا ۔ وہ ہندوستان پر ہندوستانیوں کی حکومت کے ہی قائل رہے تھے ۔

کرناٹک میں وقفہ وقفہ سے بی جے پی اس طرح کے فرقہ وارانہ نوعیت کے مسائل کو ہوا دینے میں زیادہ سرگرم ہوگئی ہے ۔ کرناٹک میں عوام کی جانب سے اقتدار سے دور رکھے جانے کے بعد بی جے پی نے حالانکہ پچھلے دروازے سے اقتدار پر قبضہ کرلیا ہے تاہم بی جے پی کے پاس عوام کی تائید و حمایت حاصل کرنے اور ان کو خود سے قریب لانے کیلئے کوئی ترقیاتی اور فلاحی پروگرامس نہیں ہیں۔ حالیہ عرصہ میںکرناٹک میں جو سیلاب آیا تھا اس میں عوام کو سرکار سے کوئی مدد نہیں مل سکی تھی ۔ اس پر بھی عوام میں ناراضگی پائی جاتی ہے ۔اسی وجہ سے بی جے پی چونکہ ترقیاتی اور عوامی مقبولیت کے حامل پروگرامس پیش نہیںکرسکتی اس لئے وہ کرناٹک میں فرقہ پرستی کا زہر ہی اگلنا چاہتی ہے اورسماج میںمنافرت پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے ۔ عوام کے ذہنوں کو پراگندہ کیا جا رہا ہے ۔ ایک دوسرے سے مختلف طبقات وفرقوں کو قریب کرنے کی بجائے ان میں دوریاں پیدا کی جا رہی ہیں۔ انہیں ایک دوسرے سے شاکی کیا جا رہا ہے ۔ بی جے پی کی یہ حکمت عملی سارے ہندوستان ہی میں رہی ہے ۔ وہ بنیادی مسائل اور اہمیت کے حامل امور سے عوام کی توجہ ہٹاتے ہوئے انہیں نزاعی اور اختلافی مسائل میں الجھاتے ہوئے اپنے اقتدار کو برقرار رکھنا چاہتی ہے ۔ یہ ملک یا ریاست یا ریاست کے عوام کی خیر خواہی ہرگز نہیں کہی جاسکتی بلکہ اقتدار کیلئے منفی طرز عمل ہی کہا جاسکتا ہے ۔

حیرت اور افسوس کی بات یہ ہے کہ آج کچھ ایسے گوشوںا ور لوگوںکو حب الوطن قرار دیتے ہوئے پیش کیا جا رہا ہے جنہوں نے اس ملک پر انگریزوں کی حکومت کو تسلیم کرلیا تھا اور انگریزوں کیلئے جنہوں نے ابنائے وطن کے خلاف کام کیا تھا ۔ جدوجہد آزادی سے جنہوں نے خود کو علیحدہ کرلیا تھا ۔ ایسے لوگوں کو حب الوطنی کا سرٹیفیکٹ دیا جا رہا ہے اور جنہوں نے واقعتا ملک کی جدوجہد آزادی کی بنیاد ڈالی تھی اور انگریز سامراج سے ڈٹ کر مقابلہ کیا تھا ان کے رول کو تاریخ سے حذف کرنے کی بات کی جا رہی ہے ۔ بی جے پی حکومتوں کو چاہئے کہ وہ ایسی کوششوں سے گریز کرے کیونکہ سب سے اہم بات ملک کی شاندار تاریخ کا تحفظ کرنا ہے اور تاریخ کو اپنے مفاد کیلئے ڈھالنے کی کوششوں سے گریز کیا جانا چاہئے ۔