مسلم تحفظات و فلاحی اسکیموں پر حکومت مہاراشٹرا کی سرد مہری

   

مہاراشٹرااسمبلی کے سرمائی اجلاس کے دوران مسلمانوں کے تحفظات کا پھر ایک مرتبہ مطالبہ

ممبئی: مہاراشٹرا اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے دوران مسلمانوں کے ریزرویشن ودیگر فلاحی اسکیموں پر عمل درآمد کا مطالبہ ایک بار پھر شدت کے ساتھ سامنے آیا ہے اور یہ مطالبہ کسی اور نے نہیں بلکہ کانگریس کے ریاستی کارگزارصدر وسابق وزیرنسیم خان نے کیا ہے ۔ انہوں نے ریاستی کانگریس کے صدر ناناپٹولے ،وزیرمحصول بالاصاحب تھورات، وزیر برائے عوامی تعمیرات اشوک چوہان، سینئرلیڈر وایم ایل اے پرتھوی راج چوہان وکانگریس کے دیگر ممبرانِ اسمبلی کوایک مکتوب لکھا ہے جس میں مطالبہ کیا ہے کہ سابقہ کانگریس واین سی پی حکومت کے ذریعے مسلمانوں کو دیئے گئے 5 فیصد ریزرویشن ومسلمانوں کی فلاح وبہبود کی دیگر اسکیموں پر عمل درآمد کیا جائے ۔نسیم خان نے اپنے مکتوب میں لکھا ہے کہ ریاست میں جب کانگریس و این سی پی حکومت تھی تو اس نے پسماندگی کی بنیاد پر مسلمانوں کوپانچ فیصد ریزریشن دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس فیصلے کو ممبئی ہائی کورٹ نے بھی منظوری دی تھی لیکن اس کے بعد ریاست میں برسرِ اقتدار آنے والی بی جے پی کی حکومت نے اس پر عمل درآمد نہیں کیا۔مسلمانوں کی فلاح وبہبود کی اسکیموں کا ذکر کرتے ہوئے نسیم خان نے لکھا ہے کہ سابقہ حکومت میں جب میں اقلیتی امور کا وزیر تھا تو اقلیتوں کی فلاح وبہبود کے لئے کئی اسکیمیں جاری کی تھیں اور مولانا آزاد اقلیتی معاشی کارپوریشن کے ذریعے بھرپور فنڈ ز دے کرمختلف اسکیموں پر عمل درآمد شروع کیا گیا نیز اقلیتی کمیشن کو آئینی درجہ بھی دیا گیا۔نسیم خان نے لکھا ہے کہ کانگریس، این سی پی اور شیو سینا کے اقتدار میں آنے کے دو سال پورے ہوچکے ہیں۔ اس حکومت کے قیام کے بعد توقع تھی کہ ۵فیصد مسلم ریزرویشن پر عمل درآمدکیا جائے گا لیکن آج تک اس پر کوئی فیصلہ تو دورکابینہ میں بھی اس پرکوئی تذکرہ تک نہیں ہوا جبکہ اقلیتی طبقے کی فلاح وبہبود کے لئے اس پر فیصلہ وبھرپور فنڈ مختص کئے جانے کی ضرورت ہے ۔ ہماری پارٹی کی صدر محترمہ سونیا گاندھی نے کہا تھا کہ ریاست کی مہاوکاس اگھاڑی کی حکومت کامن منیمم پروگرام کے تحت چلے گی۔میں آپ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ پانچ مسلم ریزرویشن اور اقلیتی برادری کے لیے مختلف اسکیموں کو فوری طور پر نافذ کریں اور اس کے لیے بھرپور فنڈ فراہم کریں۔ اقلیتی برادری کی ترقی کے لیے کانگریس پارٹی پرپابندِ عہدہے اور حکومتی سطح پرآپ اور کانگریس کے تمام ایم ایل اے حضرات کو اس کی پیروی کرنی چاہیے ۔واضح رہے کہ مسلمانوں کے ریزرویشن اور فلاح وبہبود کے لئے نسیم خان مسلسل آواز اٹھاتے رہتے ہیں اور اس ضمن میں وہ اپنی پارٹی کی شمولیت والی حکومت پر تنقید کرنے سے بھی نہیں چوکتے ہیں۔