مسلم تحفظات کو دستوری ترمیم میں شامل کرنے کا مطالبہ

   

اعلیٰ طبقات کو تحفظات، عجلت میں فیصلہ ٹی آر ایس ارکان پارلیمنٹ کا ردعمل

حیدرآباد ۔ 9 ۔ جنوری (سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے رکن پارلیمنٹ ونود کمار نے الزام عائد کیا کہ آندھراپردیش کے چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو کانگریس زیر قیادت محاذ میں شامل ہوکر خود کو محاذ کا قائد ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ونود کمار نے نئی دہلی میں کہا کہ چندرا بابو نائیڈو اپنی سرگرمیوں کے ذریعہ یہ پرچار کر رہے ہیں کہ انہوں نے یہ محاذ تشکیل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو نے ہمیشہ موقع پرست سیاست کا ثبوت دیا ہے اور وہ اپنے مفادات کی تکمیل کے بعد محاذ کو تبدیل کرنے میں ماہر ہیں۔ انہوں نے مرکز سے مطالبہ کیا کہ اعلیٰ طبقات کیلئے 10 فیصد تحفظات فراہم کرنے کیلئے جس طرح دستوری ترمیم کی گئی ، اسی طرح تلنگانہ میں مسلمانوں اور درج فہرست قبائل کے تحفظات سے اضافہ کو منظوری دی جائے۔ ٹی آر ایس نے دونوں ایوانوں میں دستوری ترمیم کی تائید کرتے ہوئے تلنگانہ کے تحفظات میں اضافہ کا مطالبہ کیا ہے۔ ونود کمار نے کہا کہ متحدہ آندھراپردیش میں پسماندہ طبقات کی آبادی کا فیصد مختلف تھا لیکن تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد ایس سی ، ایس ٹی ، بی سی اور مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی آبادی متحدہ آندھرا میں 8 فیصد تھی جو تلنگانہ میں بڑھ کر 12 فیصد ہوچکی ہے۔ پسماندہ طبقات کے تحفظات میں اضافہ کرتے ہوئے تلنگانہ اسمبلی میں قرارداد منظور کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو روانہ کیا گیا لیکن ابھی تک اسے منظوری نہیں دی گئی۔

انہوں نے سوال کیا کہ سپریم کورٹ نے جب 50 فیصد تحفظات کی حد مقرر کردی ہے تو پھر مرکزی حکومت اپنے سیاسی مقاصد کیلئے کس طرح دستور میں ترمیم کرسکتی ہے۔ انہوں نے اعلیٰ طبقات کو تحفظات کی فراہمی کو عجلت میں کیا گیا فیصلہ قرار دیا۔ اعلیٰ طبقات کو تحفظات کی فراہمی کا مطلب یہ ہوا کہ سماج کے تمام طبقات کو تحفظات حاصل ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کا حوالہ دے کر تلنگانہ کے اضافی تحفظات کو منظوری نہیں دی گئی تھی لیکن انتخابات سے عین قبل اچانک دستور میں ترمیم کا خیال آیا ہے ۔ رکن پارلیمنٹ بی بی پاٹل نے کہا کہ اعلیٰ طبقات کو تحفظات کی فراہمی سے اختلاف نہیں لیکن مرکزی حکومت کو چاہئے کہ وہ تلنگانہ کے پسماندہ طبقات کے تحفظات کو منظوری دے اور دستوری ترمیم کے تحت انہیں شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دستوری ترمیم کے ذریعہ تلنگانہ کے پسماندہ طبقات کو انصاف فراہم کیا جاسکتا ہے۔