گوہاٹی۔ آسام پولیس کانہایت گھناؤنہ چہرہ سامنے آیا ہے جسکو دیکھ کر سخت دل انسان بھی کانپ جائے گا۔ خبر کے مطابق آسام کے درانگ ضلع میں ایک پولیس اسٹیشن کے اندر حاملہ مسلم خاتون اور اس کی دو بہنوں کو مبینہ طور پر اٹھایا کر لایا گیا اور ان پر ظلم وزیادتی کی گئی۔
پولیس مارپیٹ کی وجہہ سے حاملہ عورت کواسپتال میں داخل کرنا پڑا‘ جہاں پر اس کا حمل ساقط ہوگیا۔
واقعہ پیش آنے کے بعد آسام ویمنس کمیشن نے کیسدرج کیااور ریاست کی پولیس ریاست کے پولیس چیف کلدھیر سوکھیا نے معاملہ کی جانچ کے احکامات جاری کئے ہیں۔
مذکورہ واقعہ 8ستمبر کو پیش آیاتھا مگر منگل کے روز متاثرہ خاتون کی جانب سے میڈیا کے روبرو واقعہ پیش کرنے کے بعد پولیس کی بربریت منظرعام پر ائے‘ کیونکہ پولیس نے متاثرین کی جانب سے درج کی گئی شکایت کے باوجود معاملہ درج نہیں کیاہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=5_lum8F0Zxg
تینوں بہنیں منوری بیگم‘ سنواری بیگم’اور رومالی کو اغوا کے ایک معاملے میں بروہا پولیس اسٹیشن کے عملے نے گوہاٹی سے اٹھایاتھا۔
ستمبر10کے روز دارنگا ایس پی کے پاس درج ایک شکایت میں منوری نے الزام لگایا کہ انہیں اور ان کی دوبہنوں کو پولیس ٹیم کی جانب سے ان کے گھر وں سے اٹھایاگیاتھا‘ جس کی قیادت بروہا پولیس چوکی کے ایس ایچ او مہندر سرما نے کی اور انہیں ساری رات پولیس اسٹیشن میں اذایتیں پہنچائیں گئیں۔
مبینہ طور پر مارپیٹ کرنے والے ایک خاتون کانسٹبل بھی شامل تھی۔
حاملہ خاتون کی ایک بہن نے کہاکہ میں بے رحمی کے ساتھ لاٹھی سے پیٹا گیا۔میری حاملہ بہن نے اس کو چھوڑنے کو گوہارلگاتی رہی لیکن مہندر سرما نے کہاکہ ہم ڈرامہ کررہے ہیں۔ مارپیٹ کی وجہہ سے اس نے اپنا بچہ کھودیا۔
درنگا ایس پی نے میڈیا کو بتایا کہ ہندو لڑکی کا مسلم لڑکے نے اغوا کرلیاتھا۔ انہیں (تین بہنوں کو) اسی معاملے کے سلسلے میں اٹھایاگیاتھا۔
کہاگیاتھا کہ بڑی بہن نے لڑکی کا اغوا کر اس کو اپنے گھر میں رکھاہوا تھا۔انہوں نے کہاکہ میڈیکل رپورٹ حاصل ہونے کے بعد یقینا کاروائی کریں گے۔
آسام ویمن کمیشن کی صدرمبینہ مارپیٹ کو گھناؤنہ جرم قراردیا۔انہوں نے کہاکہ ”یہ ایک گھناؤنا جرم ہے‘ جس کوایک معتبر معاشرے میں برداشت نہیں کیاجاسکتا ہے۔
ہم ڈرانگا ایس پی کونوٹس بھیجیں گے