مسلم لڑکیاں لو ارتداد کی چپیٹ میں ۔۔۔۔۔۔ قسط (2)عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری

   

اے محبت تیرے انجام پہ رونا آیا

اب شروع ہوتا ہیے ارتدادکا فتنہ اورکفر سے بد تر حالت۔لڑکی عشق کےدام میں پھنس گئی ہے-اپنےوالدین کو سمجھا کر راضی کرانے کی کوشش کر رہی ہیے۔نہ مانے تو خودکشی کی دھمکیاں ۔اس سے بھی نہ مانیں تو باہمی ناجائز تعلقات کی سٹی اسکین رپورٹ حاضر،بے شرمی کے ویڈیو پیش۔والدین مجبورہیں۔ کمانے والا ہاتھ ہیے۔گھر اس سے جوچل رہا ہیے۔ اس کی رائے دوسروں پر بھاری ہیے۔اپنا سب کچھ اپنی مرضی سے جو کرتی آئی ہیے۔ اپنے فیصلے خود کرنے کی عادی ہیے ۔ آزاد خیال، نڈر، بے ادب اور فحشن پرست ہے۔

بچاؤ اپنے اہل وعیال کو جہنم کی آگ سے

18برسوں کی تربیت، توحید، عبادات، نماز روزے اب انٹر کاسٹ میریج کے چکر میں سب کو چھوڑ نے پر راضی! زبانی اور عملی طور پرکفر وشرک کی دہلیز پر ڈیرہ ڈال رہے ہیں۔ عشق بلا خیز اور سبزباغوں کی سیر کے آگے عقیدہ،ایمان، دین اسلام ،رشتے ناطے، والدین، خاندان سب کو چھوڑنے کے لیےپابہ رکاب (تیارکھڑی) ہے۔اپنی مسلم بیٹی inter cast marriage اور inter faith میریج کے لیے اپنے حق بلوغیت کا استعمال کر نے 18منٹ کے فیصلے میں سول کوٹ پہنچ گئی ہیے۔ یہاں لمبی فہرست ہے جس میں شیخ کی بیٹی، سید زادی، محمد اور احمد کی پوتی، پٹھان کی بہن کے نام کے ساتھ مختلف ذات کے غیر مسلم لڑکوں کے نام، فوٹو اور پتے لکھے ہیں۔

اے دختران ملت!خدارا باطل کی سازش کو سمجھیے،وہ آپ کی عصمت وعفت سے کھلواڑ کر کے اپنے ناپاک منصوبوں کو کامیاب بنانے کے لیے تمہارا استعمال بطور سیڑھی کر رہیے ہیں۔ ان کی قوم کی لڑکیاں اور بہنیں آپ کی گہری سہیلیاں ہیں لیکن وہ اپنے بھائیوں کے لیے آپ کو تنہا چھوڑ کر وہاں سے کھسک جاتیں ہیں ۔

مرجائیں گے ایمان کا سودا نہ کریں گے

اے لیڈران قوم اور علماء عظام! ملّت کی لڑکیوں کو اس فتنہ سے بچائیے ۔ اپنی نسلوں کے ایمان کی حفاظت کا سامان کیجیے۔ان کو اسلام سے قریب کرنے کی مہم چلائیے، جدوجہد کیجیے۔

دیکھیےرخ بدلتے دیر نہیں لگتی۔

لیجیے اب شادی کےایک ادھ سال میں محبت کی برف پگھلنے لگی، بھرم ٹوٹاہیے۔غیر مسلم شوہر نشہ کررہا ہیے، شراب پی کر آتا ہیے۔خوب گالی گلوچ اور آپ کے مذہب اور پیدا کرنے والے ماں باپ کی توہین کرتا ہیے۔خوب مار پیٹ کر تاہیے۔ سگریٹ سے داغ کر جنسی کھیل کھیلتا ہے. زبردستی شراب پلاتا ہے، حرام منہ میں انڈھیلتا ہے۔غیر فطری مباثرت (Anal Sex) کرتا ہے۔جانوروں سا سلوک کرتاہے۔لڑکی کے والدین نے ملاقات بند کر رکھی ہیے۔لڑکی کی بغاوت اور سرکشی سے رشتہ داروں کے دروازے اس پربندہوگئے ہیں۔ کہاں رہتی ہے کوئی خبر گیری نہیں کرتا۔اس وجہ سےغیر مسلم شوہر اور دلیر ہو گیا ہیے۔ اسے کسی دباؤ کا ڈر نہیں، پڑوسی مداخلت نہیں کرتے۔مکان بدلتا اور غیر معروف جگہوں پر رہتا ہے۔مسلم لڑکی کو اب تنہا اس عذابِ کو بھگتنا ہیے۔ میڈیا مدد نہیں کرتا ۔کیس درج نہیں ہوتا۔

اب پچھتائے کا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت

کچھ خبریں تو ایسی بھی مل رہی ہیں کہ اب دوست اور ساتھی بھی رات گھر پر رکنے لگے ہیں-پہلے بے ہودہ مذاق،چھیڑ چھاڑ، پھرچھونا اور موقع کی تاک میں جنسی استحصال Sex Exploitation۔ بے غیرت غیر مسلم شوہر کے ہاتھ سونے کی کان لگی ہے اب وہ خود گراہک لا کر اس کمائ سے عیش کر رہا ہے۔گھر کو قحبہ خانہ بنا رکھا ہے۔سب کشتیاں جلا کر جانے والی لڑکی اب بے بس ہے۔اپنا دکھڑا کس کو سنا ئے؟۔کون اس جہنم سے نکالے؟ ؟اسلام کے سائے تلے، پردہ اور عصمت محفوظ ومامون تھی، مسلمان شوہر باوجود اس کے کہ کم پڑھا لکھا، معمولی روزگار سے تھا ،سادے گھر میں رہتا، کم درجہ کی چیزوں سے ضرورت پوری کرتا، لیکن دیوثیت(cuckold) اس میں نہ تھی ۔دینی حمیّت و غیرت اس کا آب دار جوہر تھی ۔وہ اس کے لیے زمانے سے لڑجاتا پر عِصمت کا سودا نہ کرتا۔ مگر یہاں تو سر پر ترقّی، آزادی، مرضی، لذّتِ نفس، Celebration, میرا جسم میری مرضی اورماڈرن بنے کی ہوڑ سوار تھی۔ جس کے کڑوے کسیلے پھلوں کے عملی مزے اور سر کشی کے غلط فیصلے کے نتیجے ظاہر ہونا شروع ہو گئے۔

عدل وانصاف فقط حشرپہ موقوف نہیں

زندگی خود بھی گناہوں کی سزا ددیتی ہے………