استنبول 22 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں اسلامی ممالک کی ’کوالالمپور سمٹ‘ جاری ہے۔ کانفرنس میں اسلامی ملکوں کی تنظیم (او آئی سی) کے 57 میں سے 20 ملکوں کے نمائندہ وفود شریک ہیں۔کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ “ہم یہاں اس لیے جمع ہوئے ہیں تاکہ اسلامو فوبیا، مسلمان ملکوں کے تنازعات، فرقہ ورانہ اور ںسلی بنیادوں پر ہونے والے جھگڑوں کا سدباب کر سکیں‘‘۔اْن کا کہنا تھا کہ ’’ہم فلسطین کا تنازع حل نہیں کرا سکے، ہم اپنے وسائل کا استحصال نہیں روک سکے۔ ہم یہ نہیں کہہ سکے کہ فرقہ واریت کے نام پر مسلمان ممالک کی تقسیم روکو‘‘۔ایردوان نے او آئی سی کا نام لیے بغیر کہا کہ ’’مسلم امہ کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جو پلیٹ فارمز اسلامی ممالک کو جوڑتے ہیں وہ اپنے فیصلوں پر عمل درآمد نہیں کرا سکے۔‘‘ترکی کے صدر ایردوان اور ملائیشیا کے وزیرِ اعظم مہاتیر محمد او آئی سی کے فیصلوں پر عمل درآمد نہ ہونے اور اس کے غیر فعال ہونے سے متعلق وقتاً فوقتاً تحفظات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔مہاتیر محمد نے اس تاثر کو رد کیا کہ کوالا لمپور سمٹ کا مقصد امتیاز برتنا یا کسی ملک کو تنہا کرنا ہے۔کانفرنس کی میزبانی کرنے والے ملک کے وزیرِ اعظم نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ کانفرنس کا مقصد مسلم اْمہ کو درپیش عالمی چیلنجز، اسلامی تہذیب کے زوال، مسلم ممالک میں طرز حکمرانی، اسلاموفوبیا اور مغرب میں اسلام سے متعلق پائی جانے والی غلط فہمیوں کا حل تلاش کرنا ہے۔