مسلم پروفیسر کے تقرر پر بی ایچ یو میں احتجاج۔ ویڈیو

,

   

بی ایچ یو انتطامیہ نے واضح کردیا ہے کہ ”یوجی سی قوانین کے تحت تقرر عمل میں لایاگیاہے“
وارناسی۔ بنارس ہندو یونیورسٹی(بی ایچ یو) کے سنسکرات ودیا دھرم وگیان(ایس یو ڈی وی) فیکلٹی برائے محکمہ ادب میں ایک مسلم اسٹنٹ پروفیسر کے تقرر پر احتجاج شروع ہوگیاہے۔

ریسرچ اسکالرس اور محکمہ کے طلبہ نے ہولکر بھون جو وائس چانسلر کی رہائش گاہ کے قریب یونیورسٹی کیمپس میں واقع میں جمعرات کے روز سے احتجاجی دھرناشروع کردیاہے۔

ان کے مطالبات کی طرف راغب کرنے کے لئے طلبہ میوزیکل آلات بجارہے ہیں۔ ایک ’غیر ہندو‘ کے تقرر کو منسو خ کرنے کاوہ مطالبہ کررہے ہیں۔

تاہم بی ایچ یو انتطامیہ نے واضح کردیا ہے کہ ”یونیورسٹی گرانٹ کمیشن کے اصولوں اور بی ایچ یو ایکٹ کے تحت تقرر عمل میں لایاگیاہے‘ جو امیدوار کی اہلیت اور شفافیت کی بنیا د پر کیاگیا کام ہے“۔

بی ایچ یو وائس چانسلر راکیش بھٹناگر کو دئے گئے لیٹر میں مذکورہ احتجاجیوں نے دعوی کیاہے کہ یونیورسٹی کے بانی پنڈت مدن موہن مالویہ نے ایس ڈی وی فیکلٹی کو یونیورسٹی کا دل قراردیاتھا

YouTube video

مذکورہ مکتوب میں اشارہ کیاگیا ہے کہ مذکورہ فیکلٹی کے اسٹون پلیٹ میں یہ بھی شامل ہے کہ یہ ادارہ تہذیب‘ مذاہب‘ تاریخی بحث اور سناتن ہندوؤں پر تبادلہ خیال کا مرکز ہے اوراس کے راست یا بالراست ادارے جیسے آریہ سماج‘ بدھا‘ جین‘ سکھ وغیرہ اس میں شامل ہیں“۔

احتجاجیوں نے کہاکہ ان تمام حقائق کو واقفیت کے باوجود ایک ’غیرہندو‘ کا تقرر عمل میں لایاگیاہے‘ جس میں کوئی سازش دیکھائی دے رہی ہے۔

ان کا الزام ہے کے نیاتقرر ادارے کی روح اور جذبہ کے خلاف ہے لہذا اسکو فوری منسوخ کیاجائے۔بی ایچ یو ترجمان راجیش سنگھ نے کہاکہ ”مذکورہ تقرر ایک انٹرویو کے بعد محکمہ ادب کے ایس وی ڈی وی فیکلٹی میں کیاگیاہے۔

مذکورہ یونیورسٹی نے تقرر یو جی سی اصولوں اور بی ایچ یو ایکٹ کے تحت کیاہے‘ جس میں ذات پات‘ رنگ ونسل کی بنیاد پر کسی قسم کے امتیازی سلوک کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔

مذکورہ تقرر مکمل شفافیت اور صرف امیدوار کی اہلیت پر کیاگیاہے“۔ تاہم انہوں نے احتجاج پر کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکارکردیاہے