مشرف کی ’’نعش کو لٹکائے جانے‘‘ کے الفاظ نے صدمہ پہنچایا : آصف غفور

,

   

l خصوصی عدالت کا حکمنامہ انسانی، تمدنی اور مذہبی اقدار کے مغائر
l وزیراعظم اور فوجی سربراہ کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کا عنقریب اعلان

اسلام آباد ۔ 20 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستانی وکلاء کی اپیکس مجلس نے ملک کی افواج کو ایک خصوصی عدالت کیجانب سے سابق فوجی حکمراں پرویز مشرف کو غداری کے ایک معاملہ میں سزائے موت دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ فوج نے خصوصی عدالت کے فیصلہ پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ یہ فیصلہ ملک کے دستور کی خلاف ورزی ہے۔ فوج کی جانب سے فیصلہ کی مذمت کرنا تحقیر عدالت کے زمرہ میں آتا ہے۔ یاد رہیکہ تین رکنی خصوصی عدالت نے 76 سالہ مشرف کو ان کے غیاب میں منگل کے روز سزائے موت سنائی تھی۔ عدالت کا فیصلہ 167 صفحات پر مشتمل ہے جسے پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس وقاراحمد سیٹھ نے تیار کیا ہے جو تین رکنی بنچ کی قیادت کررہے تھے۔ انہوں نے یہ بھی لکھا ہیکہ اگر مشرف سزائے موت پر عمل آوری سے قبل ہی فوت ہوجائیں تو ان کی نعش کو لٹکایا جائے۔ ان کے حکمنامہ کے مطابق تمام لاء انفورسمنٹ ایجنسیوں کو یہ ہدایت دی جاتی ہیکہ وہ ملزم کو سزاء دلوانے کیلئے اپنی پوری توانائیاں جھونک دیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ سزاء ہر حال میں دی جائے۔ یہاں تک کہ اگر مشرف کی موت واقع ہوجائے تو ان کی نعش کو اسلام آباد کے ایک چوک میں تین دنوں تک لٹکایا جائے اور شاید حکمنامہ کی اس ہدایت نے پاکستانی فوج کو ناراض کردیا ہے۔ فوج کا کہنا ہیکہ اس نوعیت کی سزاء کا اعلان کرنا نہ صرف انسانی بلکہ مذہبی اور تہذیبی اقدار کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔ آج کے اس تہذیب و تمدن اور ترقی یافتہ دور میں کیا اس نوعیت کی سزاء کا کوئی تصور ہے؟ فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ 17 ڈسمبر کو سنایا گیا فیصلہ مختصر نوعیت کا تھا لیکن آج جس طرح فیصلہ کی تفصیل کو پیش کیا گیا ہے اور لفاظی کی گئی ہے وہ مذہبی، تہذیبی اور انسانی اقدار کی پامالی کے سواء کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان اور فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پرویز مشرف کو سزاء سنائے جانے کے بعد ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا تھا جہاں کچھ اہم فیصلے کئے گئے تھے جن کا عنقریب اعلان کیا جائے گا۔