’مشرق وسطیٰ کے مستقبل پر تاریکی کے سائے ‘

   

n ایک ایسا دردناک دور ہے جس کی تفصیل بیان نہیں کی جاسکتی n اقوام متحدہ کے مشرق وسطیٰ کے امن عمل کے خصوی رابطہ افسر ٹورو ونیسلینڈ کی بریفنگ

نیویارک : اقوام متحدہ کے مشرق وسطیٰ امن عمل کے خصوصی رابطہ افسر ٹور وینیسلینڈ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ بھیانک سائے طاری ہیںاور خطہ ایک تاریک موڑ پر کھڑا ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کی صدارت میں مشرق وسطیٰ” کے موضوع پر اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں رکن ممالک کو بریفنگ دیتے ہوئے وینیسلینڈ نے کہاکہ ہم ایک بھیانک دور میں ہیں اس موجودہ صدمے اور درد کی تفصیل بیان نہیں کی جا سکتی۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ خطہ ایک تاریک موڑ پر ہے، موسم سرما کے آغاز پر غزہ میں انسانی صورتحال، خاص طور پر شمالی غزہ میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور وسیع تباہی بین الاقوامی انسانی قانون کے تئیں نمایاں لاپرواہی کے نتیجے میں تباہ کن حد تک پہنچ گئی ہے۔وینیسلینڈ نے کہا کہ موجودہ حالات گزشتہ ایک سال کے دوران سب سے بدتر ہیں اور ان میں بہتری کی کوئی علامت نظر نہیں آتی۔دوسری طرف انہوں نے نشاندہی کی کہ مغربی کنارہ تشدد اور مایوسی کے تباہ کن گرداب میں پھنسا ہوا ہے، اور اسرائیلی فوج مشرقی القدس اور مغربی کنارے میں فلسطینی اراضی پر قبضہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔وینیسلینڈ نے بتایا کہ کچھ اسرائیلی وزرا “مغربی کنارے کے سرکاری ضم اور غزہ میں آبادکاری کی کھلے عام وکالت کر رہے ہیں اور یہ رجحانات فلسطینی ا نتظامیہ پر سیاسی اثرات مرتب کر رہے ہیں۔اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ افسر نے خبردار کیا کہ غزہ کی صورتحال کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی UNRWA کے خلاف قوانین کی وجہ سے فلسطینی عوام اور فلسطینی ریاست کی معاون اداراتی ڈھانچہ تباہی کے دہانے پر ہے اور یہ صورتحال زیر قبضہ فلسطینی علاقوں کو مزید بدامنی کی طرف دھکیل دے گی۔انہوں نے کہا کہ اگر فریقین موجودہ صورتحال سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ڈھونڈ سکتے تو بین الاقوامی برادری کو ایک لائحہ عمل متعین کرنا چاہیے۔ وینیسلینڈ نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو فریقین کے ساتھ مل کر اب حرکت میں آنا چاہیے اور اس خطرناک سمت کو تبدیل کرنا چاہیے۔انہوں نے سوال کیا کہ بین الاقوامی قانون کو مزید کتنا موڑا جا سکتا ہے؟ بین الاقوامی اداروں کو مزید کتنا کمزور کیا جا سکتا ہے یا لوگ مزید کتنا درد برداشت کر سکتے ہیں؟۔