چاند کیلئے ہندوستان کا مشن چندریان 3 کامیاب رہا ۔ خلائی گاڑی نے چاند کے قطب جنوبی پر کامیاب اور پرسکون لینڈنگ کی ۔ جس علاقہ کی نشاندہی کرتے ہوئے لینڈنگ کا منصوبہ بنایا گیا تھا وہیں پر یہ لینڈنگ ہوئی اور قطب جنوبی پر لینڈنگ کرنے والا ہندوستان پہلا ملک بن گیا ہے ۔ ہندوستان نے اب تک دو مرتبہ چاند پر پہونچنے کی کوشش کی تھی جو جزوی طور پر ناکام رہی تھی ۔ تاہم ہندوستان کے خلائی تحقیق کے ادارہ اسرو کی مسلسل اور انتھک جدوجہد کے نتیجہ میں تیسری کوشش کامیاب رہی ہے ۔ یہ ایک قابل فخر کارنامہ ہے ۔ دنیا کے دوسرے کئی بڑے ممالک نے ابھی تک اس سلسلہ میں وہ پیشرفت نہیں کی ہے جو ہندوستان کرچکا ہے اور اسے کامیابی بھی مل گئی ہے ۔ خلائی تحقیق کے شعبہ میں ہندوستان کا یہ مشن ایک دور رس نتائج کا حامل مشن ہوگا اور اس سے ساری دنیا میں ہندوستانی خلائی تحقیق کی اہمیت اور افادیت میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ جہاںاس مشن کی کامیابی اہمیت کی حامل وہیں آئندہ 14 دنوں میںوہاں جو تجربات کئے جائیں گے وہ بھی انتہائی اہمیت کے حامل ہونگے کیونکہ چاند کے قطب جنوبی پر اب تک کوئی اور ملک پہونچنے میں کامیاب نہیں ہوسکا ہے ۔ چاند پر دو خلائی گاڑیاں مختلف تجربات کیلئے روانہ کی گئی ہیں اور ان کے تجربات خلائی تحقیق کے شعبہ میں ہندوستان کیلئے بہت زیادہ معاون ہونگے اور ان سے دنیا بھر میں ہندوستان کی خلائی تحقیق کی اہمیت و افادیت میںبیحد اضافہ ہوجائیگا ۔ 2019 میں چندریان 2 کی ناکامی کے بعد سے جس طرح سے اسرو اور ہمارے سائنسدانوں نے لگاتار اور مسلسل جدوجہد کی تھی اس کے ثمرات چندریان 3 کی کامیابی کی صورت میںہمارے سامنے آگئے ہیں۔ یہ ایک قابل فخر کارنامہ ہے اور ملک کے سائنسدانوں نے اپنی مثالی جدوجہد اور خلائی تحقیق کے تئیں اپنی لگاتار کاوشوں کے ذریعہ اسے پایہ تکمیل تک پہونچایا ہے ۔ ہندوستانی خَائی تحقیق کے شعبہ کی ترقی حالیہ برسوں میںشاندار رہی ہے اور یہ ترقی اب دنیا کے دوسرے اور ترقی یافتہ ممالک کیلئے بھی مثالی بنتی جا رہی ہے ۔
ویسے تو خلائی تحقیق کے شعبہ میں ہندوستان کی کارکردگی مسلسل بہتر ہوتی جا رہی تھی ۔ تاہم یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ چندریان کی کامیابی ملک کے سائنسدانوں کی انتھک جدوجہد اور محنت شاقہ کا نتیجہ ہے ۔ اسے کسی سیاسی نقطہ نظر سے نہیںدیکھا جانا چاہئے ۔ اس بے مثال اور عالمی سطح پر قابل فخر کامیابی کو سیاست کا حصہ نہیں بنایا جانا چاہئے ۔ یہ کسی ایک پارٹی یا کسی ایک لیڈر یا کسی حکومت کی کامیابی نہیں بلکہ سارے ملک کی کامیابی ہے اور ملک کے سائنسدانوں کی مرہون منت ہی ہے ۔ دنیا میں کئی اور بھی ترقی یافتہ ممالک ہیں جو دیگر شعبہ جات میں ترقی کے دعوے کر رہے ہیں لیکن جہاں تک خلائی تحقیق کی بات ہے تو اس معاملے میں ہندوستان نے کئی ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ کئی ممالک آج بھی اپنے سٹیلائیٹ وغیرہ خلاء میںداغنے کیلئے ہندوستان کی اور ہندوستانی خلائی تحقیق کے ادارے اسرو کی خدمات حاصل کر رہے ہیں۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ہندوستان اور ہندوستانی سائنسدان جس شعبہ پر توجہ کریں اور پوری تندہی کے ساتھ کام کریں وہ ساری دنیا کو تسخیر کرنے کا ہنر رکھتے ہیں۔ انہیںکسی طرح کی رکاوٹ کے بغیر کام کرنے کا مکمل موقع فراہم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ کورونا کی لہروں کے دوران یہ کہا گیا تھا کہ خلائی تحقیق اورا س شعبہ میں پیشرفت کا عمل قدرے متاثر ہوا تھا ۔ یہ حقیقت ہے کہ یہ سرگرمیاں اور کچھ پیشرفت سست ضرور ہوگئی تھی تاہم اس کو روکا نہیں گیا تھا اور اب یہ سارا عمل اپنے پورے عروج پر پہونچتا نظر آرہا ہے ۔
چندریان کی کامیابی نے مستقبل کے دوسرے خلائی مشن کیلئے راہ ہموار کردی ہے اور یہ امیدیں پیدا کردی ہیںکہ جہاں تک دنیا کے دوسرے ممالک کی رسائی ممکن نہیں ہو وہاں تک ہندوستان اپنے سائنسدانوں کی کامیاب تحقیق کے ذریعہ رسائی حاصل کرسکتا ہے ۔ چندریان 3 مشن کی کامیابی قابل فخر لمحہ ہے اور اس پر ہر ہندوستانی کو فخر ہونا چاہئے ۔ جس طرح سے ہم نے اس شعبہ کو تسخیر کیا ہے اسی طرح دوسرے شعبہ جات کی تسخیر کیلئے بھی ہمیں کمربستہ ہوجانے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا کو یہ دکھایا جاسکے کہ دنیا جس کے بارے میں صرف سوچ سکتی ہے وہ کام ہندوستان اپنی محنت اور جدوجہد کے ذریعہ کر گذرسکتا ہے ۔