مصری صدر کا دورہ سعودی عرب، دو طرفہ تعاون پر غور

,

   

دونوں ممالک کے مفادات کی تکمیل ، خطے اور دنیا میں استحکام کے قیام کیلئے کام جاری رکھنے پر زور

ریاض : سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے خطے کے استحکام اور سلامتی کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے اور اس مقصد کے لیے دو طرفہ تعاون اور ہم آہنگی کی اہمیت پرزوردیا ہے۔الریاض میں گزشتہ روزدونوں رہنماؤں کی ملاقات کے بعد جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ وہ مصر اور سعودی عرب کے مفادات کی تکمیل،خطے اور دنیا میں استحکام کو مضبوط بنانے کے لیے مربوط انداز میں کام جاری رکھیں گے۔انھوں نے عرب ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت یا فرقہ واراور نسل پرستانہ اشتعال انگیزی یا دہشت گردی اور دہشت گرد گروہوں کے آلات کے ذریعیخطیکے استحکام کو خطرے میں ڈالنے کی کسی بھی علاقائی کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔صدرعبدالفتاح السیسی اور ولی عہد نے یمن کی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا اور بحیرہ احمرمیں بین الاقوامی جہاز رانی کو ڈرانے دھمکانے پرایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کی مذمت کی اوراس کی مسلسل کوششوں کو مسترد کرنے کی آوازاٹھائی۔بیان کے مطابق، انھوں نے کہا کہ اس حقیقت کو نظراندازکرنا ممکن نہیں کہ دہشت گرد حوثی ملیشیا کے پاس فوجی صلاحیتیں سعودی عرب اور خطے کے ممالک کی سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ ہیں۔اس صورت حال میں وہ فوجی تعاون بڑھانے اور تزویراتی شراکت داری کو مستحکم کرنے کے خواہاں ہیں۔دونوں رہنماؤں نے لبنان کی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا اوراس کے ریاستی اداروں کے کردار کی حمایت میں آواز اٹھائی۔انھوں نے کہا کہ لبنان کودہشت گردی کی کارروائیوں کا لانچ پیڈ نہیں ہونا چاہیے اور یہ ان دہشت گرد گروہوں اور تنظیموں کا مرکزنہیں ہونا چاہیے جو خطے کو غیر مستحکم کرتے ہیں یہ منشیات کی غیر قانونی تجارت کا ذریعہ یا راستہ بھی نہیں ہونا چاہیے۔صدر السیسی اور ولی عہد نے دوطرفہ سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ پر بھی تبادلہ خیال کیا اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی شراکت داری کو مستحکم بنانے پراتفاق کیا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ سیاحت کے شعبے میں تعاون بڑھانے کے خواہاں ہیں۔بیان کے مطابق السیسی نے ایکسپو2030 کی میزبانی کے لیے مملکت کی کی کوشش کی مصر کی جانب سے حمایت کا اظہار کیا۔