مصر میں اسلامی تعلیمات کی پڑھائی کرنے والے شخص کے ایغور شخص کے والدین کو زنچیانگ انتظامیہ نے جیل میں کیابند

,

   

ان کا بیٹے کا کہنا ہے کہ وہ سمجھتا ہے اس کی تعلیم اور بیرون ملک پیسہ بھیجنے کی وجہہ سے انہیں نشانہ بنایاگیاہے
زنچیانگ۔ ایغور مسلم کے والدین جس نے چین کے نارتھ ویسٹ علاقے زنچیانگ صوبہ (ایغورخود مختار صوبہ(ایکس یو اے آر)سے اسلامی تعلیمات کے حصول کے لئے مصرگئے ہیں کو طویل مدت کے لئے جیل بھیج دیاگیاہے‘

ان کے بیٹے کے مطابق جس کا یہ ماننا ہے کہ مذہبی تعلیم اور بیرونی ملک پیسہ بھیجنے کی وجہہ سے انہیں نشانہ بنایاگیاہے۔

ایکس یو اے آر کے کاشگر سے تعلق رکھنے والے عبدالحق عزیز جو ڈسمبر2015کو قاہرے منتقل ہوئے تھے تاکہ الازہر یونیورسٹی میں اسلام کا مطالعہ کرسکیں نے حال ہی میں آر ایف اے کے ایغور خدمات سے اپنے والدعزیز ناصر او روالدہ آمینہ عبداللہ کی گمشدگی کے متعلق بات کی ہے۔

عزیز نے کہاکہ ان کے والد جو کاشگر میں پیپلز پارک پر ڈرائیور کا کام کرتے تھے سال2016سے لاپتہ ہیں وہیں ان کی والدہ جو کہ ایک ہاوز وائف تھیں 2017 سے لاپتہ ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ”میرے جانے کے بعد گھر والوں سے میری بڑی آسانی کے ساتھ بات ہوا کرتی تھی‘ میں والدہ سے مسلسل بات کرتاتھا اور والد سے دو مرتبہ میری بات ہوئی اور پھر آخری مرتبہ 2016فبروری میں بات ہونے کے بعد سے میرے والد لاپتہ ہیں۔ میرے والد پیپلز پارک میں ایک ڈرائیو ر تھے جو سرکاری سے منسوب ہے‘ لہذ ا وہ ایک سرکاری ملازم تھے“۔

بارہا اصرار کے بعد بھی میری والد ہ نے مجھے کچھ نہیں بتایا اور میں سمجھتا تھا کہ وہ مجھ سے کچھ چھپا رہی ہیں تاکہ میں بیرون ملک پریشان نہ ہوجاؤں۔

میری والدہ سے آخری مرتبہ وی چیٹ پر بات ہوئی تھی جب انہوں نے کہاکہ انتظامیہ مجھے بھی کہیں لے جارہے ہیں‘ اب اس کے بعد شائد ہماری بات نہیں ہوگی‘ میرے نمبر اپنے وی چیٹ سے ہٹادیں میں نے بھی ہٹا دیاہے۔

انہوں نے کہاکہ ”فبروری2020میں مجھے پتہ چلا ہے میری والدہ کو چھ سال کی قید سنائی گئی ہے‘ وہ زندہ ہیں یانہیں اس کا بھی اندازہ نہیں ہے“۔ میں سمجھتاہوں کہ مصر میں میرا تعلیم حاصل کرنا والدین کے لئے سزا ء کی وجہہ بنا ہے۔

مصر اور اس طرح کے کئی ممالک میں جانے کے لئے ایغوروں پر امتناع عائد کیاگیاہے۔

آر ایف اے نے جب اس معاملے کی تحقیقات کی تو پیپلز پارک سے اس بات کی جانکاری ملی ہے اس نام کا کوئی ڈرائیور ان کے پاس کام نہیں کرتا ہے۔

اس قبل کی رپورٹس میں ذرائع کا کہناتھا کہ سال2017کے آغاز سے ہی 200سے زائد ایغور جس میں زیادہ تر اسلامی تعلیم کے اسٹوڈنٹس تھے کو مصر میں ریسٹورنٹ یا پھر ان کے گھر وں سے محروس کرلیاگیاتھاجبکہ کے دیگر کو ائیر پورٹس سے اس وقت گرفتار کرلیاگیاتھا

جب وہ کسی محفوظ ملک کے سفر پر جانے کی تیاری کررہے تھے۔ درجنوں ایغور اسٹوڈنٹس کو زنچیانگ واپس کردیاگیاتھا جہاں پر انہیں گرفتاری کے بعد تحویلی مراکز میں رکھا گیاتھا