نئی دہلی۔ مصنف آتش تاثر کی اورسیز سٹیزن آف انڈیا(او سی ائی) جمعرات کے روز منسوخ کردی گئی‘ کیونکہ ہوم منسٹر کی جانب سے ایک بیان جاری کیاگیا کہ انہوں نے اپنے پاکستانی نژاد والد کے متعلق جانکاری چھپائی ہے۔
مئی کے مہینے میں ٹائم میگزین کے لئے تاثیر نے وزیراعظم نریندر مودی کے متعلق ایک حساس مضمون تحریر کیاتھا جس کا عنوان’ڈیوائیڈ ان چیف“ تھا‘ جس کی وجہہ سے ہوم منسٹری کے اقدام کو مشکوک نگاہوں سے دیکھا جارہا ہے
۔کچھ مہینوں بعد نریندر مودی کے دوبارہ اقتدار میں واپسی کے بعد میگزین نے ایک او رمضمون شائع کیاجس کا عنوان پی ا یم ایک ”یونیفائر“ رکھا گیاتھا۔تاثیر کے والد سلمان تاثیر (پاکستان میں) پنجاب کے گورنر تھے اور جس
وقت 2011میں انہیں ان کے ہی باڈی گارڈ نے توہین رسالتؐ کے ایک معاملے میں عیسائی ملزم عورت کا دفعہ کرنے پر قتل کردیاتھا‘ وہ اس وقت پاکستان کے بااثر سیاسی قائدین میں شمار کئے جاتے تھے۔
ان کے والدہ ہندوستانی کالم نگار تلوین سنگھ ہیں ے۔ اپنے کتاب”اسٹرنجر ٹو ہسٹری‘ جس کی اشاعت 2007میں ہوئی تاثیر نے اپنے والد کے متعلق لکھتے ہوئے کہاکہ کس طرح ایک تنہا عورت کے طور ان کی ماں نے پرورش کی ہے۔ اس معاملے پر سوشیل میڈیا صارفین بھڑک گئے ہیں‘
تاثیر نے ایم ایچ اے کے اس دعوی پر اعتراض کیاہے کہ انہیں جواب دینے کا موقع فراہم کیاگیاتھا تاکہ وہ اس ضمن میں حکومت کو اپنے معروضات پیش کرے
۔مذکورہ ایم ایچ اے نے اس کی کاروائی کے ٹائمز ارٹیکل سے کسی بھی چیز کے لینے دینے کا انکار کیاہے۔
ٹوئٹر پر اپنے پوسٹ میں ایم ایچ اے نے کہاکہ ”تاثیر کو موقع فراہم کیاگیاتھا تاکہ وہ وہ اپنا جواب/اعتراض جو پی ائی او/او سی ائی کارڈ کے ضمن میں تھا داخل کرسکیں‘
مگر وہ نوٹس پر ردعمل پیش کرنے میں ناکام رہے۔ جس کی وجہہ سے آتش علی تاثیر کو شہریت ایکٹ1955کے مطابق او سی ائی کارڈ رکھنے کی اہلیت سے محروم کردیاگیاہے۔انہوں نے واضح طور پر ضروری او ربنیادی جانکاری نہیں دی ہے۔“
"Govt. considers revoking Author Aatish Ali Tasser's OCI card after his Time article..", as reported by #ThePrint, is a complete misrepresentation and is devoid of any facts.
— Spokesperson, Ministry of Home Affairs (@PIBHomeAffairs) November 7, 2019
Mr. Aatish Ali Taseer, while submitting his PIO application, concealed the fact that his late father was of Pakistani origin.
— Spokesperson, Ministry of Home Affairs (@PIBHomeAffairs) November 7, 2019
Mr. Taseer was given the opportunity to submit his reply/objections regarding his PIO/OCI cards, but he failed to dispute the notice.
— Spokesperson, Ministry of Home Affairs (@PIBHomeAffairs) November 7, 2019
تاثیر نے نیویارک میں ہندوستانی سفارت خانہ سے ای میل کے ذریعہ ہوئی بات چیت کا ایک حصہ رکھتے ہوئے ٹوئٹر پر کہاکہ”یہ سچ نہیں ہے۔
قونصل خانہ کو دئے گئے میرے جواب کا صداقت یہاں پر پیش کررہاہوں۔مجھے پورا اکیس دن نہیں بلکہ چوبیس گھنٹے دئے گئے تھے۔ اس کے بعد سے وزرات کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیاہے“
This is untrue. Here is the Consul General’s acknowledgment of my reply. I was given not the full 21 days, but rather 24 hours to reply. I’ve heard nothing from the ministry since. https://t.co/z7OtTaLLeO pic.twitter.com/t3LBWUtkdi
— Aatish Taseer (@AatishTaseer) November 7, 2019
قبل ازیں جمعرات کے روز ایم ای اے ترجمان راویش کمار نے میڈیا کو روایتی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہاکہ وہ اس مخصوص کیس سے واقف نہیں ہیں۔
تاہم انہوں نے کہاکہ انفرادی طور پر ”زیادہ وقت تک او سی ائی کارڈ کی برقرار ی نہیں رہتی‘ پھر کارڈ منسوخ کردیاجاتا ہے“۔
حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کو تنقید کا نشانہ بنارہاہے جو ٹائم ارٹیکل کے حوالے سے ہے