مظفر نگر: اترپردیش کے مظفر نگر میں ہفتہ کی رات ہزاروں مسلمان‘ مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی متنازعہ پوسٹ پر سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاج کیا ۔ اس معاملے میں جہاں پولس نے اکھل تیاگی نامی نوجوان کو گرفتار کیا جس نے سوشل میڈیا پر متنازعہ پوسٹ کیا تھا، مشتعل ہجوم نے اکھل تیاگی کی دکان اور مکان پر پتھراؤ کرکے سنسنی پیدا کردی ۔جس کی وجہ سے پولس نے بڈھانہ کوتوالی میں تقریباً 700 لوگوں کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، سڑک بلاک کرنے اور قابل اعتراض نعرے لگانے جیسی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے کارروائی شروع کردی ہے ۔ملزم اکھل تیاگی کے گھر اور دکان پر پتھراؤ کے معاملہ میں پولیس نے اکھل تیاگی کے اہل خانہ کی شکایت پر مقدمہ درج کر کے ملزم کی گرفتاری کی کوششیں شروع کر دی ہیں ۔ایس ایس پی مظفر نگر ابھیشیک سنگھ نے بتایا کہ 19 اکتوبر کو مظفر نگر بدھانہ تھانے میں ایک شخص نے متنازعہ پوسٹ کیا تھا، جس کی وجہ سے مسلمانوں نے شکایت درج کرائی تھی۔ شکایت پر فوری اس شخص کو گرفتار کر لیا گیا لیکن کسی نے افواہ پھیلا دی کہ اس کو پولیس نے رہا کر دیا جس کی وجہ سے 500-700 لوگ سڑکوں پر آ گئے۔اسے تسلی دی گئی اور واپس بھیج دیا گیا۔ اس معاملے میں اس شخص کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے لیکن پولیس نے اس ہجوم کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا ہے جس نے سڑک بلاک کر دی تھی اور میرا پور ضمنی انتخاب کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی تھی۔ اس میں فوٹیج چیک کرنے کے بعد قانونی کارروائی کی جائے گی۔