معاشی بحران کی مرکزی حکومت ذمہ دار

   

تمام شعبہ جات میں بحران، چیف منسٹر تلنگانہ کا بجٹ اجلاس سے خطاب
حیدرآباد۔9ستمبر(سیاست نیوز) چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چند رشیکھر راؤ نے اپنی بجٹ تقریر کے دوران بتایا کہ ریاست کے بھی تمام شعبوں پر معاشی بحران کا اثر دیکھا جا رہاہے ۔ انہو ںنے بتایا کہ ملک کی ترقی میں تیزی سے ریکارڈ کی جانے والی گراوٹ کا تذکرہ آئے دن سرکاری رپورٹس میں بھی کیاجانے لگا ہے اور ہندستانی کرنسی کی قدر گھٹتی جا رہی ہے۔ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ ریاست کے کئی کلیدی شعبوں پر معاشی انحطاط کا منفی اثر مرتب ہوا ہے اور معاشی صورتحال میں پیدا ہونی والی گراوٹ کے سبب کئی مربوط ادارو ں کو نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ان حالات میں ریاستی حکومت معیشت کو مستحکم بنانے کے علاوہ اپنے آمدنی کے ذرائع کو بہتر بنانے کی حکمت عملی طئے کئے ہوئے ہے۔ چیف منسٹر نے ملک کے جی ڈی پی میں بتدریج گراوٹ کا بھی تذکرہ کرتے ہوئے معاشی حالات کے لئے مکمل طور پر مرکز کو ذمہ دار قرار دیا ۔ انہوں نے سوسائیٹی آف انڈین آٹوموبائیل مینوفیکچررس کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آٹو موبائیل شعبہ میں پیدا ہونے والی گراوٹ کے دیگر مربوط اداروں پر بھی نمایاں اثرات دیکھے جانے لگے ہیں۔مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ ریاستی حکومت معاشی صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے ۔ انہو ںنے فضائی مسافرین کی تعداد میں ریکارڈ کی جانے والی گراوٹ کے علاوہ ملازمتوں سے محرومی‘ کا بھی تذکرہ کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ آٹوموبائیل شعبہ میںریکارڈ کی جانے والی گراوٹ کے سبب پرزوں کی فروخت متاثر ہوئی ہے جو کہ جی ایس ٹی کے حصول میں گراوٹ کا سبب ہے۔ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ کانکنی میں پیدا ہونے والی رکاوٹ‘ حمل و نقل میں کمی ‘کوئلہ کی کانکنی کو بند کیا جانا ‘ صنعتی اداروں کا بند ہونا یہ سب معاشی بحران کا نتیجہ ہے اور ریاست کو اس معاشی بحران کے سبب منفی حالات کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔انہو ںنے بتایا کہ ریاستی حکومت مکمل صورتحال کا باریکی سے جائزہ لے رہی ہے اور اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ریاست کوملک میں پیدا ہونے والے معاشی بحران کے ان حالات سے جہاں تک ممکن ہوسکے محفوظ رکھا جاسکے لیکن اس کے باوجود بھی ریاست پر منفی اثرات ہوتے رہیں گے انہیں روکنے کیلئے قومی سطح پر مرکزی حکومت کو معاشی استحکام کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے۔