معاشی سرگرمیوں پر توجہ ضروری

   

شاید پھر اسقدر بھی تعلق نہیں رہے
کچھ لوگ ڈھونڈتے ہیں ترا سنگِ در ابھی
معاشی سرگرمیوں پر توجہ ضروری
ملک بھر میں لاک ڈاون کا سلسلہ جاری ہے ۔ ابھی یہ قطعی اعلان نہیں ہوا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے اس لاک ڈاون میں مزید توسیع ہوگی یا نہیں لیکن اس کے واضح اشارے ضرور ہیں۔ ویسے بھی ہندوستان کی کئی ریاستوں نے اپنے اپنے طور پر لاک ڈاون میں ختم اپریل تک توسیع کا اعلان کردیا ہے ۔ لاک ڈاون کو دو ہفتوں سے زیادہ کا وقت گذر چکا ہے اور اس کی وجہ سے جہاں عوام کو پریشانیوں اور مسائل کا سامنا ہے وہیں معاشی سرگرمیاں بھی ٹھپ ہوکر رہ گئی ہیں۔ یہ سرگرمیاں ملک کیلئے اہمیت کی حامل ہوتی ہیں۔ حالانکہ کورونا کی وباء کو روکنے کیلئے ہر طرح کے اقدامات کئے جا رہے ہیں اور سماجی فاصلوں کو اہمیت دی جا رہی ہے اور زیادہ تر لاک ڈاون پر سارا زور دیا جا رہا ہے تو ایسے میں معاشی سرگرمیوں پر خاص توجہ نہیں دی جا رہی ہے ۔ مرکزی حکومت نے یہ واضح کردیا ہے کہ معیشت کورونا وائرس کی وجہ سے بری طرح سے متاثر ہو رہی ہے ۔ صنعتی اور زرعی سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئی ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جبکہ کئی ریاستوں میں فصل کاٹنے کا وقت آگیا ہے لاک ڈاون کی وجہ سے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ اس جانب تمام حکومتوں کو توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ کچھ ریاستوں نے حالانکہ اپنے طور پر فصل کاٹنے اور کسانوں کی پیداوار حاصل کرنے کے انتظامات کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن اس کو پوری اہمیت کے ساتھ کیا جانا چاہئے ۔ کسانوں کی ایک فصل کا نقصان اگر ہوتا ہے تو یہ معیشت پر مزید کاری ضرب ہوگی ۔ اس کے علاوہ مارکٹوں میں سپلائی کے متاثر ہونے کے اندیشے بھی پیدا ہوسکتے ہیں اور اگر یہ سپلائی کم ہوگئی تو پھر قیمتوں میںمن مانی اضافہ بھی ہوگا۔ قیمتوں میں اضافہ سے عام آدمی کیلئے ‘ جو پہلے ہی لاک ڈاون کی وجہ سے دو وقت کی روٹی کیلئے پریشان ہے ‘ صورتحال اور بھی سنگین اور دھماکو ہوسکتی ہے ۔ وزیر اعظم کے ساتھ ویڈیو کانفرنس میںکچھ ریاستوں کے چیف منسٹروں نے حالانکہ اس جانب توجہ بھی دلائی ہے لیکن زیادہ تر اقدامات خود ریاستی چیف منسٹروں کو کرنے ہونگے تاکہ کسانوں کی فصل متاثر نہ ہونے پائے اور زرعی پیداوار کو بہتر انداز میں حاصل کرتے ہوئے انہیں بازاروں اور مارکٹوں تک پہونچایا جاسکے ۔
صنعتی شعبہ بھی لاک ڈاون کی وجہ سے رک سا گیا ہے ۔ تمام سرگرمیاں رک گئی ہیں۔ کئی یونٹ بند کردئے گئے ہیں۔ پیداوار متاثر ہوئی ہے ۔ بازاروں تک صنعتوں کی پیداوار نہیں پہونچ سکتی ۔ یہاں کام کرنے والے مزدور گھروں پر بیٹھ گئے ہیں۔ ان کا ذریعہ معاش کوئی نہیں رہ گیا ہے ۔ ان کی جیبوں میں پیسہ نہیں ہے اور نہ ہی بازاروں میں خرید و فروخت کا سلسلہ چل رہا ہے ۔ خاص بات یہ ہے کہ مزدوروں کی حالت سب سے زیادہ خراب ہے ۔ بیشتر مزدور ایسے ہیںجو اپنی ریاست اور اپنے شہر سے دور ہیں۔ وہ روزگار کی تلاش میں شہر اور ریاست سے دور آئے تھے تاکہ اپنے لئے اور اپنے افراد خاندان کیلئے روٹی حاصل کرسکیں لیکن ایسا نہیں ہو پا رہا ہے ۔ تارکین وطن جو مزدور ہیں انہیں سب سے زیادہ پریشانی ہو رہی ہے اور ان میں تعمیراتی مزدوروں کی بھی اکثریت ہے ۔ تعمیرات کو سارے ملک میں بند کردیا گیا ہے ۔ کچھ ریاستوں میں صرف سرکاری پراجیکٹس پر کام ہو رہا ہے ۔ ایسے میں یہ مزدور بے روزگار ہوگئے ہیں۔ ان کیلئے حکومتوں کی جانب سے راحت اور مختلف امدادی پیاکیجس کا اعلان تو کیا گیا ہے لیکن بیشتر معاملات میں ان مزدوروں تک کوئی راحت نہیں پہونچ پائی ہے ۔ ان مزدوروں کی آمدنی اور ذریعہ معاش سرگرمیوں کی بحالی سے منسلک ہے ایسے میں حکومتوں کو اس جانب بھی توجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔
بحیثیت مجموعی مختلف گوشوں سے ملک کی معیشت کے تعلق سے اندیشے ظاہر کئے جا رہے ہیں۔ ویسے تو ساری دنیا میں معاشی انحطاط کی بات ہو رہی ہے لیکن ہندوستان کے زیادہ متاثر ہونے کے اندیشوں کو بھی بے بنیاد نہیں کہا جاسکتا ۔ کچھ گوشوں کا کہنا ہے کہ کورونا سے نمٹنے حکومت نے جو اقدامات کئے ہیں وہ درست تو ہیں لیکن ان میں تاخیر کی گئی ہے جس کی وجہ سے حالت خراب ہوئی ہے ۔ اس کے علاوہ حکومت نے قبل از وقت معیشت پر اس کے اثرات کو کم سے کم کرنے پر بھی کوئی توجہ نہیںدی جس کی وجہ سے ملک کی معیشت کیلئے صورتحال انتہائی سنگین ہوگئی ہے ۔ اب جبکہ لاک ڈاون میں مزید توسیع کئی ریاستوں میں ہوچکی ہے اور ہوسکتا ہے کہ مرکز بھی اس میں توسیع کردے تو معاشی سرگرمیوں کیلئے مخصوص منصوبہ بندی ضروری ہے ۔