یو پی میں حکومت سے سوال کرنے والے صحافیوں کے خلاف مقدمات ‘ پرینکا گاندھی
نئی دہلی 12 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے آج کہا کہ عام انتخابات سے قبل یہ کہا جا رہا تھا کہ اولا اور اوبیر کے ذریعہ روزگار کے مواقع میں اضافہ ہوا ہے اور اب آٹو موبائیل شعبہ میں سست روی کیلئے انہیں کو ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں سوال کیا کہ بی جے پی حکومت معیشت کے مسئلہ پر اتنی الجھن کا شکار کیوں ہے ؟ ۔ کانگریس جنرل سکریٹری نے ایک میڈیا رپورٹ بھی ٹیگ کی ہے جس میں وزیر فینانس نرملا سیتارامن کے ریمارکس کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ آٹوموبائیل شعبہ میں سست روی کیلئے اولا اور اوبیر سروسیس ذمہ دار ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ اب لوگ ٹیکسی کو ترجیح دے رہے ہیں اور ماہانہ قسط کی ادائیگی سے بچنا چاہتے ہیں۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ انتخابات سے قبل یہ کہا گیا تھا کہ اولا اور اوبیر کے نتیجہ میں روزگار میں اضافہ ہوا ہے اور اب اس شعبہ میں سست روی کیلئے انہیں کو ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے ۔ کانگریس کی جانب سے معیشت کی سست روی کیلئے مسلسل حکومت اور وزیر فینانس نرملا سیتارامن کو تنقیدوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ پرینکا گاندھی نے اپنے ٹوئیٹس میںیو پی کی آدتیہ ناتھ حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ یوگی حکومت سے سوال کرنے والے صحافیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ انہوں نے ایک میڈیا رپورٹ بھی ٹوئیٹر پر پیش کی جس میں ان صحافیوں کے خلاف کارروائیوں کا حوالہ دیا گیا تھا جنہوں نے حکومت کے خلاف واقعات کی رپورٹنگ کی تھی ۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ صحافی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر صرف ستائش کرنے کیلئے نہیںہیں۔ ان کا کام عوامی مسائل پر خبریں بنانا اور حکومت سے جواب طلب کرنا ہے ۔ تاہم اترپردیش کی بی جے پی حکومت مسلسل صحافیوں کو نشانہ بنا رہی ہے ۔ کیا بی جے پی عام عوام کے مسائل سے خوف زدہ ہے ؟ ۔ واضح رہے کہ اترپردیش میں محتلف واقعات میں کئی صحافیوں کو حا ل ہی میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد پرینکا نے یہ ٹوئیٹس کئے ہیں۔ پیر کو ضلع مجسٹریٹ اعظم گڑھ نے ایک صحافی کی گرفتاری کی تحقیقات کا حکم دیا تھا جنہوں نے کسی اسکول میں بچوں کو روٹی کے ساتھ صرف نمک دینے کی تصاویر پیش کی تھیں ۔اس صحافی پر سرکاری ملازمین کو کام کاج سے روکنے کا الزام عائد کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا اور مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔ 7 ستمبر کو بجنور میں پانچ صحافیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا جنہوں نے رپورٹ کیا تھا کہ ایک دلت خاندان کو کنویں سے پانی نکالنے سے روکدیا گیا تھا ۔