مغربی بنگال۔ شر پسندوں نے ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانے سے انکار کرنے والے موذن کو تھپڑ مارا

,

   

محمد صوفی الدین نے نے الزام لگایا کہ یہ مذکورہ واقعہ 3:45صبح کے وقت پیش آیا جب وہ سائیکل پر مسجد کی طرف جارہے تھے اور تین نوجوان موٹر سیکل پر سوار انہیں روکا اور نعرے لگانے کا استفسار کیا


کلکتہ۔ہوگلی کے چنسوراہ میں چہارشنبہ کی صبح پیش ائے ایک واقعہ میں شر پسندوں نے مبینہ طور پر موذن کو ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانے سے انکار کرنے پر تھپڑ رسید کردیا۔

دی ٹیلی گراف میں شائع ایک رپورٹ کے بموجب مذکورہ موذن محمد صوفی الدین(54) جو چنسورہ میں چکا بازار کے ساکن ہیں نے الزام لگایا کہ یہ مذکورہ واقعہ 3:45صبح کے وقت پیش آیا جب وہ سائیکل پر مسجد کی طرف جارہے تھے اور تین نوجوان موٹر سیکل پر سوار انہیں روکا اور نعرے لگانے کا استفسار کیا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ”جب میں نے نعرہ لگانے سے انکار کیا‘ تین نوجوانوں میں سے ایک نے مجھے تھپڑ رسید کیا“۔انہوں نے مزید دعوی کیاکہ جب انہوں نے لوگوں کو چوکنا کرنے کی کوشش کی وہ راہ فرار اختیار کرلئے کیونکہ اطراف واکناف میں کوئی نہیں تھا۔

بعدازاں صوفی الدین پولیس اسٹیشن سے رجوع ہوئے اور شرپسندوں کے خلاف ایک شکایت درج کرائی۔ شکایت درج کرانے کے بعد انہوں نے دعوی کیاکہ بی جے پی 2019کے لوک سبھا الیکشن میں 18سیٹوں پر مغربی بنگال میں جیت حاصل کرنے کے بعد ہراسانی کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے”اس سے قبل بھی لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی کی جیت کے بعد ایک نوجوان نے کہاتھا”کاکا‘ جئے شری رام بولو“۔

واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے بی جے پی ہوگلی صدر گوتم چٹرجی نے دعوی کیاکہ ان کی پارٹی کسی کو بھی ”جئے شری رام“ کا نعرہ لگانے کے لئے کبھی مجبور نہیں کیاہے اور پولیس پر شرپسندوں کے خلاف سخت کاروائی کا زوردیاہے۔

واقعہ پر بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے‘ ٹی ایم سی لیڈر اور ریاستی وزیر برائے زراعی مارکٹینگ تپن داس گپتا نے کہاکہ ہم آہنگی کو متاثر کرنے کی یہ بھگو ا پارٹی کی کوشش ہے